نیویارک (جیوڈیسک) گزشتہ ماہ ایک ریسٹورینٹ پر امریکہ کے صدر براک اوباما کے کریڈٹ کارڈ پر انکار ہو گیا۔ براک اوباما نے اس واقعے کے بارے میں کہا کہ ’ میرا خیال ہے کہ میں اسے بہت کم استعمال کرتا ہوں شاید انھوں نے سوچا ہو کہ کوئی فراڈ ہو رہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے خاتون اول میشل اوباما کے پاس ان کا اپنا کریڈٹ کارڈ تھا جس پر کھانے کے پیسے ادا کیے گئے۔ اوباما نے اس واقعے کی تفصیل ’کنزیومر فائننشل پروٹیکش بیورو‘ میں سنائی جہاں انھوں نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے لیے نئِے تحفظات کا اعلان کیا۔ امریکہ میں گزشتہ سال ایک کروڑ امریکیوں کو شناخت کی چوری کا سامنا کرنا پڑا جن میں بڑی بڑی ریٹیل کمپنیاں ’ٹارگیٹ‘ اور ’ہوم ڈیپو‘ بھی شامل تھیں جن کی سکیورٹی توڑی گئی۔
اوباما نے کہا کہ وہ ویٹرس کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے کہ وہ اپنے کریڈٹ کارڈ کے بل باقاعدگی سے ادا کرتے ہیں۔ امریکی صدر کو ہر سال چار لاکھ ڈالر ملتے ہیں اور اس کے علاوہ انھیں پچاس ہزار ٹیکس سے مستثنیٰ اخراجات کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں۔