صدارتی امیدوار پر اختلاف: فضل الرحمان نے شہباز شریف کو پی پی کے مؤقف سے آگاہ کر دیا

Meeting

Meeting

اسلام آباد (جیوڈیسک) اپوزیشن کے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہو گئی اور مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو پیپلز پارٹی کے مؤقف سے آگاہ کر دیا۔

صدارتی امیدوار کے لیے پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کا اعتراض مسترد کردیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف کو ٹیلیفون کیا اور انہیں صدارتی امیدوار کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار کردیا جب کہ انہوں نے شہباز شریف کو اپنے مؤقف میں لچک پیدا کرنے کی درخواست کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے موقف کی حمایت کی تاہم شہباز شریف نے صدارتی امیدوار کے لیے اپنی پارٹی سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو اعتزاز احسن کے بطور صدراتی امیدوار تحفظات ہیں تاہم صدارتی امیدوار کے لیے پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق کرسکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کے نام پر اتفاق ہوگیا تو (ن) لیگ اپنے امیدوار کے نام واپس لے لی گی۔

یاد رہے کہ کل تک اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدارتی امیدوار کا نام پیش کرنا ضروری ہے۔

امید ہے (ن) لیگ ہماری بات سمجھ کر مثبت فیصلہ کرے گی، خورشید شاہ
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ماضی گزر گیا اور اب ہمیں آگے کی طرف دیکھنا چاہیے، امید ہے کہ (ن) لیگ ہماری بات سمجھ کر مثبت فیصلہ کرے گی۔

خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں بہت سے معاملہ فہم لوگ بات سمجھتے ہیں، شہباز شریف سمجھدار سیاستدان ہیں، ان پر اب بڑی ذمہ داری ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو تلخیاں ختم کر کے آگے بڑھنا ہوگا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا امیدوار پیپلز پارٹی کا نہیں پورے پاکستان کا امیدوار ہے، اعتزاز احسن کو دنیا ذاتی طور پر جانتی ہے اور ان کی تاریخ ہے، ہم سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ مل کر سیاست کریں جس پر ماضی کا کوئی سایہ نہ پڑے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ صدراتی انتخاب کے لیے نمبرز پورے ہیں اور پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار عارف علوی ہی صدر مملکت ہوں گے۔

یاد رہے کہ 4 ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران ایوانِ صدر کے نئے مکین کا چناؤ عمل میں لایا جائے گا جس کے لیے تحریک انصاف کی جانب سے ڈاکٹر عارف علوی امیدوار ہیں تاہم اپوزیشن اتحاد ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا۔

مبصرین کے خیال میں تحریک انصاف کو 346 اور اپوزیشن کو متحد ہونے کی صورت میں 320 ووٹ مل سکتے ہیں جب کہ 23 آزاد ووٹر بھی ہیں جن کا وزن حکومتی پلڑے میں جاسکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے آزاد ارکان سے رابطوں کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور سینیٹر فدا محمد خان پر مشتمل کمیٹی کو آزاد ارکان سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی جلد خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا دورہ کریں گے جب کہ کمیٹی کے رابطوں کے بعد کئی آزاد ارکان سینیٹ سے معاملات بھی طے پا گئے ہیں۔