کراچی (جیوڈیسک) جیو اور جنگ نے وزیراعظم نواز شریف اور چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے اپیل کی ہے کہ پیمرا سے انصاف کی توقع نہیں۔ سپریم کورٹ کمیشن تشکیل دیا جائے، جو اس بات کی تحقیقات کرے کہ کیا جیو نیوز نے اپنے لائسنس کی شرائط کی خلاف ورزی کی ؟ اور کیا وہ ماضی میں پاکستان دشمن ایجنڈے پر عمل درآمد کر تا رہا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی اور وزیراعظم نوازشریف کے نام اپیل میں کہا گیا ہے کہ پیمرا سے شفافیت اور غیر جانبدارانہ انصاف کی توقع نہیں۔اس لیے سپریم کورٹ کا کمیشن بنایا جائے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ پیمرا سیاسی بنیادوں پر بھرتی شدہ لوگوں سے بھرا ہوا ہے، جو طاقت ور لوگوں اور اداروں کے دباوٴ میں ہوتے ہیں۔ پاکستان میں کون اس امر کا مجاذ ہے کہ وہ “پاکستان دشمن” کی تعریف وضع کرے اور اسے نافذ کرے۔ یہ صحافتی معمول ہے کہ خبر کے ساتھ متعلقہ افراد یا مقامات کی تصاویر کو نشر کیا جائے۔ قابل قبول صحافتی معیارات کیا ہیں؟ اس سلسلے میں کمیشن میڈیا کی رہ نمائی کر سکتا ہے۔ قومی عوامی نوعیت کے انتہائی حساس معاملات داوٴ پر لگے ہیں اور جب یہ معاملہ ملک کے سب سے بڑے نیوز چینل کو بند کرنے کا ہو توصرف سپریم کورٹ کاکمیشن ہی غیر جانب دار ی اور بلاخوف و خطر اور کسی دباوٴ کے بغیر ان امور کے بارے میں فیصلہ کرسکتا ہے اور ایسے معاملات کے بارے میں میڈیا کے طرز عمل کے بارے میں قانونی رہنما اصول اور معیار تشکیل دے سکتا ہے۔ پیمرا نے اپنی پوری تاریخ میں حکومت وقت کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دیا۔
حکومت پہلے ہی جیو کو اپنی صفائی کا موقع دیے بغیر تعصب کا مظاہر ہ کرچکی ہے۔ وزیر داخلہ یہ کہہ کر کھلے عام جیو کی مذمت کرچکے ہیں کہ جیو نیوز پرنشر ہونے والے حامد میر کے الزامات قانون کی خلاف ورزی اور پاکستان کے خلاف ہیں۔ وزارت دفاع نے آئی ایس آئی کی شکایت پیمرا کو ارسال کی ہے، جس سے وزیردفاع نے بھی اپنے موٴقف کا اظہار کردیا ہے۔ ہمارا موٴقف سنے بغیر ملک میں زیادہ تر کیبل آپریٹرز نے ہماری نشریات بند کردیں اور ٹی و ی اسکرین پر ہماری پوزیشن کو دانستہ طور پر تبدیل کردیا گیا۔ باالخصوص ایسا ڈی ایچ اے اور چھاوٴنی کے علاقوں میں ہوا اور پیمرا نے ہمارے چینلوں کو بحال نہیں کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خاموشی سے یاخوف کاشکار ہوکر سازش کے ذریعے اس عمل میں شریک ہے۔
جنگ گروپ کے خلاف آئی ایس آئی کا تحریری اور عوامی سطح پر لگایا جانے والے سنگین الزام کہ “گروپ پاکستان مخالف ایجنڈآگے بڑھانے کی تاریخ رکھتا ہے”۔ غداری کے ہم معنی اور مساوی ہے اور اس الزام سے ہمارے عملے کی سلامتی اور جنگ گروپ کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے جو قیام پاکستان کے ساتھ ہی قوم اور اس کے لوگوں کی خدمت کرتا آ رہا ہے۔ یہ انتہائی سنگین الزام پیمرا کی نظر ثانی کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔اس معاملے کوفوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ایس آئی کی شکایت جو وزارت دفاع نے 23 اپریل 2014 کو پیمرا کو بھیجی تھی۔ اس سلسلے میں وہ جوڈیشل کمیشن کو اپنا ثبوت پیش کرے، جو ہمیں صفائی کا موقع دے سکتا ہے اور اس الزام کے درست ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ کر سکتا ہے۔ جنگ گروپ ان الزامات میں کسی بھی الزام کے ثابت ہونے کی صورت میں اپنی بندش سمیت ہرسزا بھگتنے کیلئے تیار ہے، سچ ہمیں مضبوط بنائے گا توڑے گا نہیں۔