طرابلس (جیوڈیسک) لیبیا کی پارلیمان نے تیل سے بھرے ایک ٹینکر کے نیوی کے محاصرے سے نکل جانے کی اطلاعات کے بعد وزیر اعظم علی زیدان کو ان کے عہدے سے معزول کر دیا۔
اراکینِ پارلیمان نے ان اطلاعات کے بعد اعتماد کے ووٹ کا مطالبہ کیا تھا جن کے مطابق ایک شمالی کوریا کے پرچم والا ایک تیل بردار بحری جہاز ملک کی سمندری حدود سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔
وزیرِ دفاع عبداللہ الثنی کو قائم مقام وزیر اعظم بنایا گیا ہے۔ اس سے پہلے لیبیا کے حکام نے کہا تھا کہ سدرہ نامی بندرگاہ سے نکلنے کی کوشش کرنے والے اس جہاز پر اب ان کا مکمل کنٹرول ہے تاہم باغیوں نے اس حکومتی دعوے کی تردید کی تھی۔ اگست کے بعد سے علیحدگی پسند باغیوں نے نے کم سے کم تین بندرگاہوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں ملک کے تیل سے حاصل ہونے والے زرِمبادلہ میں زیادہ سے زیادہ حصہ دیا جائے۔
اس کے علاوہ وہ مشرقی خطے البرقہ کی خود مختاری بھی چاہتے ہیں۔ ’مارننگ گلوری‘ نامی یہ تیل بردار جہاز کم سے کم 234,000 بیرل تیل لے کر گیا ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں باغیوں کی جانب سے بندرگاہ پر قبضے کے بعد سے یہ پہلا تیل بردار بحری جہاز ہے جو وہاں سے نکلا ہے۔ ادھر وزیرِ اعظم علی زیدان کی معزولی سے لیبیا کے استحکام کے بارے میں خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
وہاں پہلے ہی حکومت ملک کے ایک بڑے حصے پر تسلط قائم رکھنے میں مشکلات کا شکار ہے۔ لیبیا کی پارلیمان کے ارکان کا کہنا تھا کے خراب موسم کے باعث نیوی کے جہاز بحیرہ روم میں تیل بردار جہاز کا پیچھا نہیں کر پائے۔
ایک رکن نے بتایا کے نیوی کے جہازوں کو ساحل کے قریب رہنے کی تاکید کی گئی تھی اس لیے ٹینکر نے اس فاصلے کا فائدہ اٹھایا اور کھلے سمندر میں نکل گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں لگتا کہ یہ جہاز شمالی کوریا کا ہوگا اور عین ممکن ہے کہ یہ جھنڈا اصل مالکان کی پہچان چھپانے کے لیے لگایا گیا ہو۔