غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل کی پولیس نے ملکی اٹارنی جنرل سے سفارش کی ہے کہ وہ وزیراعظم پر کرپشن الزامات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کریں۔ رواں برس فروری میں بھی پولیس نے نیتن یاہو پر رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسرائیلی پولیس نے ملکی اٹارنی جنرل سے سفارش کی ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور اُن کی بیوی سارہ پر رشوت وصول کرنے، فراڈ اور اعتماد شکنی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرائیں۔ اسرائیلی پولیس نے ایسی سفارشات تیسری مرتبہ اٹارنی جنرل کو پیش کی ہیں۔
ان سفارشات پر اٹارٹی جنرل نے طے کرنا ہے کہ آیا عدالتی کارروائی شروع کی جائے۔ رواں برس فروری میں بھی پولیس نے اپنی تفتیش کے بعد بینجمن نیتن یاہو پر رشوت وصول کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ پولیس کے مطابق وزیراعظم ٹیلی کام ادارے بیزیق سے بھی خلاف ضابطہ رعایت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
پولیس کی تفتیش سے یہ تاثر پیدا ہوا ہے کہ بینجمن نیتن یاہو کے قابل اعتماد ساتھیوں نے ٹیلی کام ادارے بیزیق کو ضابطے کے منافی رعایت دے کر لاکھوں امریکی ڈالر کی مالی منفعت فراہم کی ہے۔ اس کے جواب میں اس مواصلاتی ادارے نے اپنی ویب سائٹ ’والا‘ پر اسرائیلی وزیر اعظم کی غیر معمولی کوریج کی تھی۔
پولیس ملکی اٹارنی جنرل سے پہلے بھی سفارش کر چکی ہے کہ اُن کی تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے ایک ارب پتی دوست سے تحائف وصول کیے ہیں اور یہ اُن کے منصب کے منافی ہے۔ ایک اور الزام یہ عائد کیا گیا ہے کہ ایک اخبار کو غیر ضروری فائدہ فراہم کر کے انہوں نے غیر ضروری ذاتی تشہیر حاصل کی تھی۔
پولیس کی تجویز پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اُن کے خلاف رشوت وصول کرنے کے الزام لغو اور بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی جانب سے اُن کے خلاف سفارشات بہت پہلے ہی افشاء ہو چکی ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اس سارے معاملے میں کچھ بھی نہیں ہے۔
نیتن یاہو کا یہ بھی کہنا ہے کہ انجام کار متعلقہ حکام پولیس کی سفارشات کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اس کو مسترد کر دیں گے جو یقینی طور پر اُن کے موقف کی تائید ہو گی۔