ماضی میں کی جانے والی مردم شماری میں مسیحی عوام کے غلط اعداو شمار پیش کئے گئے

Census

Census

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کرسچن ڈیموکریٹک یونین آف پاکستان کے مرکزی چیئرمین نعیم کھو کھر نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد پہلی مردم شماری 1951، دوسری مردم شماری 1961، تیسری مردم شماری 1971 کی بجائے 1972 میں ہوئی کیونکہ مشرقی پاکستان میں حالات سازگار نہ تھے چوتھی مردم شماری 1981 میں اور پانچویں مردم شماری ملتوی کردی گئی اور پھر 7 سال تک ہر حکومت مردم شماری کو ملتوی کرتی گئی۔

پانچویں مردم شماری 1998ء کو ہوئی ،2008ء میں ہونے والی چھٹی مردم شماری کا کسی نہ کسی طرح التواء ہوتا گیا قانونی اعتبار سے پروگرام کے مطابق مارچ 2011ء میں مردم شماری ہوناتھی کہ اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری کے حکم پر مردم شماری روک دی گئی۔

عام انتخابات 2013ء کے انعقاد کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق ووٹرفہرستوں میں 27لاکھ 70ہزارہ اقلیتوں کے ووٹ درج ہیں ووٹر لسٹوںکی رو سے اقلیتوں میںسب سے زیادہ تعداد ہندئوں کی ہے جو نہی الیکشن کمیشن کی یہ رپورٹ منظر عام پر آئی تو مسیحی عوام میں اپنی آبادی کے غلط اعداد و شمار شائع ہونے کا گمنان پایا جانا منطقی ہے۔

پاکستان کی آبادی کا ذکر جب بھی ہوتا ہے تو کیا سیاست دان ،ٹی وی اینکرز اور تجزیہ نگار اپنے اپنے اندازے کے مطابق پاکستان کی آبادی 18سے 20کروڑ اور بعض اوقات 22کروڑ آبادی ظاہر کرتے ہیں لیکن اصل حقائق یہ ہیں کہ حکومت وقت کو بھی اور مردم شماری کے محکمے محکمہ شماریات کو بھی پاکستان کی درست آبادی کا علم نہیں سارے معاملات میں اندازے سے کام لیا جاتا ہے نعیم کھو کھر نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو مد نظر رکھتے ہوئے فی الفور مردم شماری فوج کی نگرانی میں کرایا جائے تاکہ ملک میں آبادی کا درست اندازہ لگا یا جاسکے اور ماضی میں کی جانے والی مردم شماری میں مسیحی عوام کے غلط اعداد و شمار کا ازالہ کیا جا سکے۔