اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان کی کارروائی کا آغاز کیا جس کے بعد شاہ محمود قریشی نے اسپیکر کی اجازت سے وزیراعظم پر اعتماد کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔
ایوان میں قرارداد کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے سے متعلق اراکین کو طریقہ کار بتایا، اسپیکر کی ہدایت کے بعد ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں اور پھر اسپیکر نے ایوان کے دروازے بند کرنے کا اعلان کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کی حمایت میں ووٹ دینے والوں کو دائیں لابی کی طرف جانے کی ہدایت کی جس کے بعد ارکان نے باری باری جاکر اپنا ووٹ درج کرایا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کا اعلان کیا اور 2 منٹ کے لیے گھنٹی بجانے کا کہا تاکہ اراکین اسمبلی لابی سے ایوان میں واپس آجائیں۔
سیکرٹری قومی اسمبلی نے ووٹوں کی گنتی مکمل کرکے نتیجہ اسپیکر کے حوالے کیا جس کے بعد اسد قیصر نے اعتماد کے ووٹ سے متعلق اعلان کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے 178 ووٹ حاصل کیے جب کہ وزیراعظم منتخب ہونے پر انہیں 176 ووٹ ملے تھے اس طرح انہوں نے پہلے کے مقابلے میں 2 اضافی ووٹ لیے۔
اسپیکر کی جانب سے وزیراعظم کی کامیابی کے اعلان پر حکومتی اراکین نے ایوان میں زبردست نعرے بازی کی۔
اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کیا جس کے باعث اپوزیشن کی بینچیں خالی رہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان جیسے ہی قومی اسمبلی پہنچے تو حکومتی ارکان نے وزیراعظم کے حق میں نعرے بازی کی۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے بائیکاٹ کی وجہ سے اپوزیشن کی بینچیں خالی ہیں جس پر حکومتی ارکان نے نوٹوں کے ہار رکھ دیے جب کہ حکومتی ارکان نوٹ کو عزت دو کے پلے کارڈ بھی اپنے ہمراہ لائے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر بابر اعوان اور سینیٹ الیکشن میں شکست کھانے والے حفیظ شیخ بھی ایوان میں موجود ہیں جب کہ وزیراعلیٰ کے پی کے، وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیراعلیٰ پنجاب بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہیں۔
ڈی چوک پر (ن) لیگ اور پی ٹی آئی کارکنان کےد رمیان تصادم کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے جب کہ ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر کا عملہ ’نوٹ کو عزت دو‘ کے پلے کارڈز لے کر ایوان پہنچا جس پر سکیورٹی گارڈز نے عملے کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا۔
گزشتہ روز عمران خان نے بطور پارٹی چیئرمین پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہ دوپہر سوا بارہ بجے ہال اور چیمبر کے دروازے بند ہو جائیں گے، ارکان اس سے پہلے پہلے اسمبلی میں پہنچ جائیں۔
خط میں کہا گیا ہےکہ پارٹی کا جو رکن آج غیر حاضر رہا اس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت ایکشن لیا جا سکتا ہے ، عدم حاضری کی صورت میں رکن کےخلاف نااہلی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
ادھر حکومت کی اتحادی ق لیگ نے عمران خان کواعتمادکا ووٹ دینے کااعلان کردیا جب کہ ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی حکومت سے دبا دبا شکوہ منظرِ عام پر لے آئے۔
انہوں نے کہا اعتماد کا ووٹ عمران خان کو دیں گے مگر پی ٹی آئی کو اپنے امیدوار کا اعلان الگ سے نہیں کرنا چاہیے، چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ تمام اتحادیوں کو ساتھ بٹھا کر کرنا چاہیے۔