اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لینے اور سحر و افطار میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کرنے کے بعد کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس آج دوبارہ طلب کر لیا ہے ۔گزشتہ اجلاس میں وزیر اعظم نے ملک بھر میں اضافی لوڈشیڈنگ پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا موجودہ شیڈول قبول نہیں۔ سحروافطارمیں لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہئیے۔ عوام کو واضح ریلیف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
پیر کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے لوڈ شیڈنگ کے موجودہ شیڈول پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام لائن ڈیپارٹمنٹ موسم گرما کے دوران عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے مقصد کو پیش نظر رکھتے ہوئے فعال اور حل پر مبنی سوچ اپنائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی بجلی کی قلت کی وجہ سے عوام کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک عوام کو ریلیف نہیں مل جاتا۔ صورتحال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس (آج) منگل کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ مارچ 2018ءمیں 9 ہزار 107 میگاواٹ کی اضافی بجلی ٹرانسمیشن سسٹم میں دستیاب ہو گی۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کابینہ کی توانائی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے فیصلوں پر پیشرفت، حالیہ لوڈ مینجمنٹ پلان، سرکلر ڈیٹ، آنے والے توانائی کے منصوبوں سے بجلی کی تقسیم اور ٹرانسمیشن اور پاور پلانٹس کے استعمال کے حوالہ سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بھکی اور حویلی بہادر شاہ پلانٹس کے کچھ ٹربائن کو معمول کے تکنیکی مسائل کا سامنا ہے جو مینوفیکچر کی جانب سے حل کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مرمت کا کام جلد مکمل کیا جائے۔