روحی بانو کی بہنوں کی برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی آسمان تیری لحد پے شبنم افشانی کرے سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے گزشتہ دنوں لارکورنیو میں محترمہ روحی بانو صاحبہ معروف سماجی کارکن کے ہاں ان کی دو بہنوں کی برسی انتہائی سادگی عقیدت و احترام سے منائی گئی ـ جس میں خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ـ ان کے ایصالِ ثواب کیلیۓ خواتین نے قرآن خوانی اور دعائے مغفرت کی ـ نازلی گل المعروف علینہ گل دختر عبید اللہ خان شاہین بک ڈپو سماجی کارکن ہر دلعزیز انتہائی مخلص محبت والی شخصیت تھیں ـ
دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش سب کے ساتھ بڑے پیار اور محبت سے ملتیں ـ ان کی ملنساری کمال کی تھی ـ مہمان نوازی کا جواب نہ تھا ـ شیریں زباں اور شائستہ اطوار کی مالک تھیں ـ اوڑھنا بچھونا انتہائی نفیس اور اعلیٰ تھا ـ ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا عرصہ دراز تک پورا نہیں ہو سکے گا ـ یکے بعد دیگرے دو جواں بہنوں کا چلے جانا ناقابل تلافی نقصان ہے ـ تمام عزیز رشتے دار دوست احباب اپنی بہت ہی خوبصورت بہن اور بیٹی سے محروم ہو گئے ـ
ان کی والدہ بھی نہائت معزز پڑہی لکھی خاتون تھیں ـ انہوں نے اپنی اولاد کو اعلیٰ تعلیم و تربیت سے نکھارا ـ شاہین المعروف پنکی دختر عبید اللہ پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر تھیں ـ نہایت خود دار وضع دار خاتون تھیں ـ جو کوئی ان کے پاس بیٹھتا سیکھے بغیر نہیں رہ سکتا تھا ـ اپنی ذات میں انجمن کی حیثیت رکھتی تھیں ـ دین کے ساتھ گہری وابستگی تھی ـ انہوں نے اپنے اور والدین کیلیۓ عمرے بھی کئے ـ بہت سادہ نیک دل اور خُدا ترس انسان تھیں ـ انہوں نے اپنے والدین کے نام پر “” ثریا عبید اللہ “” ٹرسٹ بنایا ـاپنی 3 منزلہ بلڈنگ دی ـ جس میں کمپویٹر سکھانے کے علاوہ درس و تدریس سکھانے کا کام بالکل مفت ہوگا ـ 9
کنال اراضی جس پے ہسپتال قائم ہوگا ـ یہ سب انہوں نے اپنی موت سے قبل اپنی قوم اور اپنے ملک کے طلباء و طالبات کی بھلائی بہتری اور شاندار مستقبل کیلیۓ کیا ـ پروردگار ! انہیں اجرِ عظیم عطا فرمائے ـ آمین روحی بانو صاحبہ نے اپنی بہنوں کے ایصال ثواب کیلئے ایک سادہ پروقار تقریب کا اہتمام کیا ـ جس میں پیرس کی معروف خواتین نے شرکت کی اور ان کے غم میں برابر کی شریک ہوئیں ـ پروگرام کا باقاعدہ آغازتلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا ـ
Aleena
معروف شاعرہ کالمسٹ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ نے اپنی خوبصورت آواز میں قرآت کی ـ ممتاز ملک صاحبہ نے بڑے جامع اور مدلل الفاظ میں زندگی اور موت کے سفر کو بیان کیا ـ ان کا کہنا تھا کہ عارضی قیامگاہ میں رہتے ہوئے ہم سب مستقل قیامگاہ کو بھول گئے ـ ہم سب کو ایک دن اسی رب کے حضور جانا ہے ـ جہاں ہمارے اعمال ہمارے لئے راستے کا تعین کریں گے ـ اس لئے ہم سب کو اس زندگی میں اپنےآپ کو محتاط رکھ کر ایسی زندگی گزارنی چاہیے ـ
جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے پسندیدہ راستے کے مطابق ہو ـ ممتاز ملک صاحبہ نے آخر میں روحی بانو صاحبہ کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کیا اور کہا کہ وہ ان کے غم میں برابر کی شریک ہیں ـ معروف نعت خواں محترمہ شاہدہ امجد صاحبہ نے نعتِ رسولِ مقبولﷺ انتہائی عقیدت و احترام سے بارگاہ رسالت میں پیش کی ـ تمام خواتین نے پُرنم آنکھوں سے نعت سنی ـ ان کا لہجہ انتہائی دلسوز تھا ـ نعت کے بعد انہوں نے محترمہ روحی بانو صاحبہ کی ہمشیرہ کے لئے بڑے خوبصورت الفاظ میں اپنے غم کا اظہار کیا ـ یورپ کی بہترین معروف فیشن ڈریس ڈیزائینر المعروف نینا خان نے بڑے جذب اور کیف کے عالم میں آپ ﷺ کے حضور نعت رسولﷺ پیش کی ـ نینا خان کا شمارفرانس کی ان چند نامور خواتین میں ہوتا ہے ـ
جن کا تعارف ان کا نام ہے ـ ان کے بنائے ہوئے جدید تراش خراش والے ملبوسات نہ صرف فرانس بلکہ پورے یورپ میں پسند کئے جاتے ہیں ـ خواتین میں نینا خان کا نام پسندیدہ حیثیت کا حامل نام ہے ـ ان کی شخصیت ہمیشہ سے غیر جانبدار رہی ہے ـ اس افسردہ موقعے پے نینا خان نے روحی بانو کے لئے کہا “” روحی بانو “” آج اکیلی نہیں ہیں ـ ہم سب ان کی بہنیں ہیں اور انشاءاللہ انہیں زندگی کے کسی موڑ پے ان کی بہنوں کی کمی محسوس نہیں ہونے دیں گی ـ
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ نے بارگاہ رسالتﷺ میں ہدیہ نعت پیش کیا “” حضور آگئے ہیں “” یہ نعت ان کی نئی کتاب “” میرے دل کا قلندر بولے”” سے ہے ـ تمام خواتین ان کے ساتھ مل کر اس نعت کو پڑھنے لگیں ـ عجب سماں تھا گویا کہ نور آسمان سے برس رہا تھا ـ یہ نورانی کیفیت نعت کے اختتام کے بعد بھی محسوس کی جاتی رہی ـ کمیونٹی میں اپنی تحریروں کی کرنیں بکھیرنے والی نئی خاتون محترمہ نگہت ارجنتائی سے تعلق رکھتی ہیں ـ انہوں نے روحی بانو صاحبہ کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ جانے والوں کو ہم روک نہیں سکتے ـ لیکن ان کے درجات کی بلندی کیلیۓ دعا ضرور کر سکتے ہیں ـ ہماری دعائیں انشاءاللہ ان کے درجات کو ضرور بلند کریں گی ـ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کو چاہیے کہ دکھ کی اس گھڑی میں اپنی بہن کے ساتھ کھڑی ہوں ـ تاکہ ان کے دکھ کوقدرےکم کر سکیں ـ ڈیلی تاریخ انٹرنیشنل کی ریزڈنٹ ایڈیٹر برائے یورپ اور بہترین کمپئیر “” طاہرہ سحر “” ـ ان کا طویل تجربہ ہے نظامت کے فرائض کیلیۓ ـ عرصہ دراز سے مذہبی ادارے سے وابستہ رہی ہیں ـ طاہرہ سحر صاحبہ نے نظامت کے فرائض سر انجام دیتے ہوئےبڑے دل افروز انداز میں شاعری اور نثر کو یکجا کرتے ہوئے بڑے جامع انداز میں جانے والوں کیلیۓ تعزیتی کلمات ادا کئے ـ انہوں نے کئی اسلامی واقعات بیان کرتے ہوئے موت کو زندگی کے بعد اخروی زندگی کا نیا تسلسل قرار دیا ـ
محترمہ روحی بانو صاحبہ نے انتہائی خوبصورت انداز میں معروف ناول نگار تجزیہ کار کالم نگار انصاف وویمن ایسوسی ایشن کی بانی در مکنون میگزین کی بانی محترمہ شاہ بانو صاحبہ کا بڑے خوبصورت انداز میں تعارف کرواتے ہوئے خواتین کو کہا کہ یہ وہ شخصیت ہے ـ جنہوں نے دوسروں کی بھلائی کیلیۓ خدمت خلق کیلیۓ اپنے گھر کو پس پشت ڈال کے ہمیشہ ملک و قوم کو اہمیت دی ـ اور کمیونٹی کے کاموں میں ہمیشہ پیش پیش رہیں ـ ان کو بلانے کیلیۓ بڑا پیارا شعر ادا کر کےانہیں یوں بلایا کہ فانوس بن کر جس کی حفاظت خُدا کرے وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خُدا کرے شاہ بانومیر صاحبہ نے کہا کہ روحی بانو صاحبہ کے غم کو ہم کم یوں کر سکتے ہیں کہ جب ہم قرآن پاک کو درست ترجمے سے پڑھیں ـاور اس میں موت کی اصل حقیقت کو جانیں کہ موت انجام یا خاتمہ نہیں ہے ـ بلکہ ماں کے پیٹ کی قبر سے نکل کر دوسری قبر تک کا یہ سفر جسے زندگی کہتے ہیں ـ
اخروی انجام کو پہنچتا ہے ـ ہم سب نے ایک دن وہیں جانا ہے ـ لہٰذا ہمیں جانے والوں کیلیۓ دعائے استغفار اور اپنے لئے عملِ صالح کرنے کی ضرورت ہے ـ محترمہ طاہرہ مسعود لاکورنیو نے دعائے مغفرت کی ـ طاہرہ صاحبہ نے انتہائی خضوع و خشوع کے ساتھ اللہ کے حضور عاجزی سے جانے والوں کے بلند درجات کیلیۓ رقت سے دعا کی ـ دعا میں تمام انبیاء اکرام کے ایصال ثواب اولیاء کرام تمام شہداء تمام دنیا سے جانےعزیز و اقارب اور بالخصوص روحی بانو صاحبہ کی دونوں بہنوں کیلیۓ دعا کی ـ حاضرین محفل کی سسکیاں بتا رہی تھیں کہ تمام خواتین اس وقت اللہ کے حضور بڑی عاجزی کے ساتھ دعا میں شامل ہیں ـ محترمہ طاہرہ صاحبہ نے موجودہ خواتین کے لئے خصوصی دعا کی ـ
ان کی جان و مال صحت اور رزق میں برکت ـ اور بچوں کیلیۓ اچھے نیک بر اللہ عطا کرے ـ وطن عزیز کی سلامتی اور اسلام کا جھنڈا دنیا میں بلند رکھنے کی بھی خصوصی دعا کی گئی ـ پروگرام کے آخر میں میزبان محترمہ روحی بانو صاحبہ نے بڑے دلگیر اور اداس لہجے میں اپنی بہنوں کے ساتھ گزارے ہوئے کچھ لمحات حاضرین کے ساتھ شئیر کئے ـ آبدیدہ اشکبار آنکھیں بتا رہی تھیں کہ جانے والوں کی یادیں مدتوں یونہی رلاتی رہیں گی ـ روحی بانو صاحبہ نے تمام معزز خواتین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ـ کہ آپ سب یہاں تشریف لائیں اور میرے دکھ میں برابر کی شریک ہوئیں ـ
دیارِ غیر میں آپ سب کو یوں اپنے ہمراہ دیکھ کر مجھے نیا حوصلہ ملا ہے ـ اور یہی محسوس ہو رہا ہے کہ آپ سب میری وہی بچھڑی ہوئی بہنیں ہیں ـ میری بہنیں بچھڑی نہیں آپ سب کی صورت یہیں موجود ہیں ـ موت سے کس کو دستکاری ہے آج وہ کل ہماری باری ہے اسلئے اپنے آپ کو ہمیشہ موت کیلیۓ تیار رکھیں ـ بجائے ہم ایک دوسرے کو گرانے کی کوشش کریں ـ مثبت عمل اور محنت سے اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کام کر کے وطنِ عزیز کیلیۓ دیارِ غیر میں کوئی اچھی مثال چھوڑ جائیں ـ بارِ دنیا میں رہو غمزدہ یا شاد رہو ایسا کچھ کر کے چلو دنیا کو بہت یاد رہو پروگرام کے اختتام پے خواتین کیلیۓ کھانے کابہترین اہتمام کیا گیا تھا ـ