اسلام آباد (جیوڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے پانامہ لیکس کے انکشافات و الزامات کی تحقیقات کیلئے اے این پی ہی نے چیف جسٹس کی سربراہی میںکمشن کے قیام کا مطالبہ سب سے پہلے کیا تھا۔ وزیراعظم کا خود کو خاندان سمیت احتساب کیلئے پیش کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔
کسی بھی پاکستانی کی بیرونی ملک جائیداد، کاروبار، خفیہ اکائونٹس اور آف شور کمپنیوں کے بارے میں بھی کمشن کا دائرہ کار وسیع کرکے تحقیقات سے قوم کو سچائی سے آگاہ کیا جائے۔ وزیراعظم کی طرف سے کمشن کے قیام کے خط لکھنے کے بعد اگر کسی کے پاس ٹھوس شواہد اور ثبوت موجود ہیں تو کمشن کے سامنے پیش کئے جائیں۔ تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کرنا غیر آئینی ہے۔
مخالفت برائے مخالفت اور جواب الجواب کے ذریعے غیر جمہوری رویئے کے تاثر کو زائل کرنے کیلئے شواہد پیش کرنے پر توجہ دی جائے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے جس طرح کمشن کے قیام کا اعلان کیا ہے‘ کمشن کے قیام کے ساتھ ہی میاں نوازشریف خود پیش ہونے میں پہل کریں اور خاندان کو بھی پیش کرنے کی اچھی مثال قائم کی جائے۔
بدعنوانی اور امانت میں خیانت قوم کے ناقابل معافی جرائم ہیں، کوئی شخصیت اور ادارہ آئین اور قانون سے بالاتر نہیں۔ ضیاء الحق دور میں افغان جہاد میں آنے والے ڈالروں، بیرون ملک بنائی جانے والی جائیدادوں، مشرف دور میں ہڑپ کی جانے والی اربوں ڈالر کی رقوم، مالی بندر بانٹ کرنے والی شخصیات، پارٹیوں، گروپوں، گروہوں کے کاروبار، جائیدادوں اور اکائونٹس کا بھی پتہ چلانے کی ضرورت ہے۔