امت محمدیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خیر و شر کے طریق کو واضح کرنے اور نیکی کا حکم اور برائی سے بچنے کی تلقین کرنے کا فریضہ اصل میں انبیاء کرام کے ذمہ رہا لیکن اب یہ تاقیامت تک کے لیے امت محمدیہ کو عظیم منصب عنایت ہواہے کہ وہ انسانی معاشرے میں جاری حق و باطل، غلط اور صحیح کی محاربت کو واضح کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے۔ان لوگوں کی مدد و نصرت کا انتظام کرنا مسلمانوں کے ذمہ ٹھہرا جو کمزور و ناتواں اور ناواقف ہیں۔قرآن کریم اور احادیث نبویۖ میں کئی مقامات پر اس بات کی رغبت اور اس کا حکم دیا گیا ہے کہ جو کچھ اللہ کے پیارے اور محبوب پیغمبرحضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰۖ کو تعلیمات ہدایت عطا کی گئی ہیں وہ تادم زیست انسانیت تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔
ابلاغ کی ذمہ داری انبیاء کرام نے بحسن و خوبی سے نبھائی اب جب یہ بارگراں امت محمدیہ کے کاندھوں پر آن پڑا ہے اس میں اولین و سابقین مسلمانوں نے تو راہ عزیمت کو اختیار کرتے ہوئے اس کو کماحقہ اداکرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔تاہم عصر حاضر میں مادہ پرستی و کام چوری کا جن اس قدر بے قابو ہوچکا ہے کہ اب اس کو بوتل میں بند کرنا بھی ناممکن لگتاہے۔ اس سب کے باوجود بھی مسلمانوں میں سے مخلص لوگ کوشاں ہیں کہ انبیاء کرام والا کام دیانت داری سے اداکیا جائے اور اس سلسلہ میں علماء حقہ اور اصحاب فکرو نظر نے بھر پور کوشش کی ہے کہ وہ عہد جدید کے تمام تر وسائل کو بروکار لاکر اشاعت اسلام اور نصرت مظلومین کے لیے دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔
موجودہ دور میں ابلاغ کے شعبہ کو بھی مال بٹورنے اور جیبیں بھرنے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔حالانکہ انبیاء کرام کی عادت طیبہ یہ تھی کہ وہ کسی بھی طرح کا معاوضہ نہیں طلب کرتے تھے بلکہ انسانیت کو حق و سچ کا راستہ ببانگ دہل بتلایا کرتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ عصر حاضر میں صحافت کا شعبہ بدنام و ناکارہ اور بے اثر ہوتا جارہاہے۔ایسے میں مخلص و محنتی اور جفاکش ایسے صحافی بھی موجود ہیں جن کی تعداد اگرچہ آٹے میں نمک کے برابر ہی ہے مگر ان کو موجود رہنا غنیمت ہے کہ وہ حق و سچ کو لکھنے میں باک محسوس نہیں کرتے ۔ان کے روزگار کا انحصار شعبہ صحافت پر نہیں بلکہ وہ اس کو خالص نظریاتی و فکری بنیادوں پر تندہی کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔جب جب اور جہاں جہاں ان کو عوام الناس و ملک کے ساتھ ہمہ جہتی مسائل کا احساس و ادراک ہوتاہے تو ان کے قلم حرکت میں آجاتے ہیں تاکہ وہ معاشرے میں خیر کی حمایت اور بدی سے عداوت کا پھریرا بلند کیے رہیں۔
ترنول پریس کلب اگرچہ گذشتہ بیس سال سے اپنے علاقہ میں بے نامی کی حالت میں موجود تھا ۔جس کے مئوسسین میں ڈاکٹر عبدالرزاق،ڈاکٹر شوکت محمود،اور رفعت علی قیصر وغیر ہ تھے جو تاحال ترنول پریس کلب کی زینت ہیں۔تاہم ترنول پریس کلب کو رجسٹرڈ،اور ترنول پریس کلب کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے ،سیاسی و سماجی اور صحافتی حلقوں میں متعارف کرانے اور ترنول پریس کلب کے ممبران اور خود پریس کلب کی نیک نامی میں اضافہ اور فلاح وترقی کی راہموار کرنے میں قائدانہ کردار محمد اسحاق عباسی، اظہر حسین قاضی جیسے بے لوث و باحمیت اور بااصول نوجوان صحافیوں کی انتھک محنت قابل تعریف ہے۔ترنول پریس کلب رجسٹرڈ اسلام آباد علاقہ کی عوام ہی نہیں بلکہ ملکی قیادت کی امنگوں کا ترجمان ہے۔جس کی بدولت وفاقی و صوبائی وزراء اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین ترنول پریس کلب کی تعمیری و فلاحی سرگرمیوں میں معاون و مددگار بن کرخوشی محسوس کرتے ہیں۔کیونکہ ترنول پریس کلب اسلام آباد ایسا منفرد پریس کلب ہے جس کے منتظمین کاسہ گدائی لے کربھیک مانگنے کی بجائے بااصول اور مثبت صحافت کو لازم پکڑتے ہیں جس کی بدولت پریس کلب کی ساکھ میں بے پناہ اضافہ ہوا اور اس کے ساتھ ترنول پریس کلب زندگی کے کسی بھی موڑ پر اپنے ممبران کی مددو نصرت کا عزم مصمم کیے ہوئے ہے۔
ترنول پریس کلب کے ممبران کی تعداد پچاس سے متجاوز ہوچکی ہے۔جن میں ملک کے مشہور و معروف جرائد روزنامہ ایکسپریس،روزنامہ دنیا، روزنامہ جنگ، روزنامہ نئی بات، روزنامہ 92،روزنامہ خبریں، روزنامہ جہان پاکستان،روزنامہ اوصاف، روزنامہ اساس،روزنامہ میٹروواچ، روزنامہ پاکستان،روزنامہ طاس ،روزنامہ اذکار،ڈان نیوز ودیگر روزناموں اور ہفت روزہ اور ماہوار مجلوں کے نمائندگان و ایڈیٹر بھی ترنول پریس کلب رجسٹرڈ کی زینت ہیں۔یہ بات قابل فخر ہے کہ ترنول،ٹیکسلا اور جڑواں شہروں کے مشہور و معروف جفاکش اوراہل قلم (ورکنگ جرنلسٹ)ترنول پریس کلب کا حصہ ہیں۔جن میں وسیم الرحمن بھٹی، بدرمنیر،واصف یار علی،ارم شہزاد، عاشق سہو، اسلم رضا، ڈاکٹر سید صابر علی، آصف مقصود کھوکھر،یٰسین بلوچ،عدنان بری، اشتیاق کاظمی، عاصم میر، سردار ممتاز انقلابی،ذوالفقارذلفی،رانا سلطان،سردار حسن علی شاہ،نوراللہ رشیدیاور راقم (عتیق الرحمن)سمیت اہل قلم رضاکارانہ طورپر ترنول پریس کلب اسلام آباد کا حصہ ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ ترنول پریس کلب کی دامے درمے ،قدمے سخنے سرپرستی کرنے والے محسن اہل قلم سرفراز گجر کی خدمات بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
چند روز قبل ترنول پریس کلب کی نومنتخب کابینہ اور گورننگ باڈی کی تقریب حلف برداری تھی جس میں وفاقی وزیرخزانہ اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمرمہمان خصوصی کے طورپر شریک ہوئے، تقریب حلف برداری میں حاجی گلفراز خان،حاجی بابر بٹ، ملک مہربان،عامر مغل، صدر تحریک نفاذ اردو پاکستان عطاء الرحمن چوہان، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری تحریک اصلاح معاشرہ قاری سید عمر فاروق شاہ ،محمد ابرار عباسی، کرم خان، راجہ جان عباسی سمیت درجنوں سیاسی و سماجی قائدین رونق محفل بنے ۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ ترنول پریس کلب اسلام آباد کے نومنتخب عہدیدران کو ترنول و گردونواح اور قلم قبیلہ کے ورکرز کی امنگوں پر پورااترنے کی توفیق دے اور صحافت جو کہ منصب نبوی ہے کو امانت و دیانت کے ساتھ نبھانے کی توفیق عنایت کرے۔ آمین