اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر ہونے والے حملے کے حوالے سے اپنے مؤقف پر ڈٹ گئے۔
بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے بیان پر ردعمل میں وزیراعظم عمران نے ایک بار پھر کہا ہے کہ میں اپنے مؤقف پر قائم ہوں، بھارت قابل عمل معلومات دے ہم فوراً کارروائی کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ‘مودی سے دسمبر 2015 میں ہونے والی ملاقات میں اتفاق ہوا تھا کہ خطے سے غربت کا خاتمہ ترجیح ہے، ہم کسی بھی دہشت گرد واقعے کو امن کی کوششوں کو سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے’۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ‘بدقسمتی سے پلوامہ حملے سے پہلے ہی ستمبر 2018 میں یہ کوششیں ضائع ہوگئیں۔افسوس کہ بھارت میں انتخابات کے باعث امن پر بات نہیں ہورہی ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو امن کو ایک موقع دینا چاہیے’۔
یاد رہے کہ بھارتی دھمکیوں پر پاکستان کے دو ٹوک مؤقف کے بعد بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی زبان میں نرمی اور انداز میں تبدیلی آگئی ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے گزشتہ روز ایک جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد انہیں فون کر کے کہا تھا کہ دونوں ممالک نے بہت لڑ لیا، آئیے مل کر غربت اور جہالت کے خلاف لڑیں۔
نریندر مودی نے جلسے میں مزید کہا کہ ‘عمران خان نے کہا کہ وہ سچ بولتے ہیں، آج اُنہیں اس قول پر پرکھنے کا وقت ہے، ہم انتظار کریں گے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کب اپنے وعدے پورے کرتے ہیں’۔
بھارتی وزیراعظم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ کشمیری سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے بھارتی حکمرانوں اور میڈیا نے پاکستان کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز بیانات داغے جا رہے ہیں۔
تاہم پاکستان اس حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو یکسر مسترد کرچکا ہے اور وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو پاکستان کو پیش کرے وہ خود ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔