اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کے لیے اپنی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔
قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اب تک ان پر ملک کو بحران سے نکالنے کا دباؤ تھا لیکن اب وہ ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن آصف زرداری اور نواز شریف کے ادوار میں بیرونی قرضہ 41 ارب سے97 ارب ڈالر ہوگیا جب کہ ان دس سالوں میں ملکی قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوا۔
عمران خان نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے ان 10 سالوں میں لیے گئے قرضے کی تحقیقات کی جائے گی جس میں انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور انٹیلیجنس ادارے آئی ایس آئی کے نمائندے شامل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ذریعے پتا لگائیں گے، یہ 24 ہزار ارب روپے کا قرضہ کیسے چڑھا، قوم کو پتا ہونا چاہیے کہ انہوں کے ملک کےساتھ کیا کیا، میری جان بھی چلی جائے ان چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، پاکستانی قوم کا مجھ پر اعتماد ہے، ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے اقتدار ملا ہے پہلے دن سے مخالفین کہتے ہیں کہاں ہے نیا پاکستان؟ بڑے بڑے برج جو آج جیل کے اندر ہیں، یہ تبدیلی ہے، پاکستان میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اتنے بڑے برج جیل میں ہوں گے، یہ ہے قانون کی بالادستی جو آہستہ آہستہ نظر آ رہی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نیب میرے نیچے نہیں، آج کی عدلیہ آزاد ہے، نیب کا چیئرمین ہمارا لگایا ہوا نہیں بلکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے لگایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے دن سے اپوزیشن نے مجھے پارلیمنٹ میں تقریر نہیں کرنے دی، اپوزیشن پر کیسز میں نے نہیں بنائے، آصف زرداری کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کا کیس (ن) لیگ نے بنایا، شہبازشریف کے خلاف بھی کیس ہم نے نہیں بنایا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف کیسز پی ٹی آئی نے نہیں بنائے پھر شور کیوں مچاتے ہیں؟ اپوزیشن چاہتی ہے ان کو این آر او دیا جائے، دو این آر اوز کی قیمت ملک نے ادا کی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے، میثاق جمہوریت سے دونوں جماعتوں نے طے کیا تھا ایک دوسرے کومدت پوری کرنے دیں گے اور دونوں نے کھل کر کرپشن کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج شور مچ رہا ہے کہ زرداری جیل میں ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی اکٹھی ہوگئی، ن لیگ نے اپنے دور میں آصف زرداری کو جیل میں ڈالا تھا، ان دونوں کی حکومتیں کرپشن کی وجہ سے ختم ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ 2008 کے بعد ملک پر جو قرضہ چڑھا، اس کی وجہ دونوں جماعتوں کی کرپشن ہے، دونوں جماعتوں نے کرپشن کرکے پیسا ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا، ن لیگ نے 10 سال میں چار کمپنیوں سے 30 کمپنیاں بنائیں، زرداری کی ایک سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ سامنے آئی، ایک خاتون پانچ لاکھ ڈالرز باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی، وہ 75 مرتبہ باہر جاچکی تھی، اندازہ لگائیں کہ وہ کتنی رقم باہر لے گئی ہوگی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے 8 سال کے دور میں 2 ارب ڈالرز کا غیرملکی قرضہ بڑھا لیکن ان دونوں کے ادوار میں بیرونی قرضہ 41 ارب سے97 ارب ڈالر ہوگیا جب کہ ان دس سالوں میں ملکی قرضہ چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے ہوا۔
وزیر اعظم کا خطاب میں کہنا تھا کہ شبرزیدی سے مل کر ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا، خودار قوم بننا ہے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں سے پیسے مانگتے پھریں لہٰذا سب کو مل کر ملک کو مشکل وقت سے نکالنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں ورنہ 30 جون کے بعد بے نامی اثاثے اور اکاؤنٹس ضبط ہوجائیں گے، چند مہینے مشکل ہیں اس کے بعد پاکستان اوپر اٹھے گا اور سرمایہ کاری ہوگی۔
بجٹ کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے پہلا بجٹ پیش کیا، یہ بجٹ نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرےگا اور نیا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست جدید ریاست تھی، مدینےکی ریاست کے اصول مغربی ممالک میں ہیں، مدینے کی ریاست کے اصول برابری کی بنیاد پر بنے تھے، مدینہ کی ریاست کی وجہ سے مسلمانوں نے دنیا کی امامت کی۔
وزیراعظم کے خطاب کے دوران بدمزگیاں وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کے دوران کئی بدمزگیاں ہوئیں، پہلے دو بار خطاب کا وقت تبدیل ہوا۔
پہلے سوا نو اور پھر ساڑھے دس بجے کا وقت بتایا گیا۔ 12 بجے سے تھوڑا پہلے تقریر شروع ہوئی تو کچھ دیر بعد آواز بند ہو گئی۔
خطاب دوبارہ نشر کیا گیو تو کچھ دیر بعد پھر آواز چلی گئی۔ یہ کس کی غلطی تھی ؟ اوقات کیوں بدلے گئے ؟ سوشل میڈیا پر عوام سوالات اٹھارہے ہیں۔
خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے حالیہ دنوں میں بڑی گرفتاریاں کی ہیں جن میں سابق صدر آصف علی زرداری کی جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں گرفتار کیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو بھی نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس میں گرفتار کیا تھا تاہم ان دنوں وہ ضمانت پر ہیں۔
اب وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں میں ایک اور بڑی گرفتاری ہوگی اور اس بار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نمبر ہے۔