ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روسی صدر ولادی میر پوتین نے اتوار کوماسکو میں خارجہ انٹیلی جنس سروس کے صدر دفاتر کا دورہ کیا ہے اور ملک کے ’دلیر‘ جاسوسوں کی تحسین کی ہے۔
روس کے اس سراغرساں ادارے کے قیام کی ایک سو سالہ سالگرہ منائی جارہی ہے۔اس خارجہ انٹیلی جنس ایجنسی ’ایس وی آر‘ نے 1991ء میں سابق سوویت دور کے مشہور سراغرساں ادارے کے جی بی کی جگہ لی تھی۔66 سالہ صدر پوتین خود بھی ماضی میں کے جی بی کے افسر رہ چکے ہیں۔
انھوں نے ایس وی آر کے صدر دفاتر کے باہر تقریر کرتے ہوئے ان تمام جاسوسوں کو خراج تحسین پیش کیاہے جنھوں نے ان کے بہ قول روس کو ’’اندرونی اور بیرونی‘‘ خطرات سے محفوظ رکھا ہے۔انھوں نے روسی جاسوسوں کو ’’قابل اعتماد اور دلیر لوگ‘‘ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’’قانون اور قومی مفادات کے تحت بروئے کار سکیورٹی اداروں کا مؤثرکام روس کے لیے ہمیشہ غیر معمولی طورپراہم رہے گا۔یہ ہمارے کثیر قومی معاشرے کی خودمختاری ،جمہوری اور آزادانہ ترقی کے عمل میں سب سے اہم ضمانت ہے۔‘‘
صدر پوتین نے ایس وی آر کے کام کو سراہا اور کہا کہ وہ روس اور دنیا دونوں کی تاریخ سے متاثر ہوا ہے۔انھوں نے خارجہ انٹیلی جنس پر زوردیا کہ وہ روس کے خلاف ’’ممکنہ خطرات‘‘ سے نمٹنے کا سلسلہ جاری رکھے لیکن ساتھ ہی انھوں نے اس سراغرساں ادارے کو باور کرایا ہے کہ اس کو اپنے تجزیاتی پیپروں کا معیار بلند کرنا چاہیے۔
انھوں نے داخلی امور کی ذمے دار انٹیلی جنس سروس ایف ایس بی اور انسداد دہشت گردی کے اداروں کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ انھیں فیصلہ کن انداز میں کام کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ضروری ہے کہ ردِّ سراغرسانی کی سرگرمیوں کو موجودہ کامیابیوں کی بنیاد پرجاری رکھا جائے۔‘‘
روسی صدر نے اپنے سکیورٹی ایجنٹوں کی ایسے وقت میں تحسین کی ہے جب اسی ہفتے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ حزبِ اختلاف کے لیڈر ایلکسئی نفالنی کو زہرخورانی میں ایف ایس بی انٹیلی جنس کے اہلکار ملوّث ہیں۔نفالنی کو مبیّنہ طور ہر سوویت ساختہ اعصابی ایجنٹ نوفیچوک سے ہدف بنایا گیا تھا۔
لیکن ولادی میر پوتین نے تحقیقاتی ویب سائٹ بیلنگ کیٹ کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا اورکہا کہ اگر روس کی سکیورٹی سروسز نفالنی کو زہر دینا چاہتیں تو وہ یہ کام کب کا پایہ تکمیل کو پہنچا سکتی تھیں۔