عطا آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نے گلگت بلتستان کے علاقے عطا آباد جھیل پر بنائی جانے والی ٹنل کا افتتاح کر دیا ،
چار جنوری 2010 کو عطا آباد کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے قدرتی طور پر معرض وجود میں آنے والی عطا آباد جھیل شاہراہ قراقرم سمیت کئی دیہات نگل گئی۔ شاہراہ قراقرم کے ڈوب جانے کے بعد گلمت ، ششکت ، گوجال ، کریم آباد ، آئین آباد اور ہمسایہ ملک چین کے شہر کاشغر کے ساتھ زمینی راستہ منقطع ہو گیا جس سے اس روٹ سے ہونے والی تجارت 75 فیصد تک کم ہوگئی۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے پیش نظر قدرتی آفات ، حادثات اور لینڈ سلائیڈنگ سے محفوظ رہنے کے لیے شاہراہ قراقرم سے متصل 265 ملین ڈالرز کی لاگت سے ٹنل کا منصوبہ بنایا گیا۔ شاہراہ قراقرم کو دنیا کا آٹھواں عجوبہ کہا جاتا ہے مگر اقتصادی راہداری پر بنائی گئی یہ ٹنل بھی کسی عجوبے سے کم نہیں ، قراقرم ہائی وے کے چوبیس کلو میٹر حصے کی جگہ سات کلو میٹر کے پانچ ٹنل بنائے گئے ہیں۔
ٹنل کی تعمیر سے گلگت سے سوست آباد کا سفر 7 گھنٹے سے کم ہو کر 3 گھنٹے رہ گیا ہے ، 7 کلو میٹر لمبی ٹنل پر 6 بڑے اور 70 چھوٹے پل تعمیر کیے گئے ہیں ، ٹنل کا تعمیری ڈھانچہ چائنیز انجنئیرنگ اور فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاک چین راہداری پر بنائی گئی ٹنل کے ذریعے روزانہ لاکھوں ڈالر کی تجارت ہوگی اور محتاط اندازے کے مطابق 15 ہزار ٹریفک روز اس ٹنل سے گزرے گی۔
کراچی بندرگاہ سے چین کا بحری سفر 45 روز کا جبکہ اس زمینی روٹ کے ذریعے 18روز کا ہے ، ٹنل بننے سے نہ صرف پاک چین تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا بلکہ گلگت بلتستان کی سیاحت و ثقافت پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔