کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جہاں چھوٹی سی چھوٹی بات بھی قومی معمہ ہوجاتی ہے اور اتنی مشکل کردی جاتی ہے کہ ہر طرف بے چینی پھیل جاتی ہے، بہت سے ممالک ایسے ہیں جہاں اعلیٰ حکومتی شخص کا کسی بھی بیماری کا سامنا کرنا پر سکتا ہے، حکومتی جماعت کو چاہیے تھا کہ فوراََ ہی کسی متبادل زیر اعظم کو پیش کردیتے دیکھا جائے تو کچھ دن ہی کی بات ہے، اس وقت پاکستان میں ایک غیر یقینی سی صورتحال ہے۔
دفتر خارجہ اور دفتر دفاع اس بات کا تعین ہی نہیں کر پارہے ہیں کہ امریکہ سے کیسے احتجاج کیا جائے اور اس کو بتایا جائے کہ اس نے ایک نئی جنگ میں پاکستان کو جھونک دیا ہے، دوسری طرف بھارت اور افغانستان نے پاکستان کے خلاف ایک نیا محاذ کھڑا کردیا ہے، بجٹ پیش ہونے کے لئے تیار ہے، ایسے میں ملک کے چیف ایزیکیوٹو کو ملک میں موجود ہونا چاہیے یا پھر کسی کو اپنا قائم مقام مقرر کرنا چاہیے۔
دل مریض ہونا انفرادی معاملہ ہے جب کہ پاکستان کی ذمہ داری کا مطلب بیس کڑوڑ افراد کی ذمہ داری ہے، مختلف مذہبی و سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کے دوران جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ اگر آئین میں گنجائش موجود ہے تو پھر کیا حرج ہے اگر کچھ دن کے لئے کوئی اور وزیر اعظم آجائے، پارلیمنٹ میں جس کی گرفت مضبوط ہے، پالیسی اسی کی چلے گی، بجٹ اہم ترین قومی معاملہ ہے، وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں بجٹ کا پیش کیا جانا کسی وبال کو جنم لے گا، علاج کا بجٹ بھی بجٹ میں شامل ہوتا نظر آرہا ہے۔
عام آدمی کی تنخواہ اور تعلیم پر ڈبل ٹیکس لگانے کی کوشش قبول نہیں ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے امام شاہ احمد نورانی صدیقی کے بھائی اور اپنے چچا مولانا حامد ربانی صدیقی کے حوالے سے کہا کہ مولانا حامد ربانی صدیقی طویل مدت تک مدینہ شریف میں قیام کے بعد موریشس اور افریقی ممالک کے تبلیغی دورے کے بعد علاج کے لئے پاکستان میں آئے تھے، ان کے جانے کے بعد حضرت قائد اہل سنت کی کمی اور بھی زیادہ محسوس ہوگی، سوئم کی تقریب جمعرات کے دن بعد نماز عصر بیت رضوان پر ہوگی۔