اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کے دورے کے دوران حکام کو پالیسی گائیڈ لائن دے دیں اور کہا کہ قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، خارجہ پالیسی بناتے وقت پاکستان کا مفاد اپنی پہلی ترجیح رکھیں۔
دفتر خارجہ میں ایک گھنٹہ 15 منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران وزیراعظم کو پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک بھارت تعلقات پر بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی میں پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی جائے گی اور پاکستان کے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک سفارت خانوں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ بیرون ملک پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا جائے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان وزارت خارجہ کے دفتر پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو خارجہ پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں افغانستان، بھارت اور امریکا پر فوکس رہا جب کہ ایران، وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی وزیراعظم کو بریف کیا اور پاک بھارت تعلقات پر بھی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بھارت مسلسل مذاکرات سے بھاگ رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم آشکار ہونے سے ڈرتا ہے جب کہ بھارت پاکستان میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کو بے نقاب کیا۔
سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ کلبھوشن کیس پر بھارت نے کسی رابطے کا جواب نہیں دیا جب کہ اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی کشمیر پر رپورٹ کو پاکستان کی سفارتی کامیابی قرار دیا گیا۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں، افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیانات پر بھی برداشت کی پالیسی اپنائی جاتی ہے تاہم بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے۔
وزیراعظم کو امریکا کے تعلقات کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں اور اعتماد کا فقدان ختم کرنے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔
سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے بہتری کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی خارجہ پالیسی کو مزید فعال بنانا ہے جس کے لیے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا حل خطے کی ترقی کیلیے ناگزیر ہے، کسی بھی ملک کے ساتھ خوامخواہ کا الجھاؤ نہیں چاہتے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو افغانستان، ایران، امریکا اور چین سے تعلقات پر اعتماد میں لیا گیا۔
یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج شام اہم پریس کانفرنس کریں گے جس کے دوران وہ خارجہ پالیسی پر روشنی ڈالیں گے۔