اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کے دفتر کے اخراجات میں تین سالوں کے دوران 10 کروڑ اور صدر کے دفتر کے اخراجات میں 23 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
رواں مالی سال میں وزیرِ اعظم اور صدر کے دفاتر کے اخراجات میں یہ اضافہ مالی سال 14-2013 کے مقابلے میں تقریباً 31 فیصد ہے۔
جمعے کے روز ایوانِ بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسی خیل کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر اعظم کے دفتر کے انچارج وزیر نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال 14-2013 کے دوران وزیرِ اعظم کے دفتر کے کُل اخراجات 30 کروڑ 33 لاکھ سے زیادہ تھے۔
ان اخراجات میں ملازمین اور دفتر کو چلانے کے خرچے، سابق ملازین کے اخراجات، دورانِ ملازمت انتقال کر جانے والوں کی مالی معاونت، تفریح، تحفے تحائف، دفتر کی مرمت اور بحالی جیسے اخراجات شامل ہیں۔
مالی سال 16-2015 کے دوران اِن اخراجات میں 10 کروڑ روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا اور وہ بڑھ کر 40 کروڑ 20 لاکھ روپے سے تجاوز کر گئے۔ اِن تمام اخراجات میں بڑا حصہ وزیرِ اعظم کے دفتر کے ملازین سے متعلق خرچے اور دفتر کو چلانے کے اخراجات ہیں۔
سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسی خیل کی جانب سے صدرِ پاکستان کے دفتر کے اخراجات کے بارے میں کیے گئے سوال کے تحریری جواب میں صدرِ پاکستان کے دفتر کے انچارج وزیر نے ایوان بالا کو بتایا کہ مالی سال 14-2013 کے دوران صدر کے دفتر کے اخراجات 73 کروڑ 58 لاکھ سے زیادہ تھے اور اُن میں ملازمین سے متعلق اخراجات، دفتر کو چلانے، سابق ملازین کے اخراجات کے علاوہ گرنٹس، سبسیڈیز، قرضوں کی معافی اور دفتر کی مرمت جیسے اخراجات شامل ہیں۔
یہی اخراجات مالی سال 16-2015 میں بڑھ کر 96 لاکھ 72 کروڑ سے تجاوز کر گئے ہیں جو کہ تقریباً 31 فیصد اضافہ بنتا ہے۔ اِس اضافے میں بڑا حصہ اثاثہ جات اور گرانٹس، سبسڈیز اور قرضے معاف کرانے کا ہے۔