اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے وکیل کے ذریعے عدالت سے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا مانگ لیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دئیے کہ نیوزی لینڈ کی عدالت نے قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ میں تقریر ارکان کیخلاف ثبوت کے طور پر استعمال ہوسکتی ہے۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا کیس آرٹیکل 19 کے زمرے میں نہیں آتا، اپنے دلائل کو اپنے کیس تک محدود رکھیں۔ آرٹیکل 19 اظہار رائے کا حق دیتا ہے، آپ حق نہیں استثنا مانگ رہے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی پاناما کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیاہے۔ مریم نواز شریف نے کہاہے کہ وہ 1992میں شادی کے بعد والد نواز شریف کی زیر کفالت نہیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مریم نواز نے گزشتہ 5 سال کے زرعی غیر زرعی آمدنی کے ٹیکس کا بھی حوالہ دیا۔
انہوں نے جواب میں بتایا گیاہے کہ شمیم زرعی فارم کے مکان میں مشترکہ طورپر اخراجات ادا کئے جاتے ہیں ،2013میں مسمات شمیم اختر کے ٹیکس میں میرا حصہ 50 لاکھ روپے ،2014 کے ٹیکس میں 60 لاکھ روپے تھا جبکہ 2015 کے ٹیکس میں میرا حصہ 60 لاکھ روپے تھا۔