اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں وزیرخزانہ کا فرائض سرانجام دینے کا نوٹیفکیشن نظرسے نہیں گزرا لیکن اگرایسا کوئی نوٹی فکیشن ہے تو یہ آئین کی صریحا ًخلاف ورزی ہے۔
سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم کے لئے ہمیں صاف دل سے دعا کرناچاہئے، آپریشن کے دوران وزیراعظم امورمملکت کیسے چلاسکتے ہیں اس لیے آئینی بحران سے بچنے کے لیے دوسرا وزیراعظم مقررکیا جائے، وزیراعظم کسی سینئر وزیرکو اپنا اختیارنہیں دے سکتے جب کہ وزیراعظم کی غیرموجودگی میں وزیرخزانہ کا فرائض سرانجام دینے کا نوٹیفکیشن نظرسے نہیں گزرا لیکن اگرایسا کوئی نوٹی فکیشن ہے تو یہ آئین کی صریحا ًخلاف ورزی ہے۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ اگرچیف جسٹس ملک سے باہرجاتے ہیں توسپریم کورٹ کے سینئرجج کوقائم مقام کا عہدہ دیا جاتا ہے جب کہ اگرصدرملک سے باہرجاتے ہیں تو سینیٹ چیرمین قائم مقام صدربن جاتے ہیں تاہم اگر وزیراعظم ملک سے طویل عرصے تک باہر ہوں تو آئین میں قائم مقام وزیراعظم کی کوئی گنجائش نہیں۔ افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ خودمختاراورآزاد ملک پرڈرون حملے کرنا کیا پالیسی ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ ہماری کوئی ہمدردی نہیں۔