بشکیک (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات بھی ہوئی اور مصافحہ بھی ہوا۔
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات کوئی طے شدہ نہیں تھی، دنیا داری تھی وہ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا فیصلہ بھارت نے کرنا ہے پاکستان نے جو کہنا تھا وہ کہہ دیا ہے، بھارت ابھی تک اپنے الیکشن کی ذہنی قید سے آزاد نہیں ہوپایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے کوئی عجلت نہیں نہ کوئی گھبراہٹ ہے، بھارت جب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہو گا پاکستان کو تیار پائے گا، پاکستان کی سوچ بڑی حقیقت پسندانہ اور مدبرانا ہے۔
وزیرخارجہ کے مطابق بھارت کے ساتھ برابری اور باوقار طریقے سے مذاکرات کریں گے، ہمیں نہ کسی کے پیچھے دوڑنے کی ضرورت ہے نہ ہی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی مجھے کھوئے کھوئے سے نظر آئے، ایسا لگ رہا تھا مودی جی عمران خان سے آنکھیں نہیں ملا پا رہے، وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے موقع پر مودی کی آنکھیں بند تھیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا تعجب ہوا کہ روسی اور چینی زبان میں تقریریں سننے کے لیے مودی نے ہیڈ فون نہیں لگائے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے شنگھائی تعاون تنظیم کی اہمیت بڑھ گئی ہے، ایس سی او فورم غیریقینی صورتحال میں امن و استحکام اور سیکیورٹی کی بات کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاء کے ممالک سے تاریخی تعلقات بحال ہو رہے ہیں، لمبے عرصے بعد پاکستان اور روس کی قیادت کے درمیان اس سطح پر بات ہوئی ہے، روسی صدر سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد ملاقات میں افغانستان اور خلیج کی صورتحال پر بات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور صدر پیوٹن کے درمیان پاک روس دو طرفہ تعاون پر بہت مثبت گفتگو ہوئی، ایسا نہیں ہوتا کہ روس کے تعلقات سے کسی اور ملک سے پاکستان کے تعلقات خراب ہوں۔
امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر بات ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کو ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اقدامات سے آگاہ کیا جائے گا، امریکا کو چاہییے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری قربانیوں کا اعتراف کرے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل میں امریکا کی مدد کر رہا ہے، پاکستان کے مثبت رویے پر امریکا بھی مثبت ردعمل کا مظاہرہ کرے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل رواں ماہ کے اوائل میں بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے درمیان ملاقات کے امکان کو مسترد کیا تھا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفد کے ہمراہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی جہاں انہوں نے عالمی رہنماؤں سے سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی کیں۔