واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر اوباما نے جمعے کی شام وائٹ ہاؤس کے ’ایسٹ روم‘ میں واشنگٹن میں تعینات سفارت کاروں کے ساتھ ایک خوشگوار سماجی ملاقات کا اہتمام کیا تھا۔ تاہم، ایک بار پھر اُنھوں نے اپنے کلمات میں ایک اور حملے کا ذکر کیا۔
کل رات نیس میں ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’’ہمارے دلوں میں دکھ کا احساس ہے۔ نیس میں ہم نے ایک اور حملہ دیکھا۔ یہ آزادی اور امن پر ایک مہلک حملہ تھا۔ آج، ہمارے دل فرانس کے عوام کے ساتھ دھڑک رہے ہیں، جن میں تمام بے گناہ مرد اور خواتین کے علاوہ متعدد بچے شامل تھے جو اس المانک حملے میں زخمی یا ہلاک ہوئے‘‘۔
صدر نے فرانسیسی سفیر جیرالڈ ارود کو خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل، آج ہی کے روز، اُنھوں نے فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
اوباما نے کہا کہ ’’ہم اپنے فرانسیسی احباب کے ساتھ کھڑے رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم دہشت گردی اور تشدد کے ناسور کے خلاف اپنے ملکوں کا دفاع کر رہے ہیں۔ ہم سب کو یہ خطرہ لاحق ہے‘‘۔
صدر نے حالیہ دِنوں کے دوران متعدد حملوں کا حوالہ دیا جو نام نہاد دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروپوں نے کئی ایک ملکوں میںٕ کیے ہیں، جن میں ترکی، عراق، بنگلہ دیش اور سعودی عرب شامل ہیں۔اُنھوں نے کہا کہ اِن حملوں میں ہلاک ہونے والے متعدد لوگ مسلمان ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ 66 ملکوں کا اتحاد چپ نہیں بیٹھے گا، بلکہ داعش کے شدت پسند گروپ کو تباہ کرکے دم لے گا۔ صدر کے کہا کہ اتحاد سب کی شمولیت کے اپنے اقدار، قانون کی حکمرانی، آزادی مذہب، آزادی اظہار اور آزادی اجتماع کے ساتھ پختہ رہ کر یہ لڑائی جیتے گا۔
اوباما نے کہا کہ سات ارب کی اس دنیا میں چند افراد کی جانب سے نفرت اور تشدد کو بڑھاوا دینا کوئی معنی نہیں رکھتا، جو محبت، اور انسانیت میں بھرپور یقین رکھتے ہیں۔