ٹینیسی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے لیے حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی امریکی صدر کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن اور دیگر سینئر اہلکاروں کو بطور گواہ بلانا چاہتی ہے۔ لیکن اس کے لیے ریپبلکن پارٹی کے کم از کم چار مزید ووٹ درکار ہیں، جن کے بغیر ان گواہان کونہیں بلایا جا سکے گا۔
صدر ٹرمپ کے ناقدین میں شامل ان چار ممنکہ ریپبلکن سینیٹرز میں سے ایک نے جمعرات کو واضح کر دیا کہ وہ مزید گواہان بلانے اور صدر ٹرمپ کے مواخذے کی حمایت نہیں کریں گے۔
ریاست ٹینیسی کے اُناسی سالہ سینیٹر لیمار الیگزینڈر نے کہا کہ اب تک کی کارروائی میں ڈیموکریٹس یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ یوکرائن سے تعلقات میں صدر ٹرمپ ‘نا مناسب‘ رویے کے مرتکب ہوئے۔
تاہم سینیٹر نے کہا کہ ان کی نظر میں اس کی وجہ سے ان کو صدارتی عہدے ہٹایا نہیں جانا چاہیے۔ سینیٹر الیگزینڈر کے بقول، صدر ٹرمپ کا احتساب آنے والے الیکشن میں امریکی ووٹرز پر چھوڑ دینا چاہییے۔
سینیٹر الیگزینڈر کے اس موقف کے بعد قوی امکان ہے کہ آج جمعہ کی کارروائی میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوششیں اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائیں گی اور امریکی سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت اُنہیں الزامات سے بری کر دے گی۔
امریکی سینیٹ میں ریپبلکن کے پاس 53 جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پاس 47 ارکان ہیں۔
قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے اپنی ایک آنے والی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اُنہیں بتایا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یوکرائن کی حکومت ان کے سیاسی مخالف سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کرے ورنہ یوکرائن کی فوجی امداد بند کر دی جائے گی۔
صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ اُنہوں نے ایسا کر کے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور جب امریکی کانگریس نے اس معاملے کی چھان بین کرنا چاہی تو اُنہوں نے اس میں مبینہ طور پر رکاوٹیں ڈالیں۔
صدر ٹرمپ یہ الزامات رد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔