تہران (جیوڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روّیہ بالکل بھی امید افزا نہیں ہے لہٰذا ان سے ملاقات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
روحانی اقوام متحدہ کے 73 ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لئے امریکہ کے شہر نیویارک کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے امریکی ذرائع ابلاغ کے منتظمین کے ساتھ ملاقات میں جوہری مذاکرات سے متعلق بیانات جاری کئے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے روحانی نے کہا کہ ایران کو شمالی کوریا سے مشابہہ کیا جانا مناسب نہیں ہے۔ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ نہایت اہم سمجھوتے سے بغیر کسی وجہ کے دستبردار ہو گئے ہیں، وہ ایرانی عوام کو پابندیوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ایران کے داخلہ امور میں مداخلت کر رہے ہیں ، یہ سب پہلو ایسے ہیں کہ جنہیں آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
روحانی نے کہا ہے کہ باہمی اختلافات میں کمی ہونے اور کسی مثبت نتیجے کی امید پیدا ہونے پر مذاکرات کئے جا سکتے ہیں۔ ٹرمپ کے روّیے نے ہمیں کوئی امید نہیں دی اسی وجہ سے مذاکرات کی بھی نہ تو کوئی اہمیت ہو گی اور نہ ہی کوئی اثر۔
لیکن اگر مستقبل میں امریکہ پُر خلوص انداز میں باہمی تعلقات کی تعمیرِ نو کی خواہش ظاہر کرتا ہے تو ہمارا فیصلہ بھی مختلف ہو گا اور اس وقت ماحول بھی تبدیل ہو جائے گا۔
ٹرمپ کے ایران اور اس کے عوام کے خلاف نہایت غلط اقدامات کرنے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو پہلے ان کی تلافی کرنا چاہیے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے جوہری مذاکرات میں جو پالیسی پیش نظر رکھی گئی تھی وہ دو طرفہ مفادات کی پالیسی تھی لیکن ٹرمپ نے اسے ختم کر دیا ہے حالانکہ امریکی کمپنیوں کے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے میں امریکہ کا کوئی نقصان نہیں تھا۔
علاوہ ازیں ایران کے صدر حسن روحانی نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ امریکہ ایران میں انقلاب سے لے کر اب تک ہمارے خلاف مصروف جنگ دہشت گرد گروپوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔