وزیراعظم عمران خان کی اقتصادی پالیسی کے اہم پہلو

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : حلیم عادل شیخ

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اقتصادی پالیسی کے تین اہم پہلو ہیں “اول ” یہ کہ پاکستان کے قریبی دوست ممالک سے اقتصادی تعاون کو حاصل کرکے اس ملک پر موجودہ قرضوں کی ادائیگی کو ممکن بنایا جاسکے انہوںنے اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں سعودیہ عریبیہ اور چین کا کامیاب دورہ بھی کیا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے مگر وزیراعظم عمران خان کے اس دورے میں انہوںنے وہ کام کردکھایا ہے جو آج تک قیام پاکستان سے لیکر اب تک کسی وزیراعظم کے حصے میں نہیں آیا ہوگا،اس دورے میں سعودی حکام سے جہاں عمران خان نے اقتصادی معاملات پر گفت و شنید کی وہاں انہوںنے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کا اور خصوصاً کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی اور ان کے حق خود ارادیت پر بھی بات کی ،انہوںنے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی اور اس دوران انہوںنے سعودی فرما رواں اور ولی عہد کو جلد پاکستان دورے کی دعوت دی جسے دونوں رہنمائوں نے قبول کرتے ہوئے آنے والے دنوں میں پاکستان کا دورہ کرنے کی یقین دہانی کروائی اور اس کے ساتھ پاکستان کو مالیاتی بحران سے نکالنے کے لیے بارہ ارب ڈالر کا پیکج بھی دیا،یہ اس قدر بڑی کامیابی ہے جو آج تک کسی بھی وزیراعظم کے حصے میں نہیں آسکی ہے اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے اس ملک کو مالیاتی بحرانوں سے نکالنے کے لیے چین کا بھی دورہ کیا ، اور وہاں بھی موجود اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات میں ملکی معیشت پر تبادلہ خیال کیا گیا،اس دورے میں بھی وزیراعظم کو ایک بڑی کامیابی ملی ان کے ہمراہ اس دورے میں وزیرخزانہ اسد عمر بھی موجود تھے۔

جبکہ وزیرخزانہ کی جانب سے چین سے واپسی پر قوم کو یہ خوشخبری بھی سنا ڈالی کہ ملک فوری بحران سے نکل چکاہے اور یہ کہ اس ملک پراب کرنٹ اکائونٹ خسارے کا بحران بھی نہیں رہاہے یہ وہ خوشخبریاں ہیں جنھیں وہ ہی شخص محسوس کرسکتاہے جس میں اس بات کی خواہش ہو کہ پاکستان پر کسی نہ کسی طرح سے قرضوں کا بوجھ اتاراجاسکے اور اس ملک پر کسی قسم کا کوئی دبائو بھی نہ ہو اس طرح وزیر اعظم عمران خان کی اقتصادی پالیسی کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس ملک میں کرپشن کا خاتمہ ہو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس ملک سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ایک طویل جنگ لڑی گئی ہے انہوںنے حکومت بنانے کے بعد بھی اسی جانب اپنی خصوصی توجہ کو مرکوز رکھاتاکہ ایک طویل عرصے سے جاری ملک میں لوٹ کھسوٹ کے کلچر کو ختم کردیاجائے اور کسی طرح سے ریاستی زرائعوں کو بچالیا جائے جس کی مثال انہوںنے اپنی حکومت کے پہلے ہی چند روز میں پیش کردی تھی۔

انہوں نے وزرات عظمیٰ کی سیٹ پر آتے ہی عوامی اور سرکاری پیسے کے ضیاع کو روکنے کے احکامات جاری کردیے تھے اور یہ ہی نہیں انہوںنے ابتدا بھی خود سے کی اور وزیراعظم کے لیے بنی ایک عالیشان عمارت کو چھوڑ کر ایک چھوٹے گھر میں رہنے کو ترجیح دی تاکہ اس ملک کو مزید فضول خرچی اور مالی خساروں سے بچایا جاسکے ۔وزیراعظم نے مختصر پروٹوکول کو ترجیح دی۔ انہوں نے اپنے ہر انداز میں سادگی کے شعار کو اپنا یا جو اس جانب ایک واضح اشارہ تھا کہ اس ملک میں عوامی خدمت پر مامورچاہے اس ملک کے چاروں صوبوں کے گورنر ز ہو یا صوبائی یا وفاقی وزرایا پھرمحکموں میں بیٹھے ہوئے اعلیٰ افسران وہ سب کے سب اپنے افسر شاہی کے دبدے کو کم کردیں اور یہ کہ عوام کے ساتھ ملتے ہوئے بھی ایک عام آدمی کی حیثیت سے جمہوری اور سماجی رویوں کو ترجیح دیں یہ وہ لمحات تھے جن کے اپنانے سے نہ صرف اختیارات کا سلسلہ نچلی سطح پر منتقل ہوابلکہ اس حکومت پر عوام کا اعتماد بھی مظبوط ہوااور اس کے ساتھ وزرا کو بھی اس ملک سے باہر کے غیر ضروری دورے روکنے کے احکامات جاری کردیے یہ تمام معاملات اور اقدامات صرف اور صرف اس لیے اٹھائے گئے کہ عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ صرف اور صرف عوام پر ہی لگایا جاسکے نہ کہ گزشتہ حکومتوں کی طرح بغیر کسی وجہ کے خاندانوں سمیت سیر سپاٹے کیے جائیں۔

اس طرح اب ہم اگر وزیراعظم پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کے” تیسرے” پہلو کی بات کریں تو ہ یہ ہے کہ “پاکستان کی انڈسٹریز اور ایگری کلچر کو بہتر کیا جائے ” اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان کی معیشت تو گزشتہ حکومتوں نے پہلے ہی تباہ حال کرکے رکھ دی تھی جس میں بہت زیادہ سابقہ حکومت مسلم لیگ نواز کا بڑا ہاتھ رہاہے جس میں سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے ملک پر عالمی قرضوں کی بھرمار کرکے ملک کو مفلوج حال کردیاہے اور ان قرضوں کو اس بے دردری سے اپنے اوپر استعمال کیا گیا جس سے لندن اور امریکا سمیت دنیا بھر میں جائیدادیں بنائی گئی اس کے علاوہ ایک اور خطرناک پہلو یہ تھا کہ ملک تیزی سے خشک سالی کی جانب گامز ن تھا اور اس جانب بھی کسی حکومت نے کوئی توجہ نہیں کی اور یہ سہرا بھی موجودہ حکومت کے سر جاتا ہے کہ اس مسئلے کا حل بھی اسی حکومت کے اندر نکل آیا ہے جو عوام کے بھرپور تعاون ،وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کی کوششوں سے تیزی سے کامیابی کی طرف گامزن ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس تیسرے اور اہم ترین پہلو میں کامیابی کی صورت کچھ یو ںنکلے گی کہ آئندہ دو سے تین سالوں میں نہ صرف ملک کی انڈسٹریز خوشحال ہونگی اور اس کے ساتھ ملک کا ایگری کلچر کا نظام بہتر ہوجائے بلکہ اس عمل سے ملک بھر میں نت نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوجائینگے اسی تیسرے پہلو میں یہ بات بھی شامل ہے کہ غریب عوام کو گھر مہیا کرنے کے پروجیکٹ کو بھی آگے کی جانب بڑھایا جائے جس کا آغاز اب شروع ہوچکاہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس ایجنڈے کو عملی شکل دینے سے پاکستان کی اقتصادیات میں انقلابی بہتر ی پیدا ہوسکتی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ اس ملک سے غربت اورافلاس کے مسئلے پر بھی قابو پایا جاسکے گا اور یہ وہ پہلو ہے جس پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ زراعتی شعبے کو جہاں ترقی مل سکے وہاں صنعت و حرفت اور خصوصاً وہ ٹیکسٹائل انڈسٹریز جو پچھلی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بند ہیں یا پھر اپنی حیثیت سے کم چل رہی ہیں اسے مکمل طورپر زندہ کیا جاسکے میں سمجھتا ہوںکہ ان تینوں پہلوئوں پر کامیابی یقینی طورپر وزیراعظم عمران خان کے قدم چومے گی۔

یقینی طور پر ان تمام معاملات میں حکومت کو بہت سے درپیش چیلنجز کا سامناہے مگر معاشی بہتری کے لیے تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے جس انداز میں دلیرانہ فیصلے کیے جارہے ہیں اس نے ناقدین کے منہ وقت سے پہلے ہی بند کردیے ہیں کیونکہ حکومت اس وقت اپوزیشن کی جا نب سے بھرپور پروپگنڈے کے باجودعوامی بہتری کے کاموں میں مشغول نظر آتی ہے ،یقینااس میں کچھ وقت تو لگے مگر یہ وہ اقدامات ہیں جنھیں اٹھانے کی کسی بھی دور میں زحمت نہ کی گئی تھی وہ اقدامات اب اس لیے اٹھائیں جارہے ہیں کہ اس ملک کواب ایک حقیقی قیادت میسر ہوچکی ہے اور مجھے یقین ہے کہ ان تمام پہلو وں پر کام تیزی سے جاری ہے اورجلد ہی قوم کو نہ صرف قرضوں کے پہاڑ سے نجات ملے گی بلکہ کرپشن کا خاتمہ بھی ہوگااور عوام کو رہنے کے لیے گھر اور روزگار بھی ملے گا۔ ختم شد۔

Haleem Adil Sheikh

Haleem Adil Sheikh

تحریر : حلیم عادل شیخ
ممبر سندھ اسمبلی ۔پارلیمانی لیڈر تحریک انصاف سندھ
021.34302441,42
۔ E:Mail.haleemadilsheikh@gmail.com