واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے تمام تلخیاں، بیانات اور دھمکیاں ایک طرف رکھ کر ہاتھ ملالیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان سنگاپور میں ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔
سنگاپور کے سینٹوسا آئی لینڈ میں ہونے والی اس تاریخی ملاقات کے لیے کم جونگ ان اپنے وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے اور کچھ لمحات بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچ گیا۔
امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان نے ملاقات کے آغاز میں ایک دوسرے سے مصافحہ کیا، اس موقع پر دونوں سنجیدہ نظر آئے، لیکن بات چیت ہوئی تو چہروں پر مسکراہٹ بھی آگئی اور ایک بار پھر ہاتھ ملائے گئے۔
45 منٹ تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست رہا اور 67 برس سے ایک دوسرے کے دشمن، ایٹمی ہتھیاروں سے برباد کرنے کی دھمکیاں دینے والے پہلی بار ایک ساتھ بیٹھ گئے۔
صدر ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے تعلقات بہترین رہیں گے۔دوسری جانب شمالی کوریا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہاں تک پہنچنے کا سفر آسان نہ تھا، دونوں ملکوں نے ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کیں۔
شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات سے قبل جنوبی کوریا کے صدر مون جئے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کیا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سربراہ ملاقات ختم ہوتے ہی نتائج سے آگاہ کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو جنوبی کوریا بھیجیں گے۔