واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر براک اوباما نے جمعے کے روز اس قانون سازی کو ویٹو کر دیا جس میں 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر دہشت گرد حملوں میں بچ جانے والے اور ہلاک ہونے والے تقریباً 3000 افراد کے لواحقین کو سعودی عرب کی حکومت پر ہرجانے کے دعوے کا حق حاصل ہو گا۔
اوباما نے کہا کہ اِس قانون سازی سے بیرونِ ملک امریکیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا خدشہ لاحق ہو گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ درست بِل نہیں ہے‘‘۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ کانگریس صدر کے ویٹو کو موقوف کرنے کی کوشش کرے گی، جسے قانونی ضابطہ دینے کے لیے قانون سازوں کو دو تہائی ووٹ درکار ہوں گے۔
سعودی عرب نے اِن حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جو اب تک امریکہ میں ہونے والی بدترین دہشت گردی تھی۔ تاہم، 19 میں سے 15 ہائی جیکروں کا تعلق سعودی عرب سے بتایا جاتا ہے، جنھوں نے چار مسافر طیارے ہائی جیک کیے اور نیو یارک اور واشنگٹن پر حملہ کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے خبر دی ہے کہ اُس نے امریکی قانون سازوں کو تحریر کردہ ایک مراسلہ دیکھا ہے جسے متعدد اعلیٰ سطح کے سکیورٹی مشیروں نے بھیجا ہے، جن میں سابق وزیر خارجہ ولیم کوہن، سابق سی آئی اے سربراہ مائیکل موریل اور اسٹیفن ہیڈلے (جو جارج ڈبلیو بش کے قومی سلامتی کے مشیر رہ چکے ہیں) جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسا اقدام امریکی مفادات کے لیے نقصان دہ ہو گا۔