واشنگٹن (جیوڈیسک) صدر ٹرمپ نے اس وفاقی جج پر تنقید کی ہے جنہوں نے سات مسلم اکثریت والے ممالک کے شہریوں پر ویزے کی عارضی پابندی کے صدارتی حکم نامے کو معطل کر دیا تھا۔
صدر نے متنبہ کیا کہ اس فیصلے سے ” کئی بہت ہی برے اور خطرناک لوگ ہمارے ملک ” آ سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے شمال مغربی ریاست واشنگٹن کے 69 سالہ وفاقی جج جیمز رابرٹ پر سخت تنقید کی جو اپنے قدامت پسند فیصلوں کے لیے معروف ہیں۔ رابرٹ کو سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے 2004 میں وفاقی جج مقرر کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ “ہمارے ملک کا کیا ہو گا جب ایک جج ہوم لینڈ سکیورٹی کے سفری پابندی کے فیصلے کو روک دے تو پھر کوئی بھی برے ارادوں سے امریکہ آ سکتا ہے۔”
قبل ازیں ہفتہ کو انہوں نے رابرٹ کے فیصلے کو ” نامعقول” قرار دیتے ہوئے اسے ختم کروانے کے عزم کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاوس کے ایک ترجمان نے جمعہ دیر گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ محکمہ انصاف ” جتنی جلدممکن ہو سکا اس ” غیرمعقول حکم کے خلاف ہنگامی حکم امتناعی حاصل کرنے کے لیے اپیل داخل کرے گا۔”
محکمہ انصاف نے ہفتہ دیر گئے کہا کہ یہ اپیل داخل کر دی گئی ہے۔
صدر کی طرف سے جج کے فیصلے پر تنقید سے پہلے امریکہ کے کسٹمز ا ور بارڈر کے تحفظ کے عہدیداروں نے ان مسافروں کو امریکہ آنے کی اجازت دینا شروع کر دی جن کے پاس امریکہ کا مستند ویزا ہے۔
بعدازاں امریکہ کے محکمہ خارجہ نے تازہ ترین ویزا پالیسی کی تصدیق کرتے ہوئے جتنا جلد ممکن ہو سکا مزیدم معلومات جاری کرنے کا وعدہ کیا۔
ایک عہدیدار نے کہا کہ “ہم نے ویزوں کو معطل کرنے کے عارضی حکم نامے 13769 کو ختم کر دیا ہے۔ اب وہ افراد جن کے ویزوں کو منسوخ نہیں کیا گیا ہے وہ اب (امریکہ کے لیے) سفر کر سکتے ہیں اور ان کی ویزے اب بھی صحیح ہیں۔ ہم ہوم لینڈسیکورٹی اور اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔”
ہفتہ کی دوپہر تک کئی بڑی فضائی کمپنیوں بشمول ائیر فرانس، برٹش ائیر ویز اور دیگر نے ان سات ملکوں کی مسافروں کو اپنے جہازوں پر سفر کرنے کی اجازت دے دی جن پر قبل ازیں صدارتی حکم کے تحت امریکہ آنے پر عارضی پابندی عائدکر دی گئی تھی۔
اس بارے میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے کہ کیا محکمہ انصاف کو جمعہ کو جاری ہونے والے وفاقی جج کے فیصلے کو ختم کرنے کا ہنگامی حکم امتناعی حاصل ہوگا یا نہیں وہ تمام افرادجو امریکہ سفرکر سکتے ہیں، نے امریکہ آنے والی پروازوں میں سیٹ حاصل کرنے کے لیے دوڑ دھوپ شروع کر دی۔