کراچی (جیوڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نےکہا ہےکہ انہوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ممبر بننے کے لیے خود نہیں کہا تھا بلکہ وزیراعظم عمران خان نے اس خواہش کا اظہار کیا جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس حوالے سے غلط کر رہے ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے ایک بار پھر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر بات کی اور شہبازشریف کے خلاف آئندہ ہفتے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے اسپیکر قابل احترام ہیں لیکن وہ ایک غلط فیصلہ کررہے ہیں، میں نے پی اے سی کا رکن بننے کے لیے خود نہیں کہا تھا کہ بلکہ عمران خان نے وزیر قانون سے خود پوچھا تھا کیا منسٹر پی اے سی کا ممبر بن سکتا ہے جس پر فروغ نسیم نے ایک وزیر کے سامنے کہا شیخ رشید پی اے سی کے رکن بن سکتے ہیں، میں نے نعیم الحق سے پوچھا تو انہوں نے مجھے نوٹیفکیشن پکڑادیا کہ وزیراعظم نے اسپیکر کو ہدایت دی ہے، اب اسپیکر غلط فیصلہ کررہے ہیں آئین و قانون کے تحت انہیں کوئی حق نہیں ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میرا پی ٹی آئی کے دیگر ممبران کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسپیکر کا جو فیصلہ عمران خان نے کیا وہ سر آنکھوں پر ہے، اسپیکر صاحب کے اگر میرے بارے میں تحفظات ہیں تو مجھے معلوم نہیں لیکن اسپیکر کے بارے میں حکومت میں کچھ تحفظات ہیں، اچھا نہیں لگتا کہ میں اسپیکر سے متعلق تحفظات کے بارے میں بتاؤں، میرے لیے وہ قابل احترام ہویں،
وزیر ریلوے نے کہاکہ دو پی اے سی ہوں گی، ایک سے متعلق شہبازشریف بات کریں گے اور دوسری سے میں، اگر لوگ سمجھتے ہیں میں کمیٹی میں نہ جاؤں تو وہ ہوگا جو اللہ کو منظور ہوگا، یہ ہفتہ دیکھوں گا اور پھر پیر یا منگل کو سپریم کورٹ میں رٹ دائر کردوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاناما میں بھی میری درخواست پر فیصلہ ہوا، عمران خان مجھے ون مین آرمی کہتے ہیں، میں ان کی وجہ سے ہی اپنے مؤقف پر قائم ہوں، اگر عمران خان سمجھتے ہیں میری ضرورت نہیں تو ٹھیک ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان ہر ایک کی فریکونسی جانتے ہیں، 2019 میں ہمیں دھیرے دھیرے چلنا ہے، 30 جون تک بہت اہم فیصلے ہو جانے ہیں۔
این آر او سے متعلق انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار چاہتے ہیں کہ بیچ میں پڑ کر معاملہ طے ہوجائے لیکن جن ممالک نے این آر او کرایا تھا وہ اکتائے بیٹھے ہیں، شاہ عبدللہ نے میرے سامنے مشرف کو کہا ’سوری‘ ہم سے غلطی ہوئی۔