اسلام آباد (جیوڈیسک) پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کاغذات کی سکروٹنی کے لئے الیکشن کمشن نہ جانے کا فیصلہ کر لیا۔ صدارتی انتخابات سے دستبرداری کا امکان ہے۔ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کاغذات کی سکروٹنی کے لئے الیکشن کمشن نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضع رہے کہ پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کی جانب سے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیے یا نہ لینے پر غور شروع کر دیا تھا۔ اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی ایک ہی فریق کو سن کر دے دی۔ وہ بھی صدارتی انتخاب کے امیدوار ہیں۔
لیکن انہیں نوٹس تک نہیں بھجوایا گیا۔ اس موقع پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بہت غوروخوص کے بعد رضا ربانی کو صدارتی امیداوار نامزد کیا تھا کیونکہ جمہوریت کے لئے ان کی خدمات سب سے زیادہ ہیں۔ مسلم لیگ (ن) بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ رضا ربانی سب سے بہترین انتخاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی مسلم لیگ (ن) کی خواہش پر ہوئی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہیں حیرت ہے کیونکہ اس فیصلے کی کوئی قانونی آئینی بنیاد نہیں اور الیکشن کمیشن سے بھی نہیں پوچھا گیا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کہ بعد اب پیپلز پارٹی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ انتخاب میں حصہ لیا جائے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کو جواز بنا کر انتخابی تاریخ میں تبدیلی کی حالانکہ عمرہ اور اعتکاف نفلی عبادات ہیں۔ دنیا میں انتخابی عمل جنگ کے دوران بھی ہوتا ہے۔ پاکستان کا قیام 27 رمضان المبارک کو عمل میں آیا لیکن قائد اعظم نے نہیں کہا تھا کہ رمضان کے دو تین روزے رہ گئے ہیں یہ کام ابھی رہنے دیں۔ دنیا نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔