اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ وزیراعظم یا وزیرداخلہ کے ڈی سیٹ ہونے سے کوئی سروکار نہیں اور عدالت کو آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہے چاہے اس کے جو بھی نتائج ہوں۔
قائم مقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق چوہدری شجاعت حسین، گوہر نواز اور اسحاق خاکوانی کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے 4 سوالات پر معاونت طلب کی جس میں کہا گیا۔
کہ اگر کسی ممبر اسمبلی کے نااہل ہونے کی درخواست آتی ہے تو مجاز فورم کون سا ہے؟، اگر طے ہوتا ہے کہ معاملہ عدالت سنے گی تو کون سی مجاز عدالت ہوگی؟، نااہلی کے لئے مجوزہ طریقہ کار کیا ہوگا؟ اور آخری سوال یہ کہ نااہلی کے لئے مجوزہ طریقہ کار کے لئے ثبوت کیا ہوں گے۔
اس موقع پر جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ کسی کے صادق ہونے کا تعین عدالت نے کرنا ہے جبکہ اسپیکر نے بھی درخواست گزاروں کی درخواستیں مسترد کی تو وہ کہاں جائیں اور درخواست گزاروں کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیئے کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے بھی موجود ہے تاہم اس سے کوئی سروکار نہیں کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نااہل ہوجائیں لیکن ہمیں آئین کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔