اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاق نے اردوکو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں کہا گیا کہ صدر، وزیراعظم سمیت تمام وفاقی وزرا اندرون وبیرون ملک سرکاری تقریبات میں تقاریر اردو زبان میں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے میں پنجابی سمیت 6 زبانیں رائج کردی لیکن صوبہ پنجاب نے پنجابی زبان کے لیے کچھ نہیں کیا، تمام وفاقی ادارے اپنی پالیسیاں اور قوانین کا اردو ترجمہ شائع کریں، تمام وفاقی ادارے اپنی دستاویزات اور فارم انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی منتقل کریں۔
وفاق نے اردوکو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں کہا گیا کہ وفاق کے زیر اتنظام سرکاری ونیم سرکاری ادارے 3 ماہ میں پالیسیاں اور قوانین کا اردو ترجمہ شائع کریں گے جب کہ صدر، وزیراعظم سمیت تمام وفاقی وزرا بھی اندرون وبیرون ملک سرکاری تقریبات میں تقاریر اردو زبان میں کریں گے۔
دوسری جانب بلوچستان،خیبرپختونخوا نے مقامی زبانوں کے فروغ سے متعلق رپورٹس پیش کیں جب کہ پنجاب نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ چھٹی جماعت کے بعد پنجابی کو بطور اختیاری مضمون رائج کیا جارہا ہے۔
ادھر سیکرٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اردو کے دفاتر میں استعمال کا انتظامی حکم 6 جولائی کو جاری کر دیا تھا جس کے مطابق وفاقی حکومت کے تمام ادارے اپنی ویب سائٹس تین ماہ میں اردو میں منتقل کردیں گے۔
واضح رہے سپریم کورٹ نے تمام وفاقی اداروں کو اپنی پالیسیاں اور قوانین کا اردو ترجمہ شائع کرنے کا حکم دیا ہے۔