اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کی وزارت عظمی کے منصب پر انتھک محنت کے بعد پہنچنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے 19 اگست 2018ء کو قوم سے پہلا خطاب کیا۔سابقہ وزراء اعظم کی نسبت عمران خان کاتقریبا ایک گھنٹہ 15 منٹ پر مشتمل ایک جامع خطاب بالکل مختلف انداز میں تھا۔ عمران خان کے اس خطاب کو پاکستانی عوام کو درپیش مسائل کی ایک سمری کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ ایک عام شہری جن مشکلات کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں وہ سب اس خطاب کا موضوع تھے ۔ اس خطاب کے بعدایک بار پھر پاکستانی شہریوں کے چہروں پر امیدوں کی ایک نئی چمک دیکھنے کو نظر آ رہی ہے۔ عوام ابھی سے ایک سال کے بعد اپنے حالات کو بہتر ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ ترقی کرتا ہوا ملک دیکھنے کی دعائیں کرتی عوام کی امیدوں پر عمران خان کس حد تک پورا اترتے ہیں یہ تووقت ہی بتائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے عوامی مسائل کی بہترین تصویر عوام کے سامنے پیش کی ہے۔اور ان کو حل کرنے کا عوام سے وعدہ بھی کیا ۔ لیکن کیسے حل کرنا ہے ؟ کیا عمران خان کے وزاراء کی ٹیم اس کو ممکن بنانے میں اپنے وزیر اعظم کا ساتھ بھی دے گی یا نہیں ؟ اس طرح کے سوالات ہیں جو عوام کے ذہنوں میں موجود ہیں۔ اور ایسے سوالات ہونے کی وجہ ماضی کے حکمرانوں کے نہ پورے ہونے والے وعدے ہیں ۔
خطاب کی حد تک اگر جائزہ لیا جائے تو تمام سابقہ وزار ء ا عظم نے منصب سنبھالنے پر عوام کو ہمیشہ سبز باغ ہی دیکھائے ہیں ۔ الیکشن 2013میں منتخب ہونے والے نااہل نواز شریف کا مشہور جملہ سب کو یاد ہو گا ” ہمارے پاس ایک تجربہ کار ٹیم موجود ہے ، ہم نے منصب سنبھالنے کے بعد یہ نہیں سوچنا کہ ہم نے عوام کی مشکلات کیسے حل کرنی ہیں ” ۔ اسی طرح کے وعدے سبھی حکمرانوں کی طرف سے عوام کو سننے کو ملتے رہے۔ لیکن وعدے ہمیشہ کی طرح وعدے ہی رہے۔ نہ تو 6ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ پورا ہوا اور نہ ہی بیرون قرضوں کا کشکول توڑا جا سکا۔
پاکستانی عوام کی ہی امیدیں عمران خان سے نہیں ہیں بلکہ اس ملک کی ترقی و سلامتی بھی اس وقت عمران خان کی اس جمہوری حکومت کے ساتھ وابستہ ہے۔ خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان گرے لسٹ میں شامل ہے، انڈیا کے طرف سے ڈیموں کی تعمیر کے بعد پانی کی قلت کا سامنا ہے، بیرون ممالک سے اوورسیز پاکستانیوں کی تیزی سے انخلاء جاری ہے،قرضوں کا حجم خطرناک حد تک بڑھ چکا۔ یہ سب مسائل ملک پاکستان کی ترقی و سلامتی کیلئے انتہائی خطرہ بن چکے ہیں۔
پاکستان کو درپیش بحرانوں سے نکالنا اگرچہ آسان نہیں ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ اس دنیا میں کئی ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جو پستی کی دلدل میں پھنسی ہوئی تھیں ، تو مخلص اور محب وطن قیادت ملنے پر چند سالوں میں ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ عمران خان کی اپنے وطن سے محبت ، عوام کی مشکالات کا درد ، اخلاص میں کوئی شک نہیں ہے۔ وہ اس ملک کو اس مقام پر لانا چاہتے ہیں جہاں وہ دنیا کی آنکھوں میں آنکھوں ڈال کر بات کر سکے ۔ یہ سب اسی صورت میں ممکن ہو گا جب عمران خان اپنے عزم کی تکمیل میں استقامت کے ساتھ ڈٹے رہیں گے ۔ اشرافیہ کی طرف سے قانون میں کی گئی عوام دشمن ترمیموں کو ختم کر کے خوشحال پاکستان کیلئے اصلاحات کرنے میں ہر قدم اٹھائیں گے۔