تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم آج جہاںاِن دِنوں سارے ملک میں سورج آگ برسارہاہے اور قیامت خیزگرمی اپنے تمام ریکارڈ توڑنے کو ہے تووہیں مُلک کے طول وارض میں گرمی کی شدت میںہونے والے اضافے کے ساتھ ہی بجلی کے اعلانیہ اور غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی عوام کی زندگیوں سے کھیل ، کھیلنے میں سرگرم ہے پچھلے دِنوں مُلک بھر میں روزےداروں پر آگ برساتے سورج اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے دودرجن سے زائد افرادہلاک ہوگئے اور یوں کراچی ، حیدرآباد،کوئٹہ ، لاہور،فیصل آباد، سکھر،پشاورسمیت مُلک کے متعدد شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بدترین جاری سلسلے کے خلاف احتجاجوں اور مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، اَب جو صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کے قابو سے باہر ہوتاجارہاہے ، تو دوسری جانب کراچی میں ” ایک معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کو واپڈاسے 650میگاواٹ اضافی بجلی ملنے کے باوجود بھی کے الیکٹرک اورواپڈا کے وعدوں اور اعلانات کے باوجود بھی کراچی کے شہریوں کو دن بھر اعلانیہ و غیراعلانیہ اور فنی خرابی کے بہانے ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ کے علاوہ سحری اور افطاری کے اوقات میں لوڈشیڈنگ کا عذاب بھی سہنا پڑارہاہے۔
جس پر اہلیان کراچی کا خون چوس کر رقم بٹورنے اور زائد منافع کمانے والی ”کے الیکٹرک کی نجی ظالم انتظامیہ کے خلاف کراچی کے شہر سراپاا حتجاج ہیں، جن کی بازگشت سندھ کی صوبائی اسمبلی میںبھی سُنی گئی یوںپچھلے دِنوں سندھ اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کی منافع خورانتظامیہ کی جانب سے کراچی میںبجلی کی ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اٹھایاگیا، جس میںارکان نے کراچی سمیت سندھ بھر میںبجلی کی بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر اپنے تحفظات کا اظہارکیااور وہ کے الیکٹرک پر پھٹ پڑے اُنہوں نے الیکٹرک کے خلاف سخت الفاظ میں کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر یہی حال رہاتو شہر میں ہنگامے پھوٹ سکتے ہیں، کراچی کے عوام جو پہلے ہی پانی سے محروم ہیں ماہِ رمضان میں قیامت خیز گرمی میں اِن پر کے الیکٹرک بلاجواز لوڈشیڈنگ کرکے عذاب بھی نازل کررہی ہے اِسے اپنے رویوں میںتبدیلی لانی چاہئے ورنہ کسی بھی سخت عوامی ردِ عمل کی یہ خود ذمہ دار ہوگی ایک طرف توسندھ اسمبلی میں ارکان اسمبلی بجلی کے ستائے عوام کے لئے کے الیکٹرک کا قبلہ ٹھیک کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔
تو دوسری جانب مُلک کے ایک بڑے روزنامے میں شائع ہونے والی خبر نے کراچی میں شدت اختیارکرتے بجلی بحران پر وزیراعظم کی طرف سے کے الیکٹرک کو ملنے والی ہدایت نے کراچی کے عوام کی پریشانیوں میں مزیداضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اِنہیں احساس محرومی میں بھی مبتلاکردیاہے۔ ایک خبرکے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں بجلی بحران کا نوٹس لیااوراُنہوں نے کے الیکٹرک کو کراچی کی صنعتوں کو دوپہر3 بجے سے8بجے تک بجلی کی بلاتعطل سپلائی کرنے کی خصوصی ہدایت کردی ہے “ جس پر اہلیان کراچی کا خیال یہ ہے کہ وزیراعظم نوازشر یف کی طرف سے کے الیکٹرک کی انتظامی کو دی جانے والی ہدایت سے یوں لگتاہے کہ جیسے آگ برساتے سورج سے ماہِ رمضان میں بڑھتی ہوئی گرمی میںکراچی کے عوام کو درپیش بجلی کے طویل لوڈشیڈنگ جیسے مسئلے کو پسِ پشت ڈال دیاگیاہے اور کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے رحم وکرم پر چھوڑکر وزیراعظم نواز شریف نے اپنے جیسی بزنس مائنڈ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے اقدامات اور منصوبوں کی تائید کی ہے اور اِس کے عوام دُشمن اقدامات کو سراہاہے ، جس پر کراچی کے عوام کاوزیراعظم نوازشریف سے کہناہے کہ و زیراعظم نوازشریف صاحب..!!آج آپ کی صنعتوں کی مشینوں سے زیادہ اِنہیں چلانے والے پاکستانیوں اور کراچی کے غیورمحنت کشوں اورشہریوں کو بجلی کی اشد ضرورت ہے،
Load Shedding
جو ماہِ رمضان میں روزہ رکھ کربھی قیامت خیز گرمی میں بجلی سے محروم ہیں، ایسے میں جب اِنہیں بجلی نہیں ملے گی اور اِنہیںسُکھ چین نصیب نہیں ہوگااور جب اِن کی نیندیں پوری نہیں ہوں گی تو وہ آپ کی صنعتوں کی مشینوں کو بھی بھلا کیسے چلائیںگے..؟؟ اور آپ کی صنعتوں اور کارخانوں کی کیسے پیداوار بڑھائیںگے..؟؟ تو یہ بات واضح ہوئی کہ جب آپ کی جانب سے اہلیانِ کراچی کو بجلی مہیاہوگی تویہ آپ کی صنعتوں اور کارخانوں میں لگی مشینوں کو بھی چلائیں گے یوں اہلیانِ کراچی آپ اور آپ جیسے سرمایہ داروں ، صنعت کاروں اورکارخانہ داروںکو بھی کماکردیں تواِس طرح یہ غریب محنت کش لوگ خود بھی اپنے پیٹ کی آگ کو بھی ٹھنڈاکریں گے، تو مُلک بھی ترقی کرے گا اور خوشحالی بھی آئے گی۔ اَب وزیراعظم صاحب …! یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ آپ کی صنعتوں کی مشینوں کو چلانے والے تو بجلی سے محروم رہیںاور آپ کی صنعتیں بجلی سے چلیں..؟؟ایسے میں کراچی سمیت پوری مُلک کی عوام یہ سوچ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہی تو یورپ اور ہماری سوچ اور قول وفعل کا فر ق ہے
اہلِ یورپ کے صنعت کارو سرمایہ دار اور کارخانہ دار اپنی صنعتو ں کی مشینوں کو چلانے والے ہنرمندوں اور مزدوروں کی سُہولیات کو مقدم رکھتے ہیں اور اِنہیں پہلے ہر قسم کی آسائش مہیاکرتے ہیںیہ پھراِنہیں اپنے کارخانوں اور صنعتوں کی مشینوں کو چلانے کے لئے کہتے ہیں ، مگر وزیراعظم نوازشریف صاحب..!!بُرامت مانیئے گا آپ جیسے سرمایہ دار ، صنعت کاراور کارخانہ دار لوگ اپنی صنعتوں اور کارخانوں کی مشینوں کو چلانے والے ہرمندوں اور مزدورں کے حقوق غضب کرکے بھی یہی چاہتے ہیںکہ وہ آپ کی صنعتوں اور کارخانوں میںلگی مشینوں کو چلائیں اور پیداواربڑھائیں اور سرمایہ دارانہ سوچ کے حامل افراد مُلکی ترقی اور خوشحالی کے اُوٹ سے اپنے بینک بیلنس بڑھائیں اور دولت کمائیں۔
بہرحال ..!!گزشتہ انتخابات میں عوام سے ووٹ لینے کے خاطرمُلک سے بجلی بحران کے فوری خاتمے کا دلفریب اور دلکش نعرہ لگاکر مسندِ اقتدارپر قبضہ جمانے والی ن لیگ کی حکومت اپنے اڑھائی سال گزارنے کے باوجود بھی مُلک سے بجلی بحران کا خاتمہ نہیںکرسکی ہے اور آج بھی مُلک کے طول وارض میں بجلی بحران موجود ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتاجارہاہے اِس کی شدت میں اضافہ ہوتاجارہاہے،آج ن لیگ کے ہاتھ اقتدارکیا آیاہے…؟؟گویاکہ آج کھلم کھلاطور پر وزیراعظم نوازشریف سے لے کر ن لیگ کے اعلیٰ و ادنا کارکنان تک نے اپنے ذاتی و قریبی رشتہ داروں سرمایہ کاروں، صنعت کاروں اور ہرقسم کے کاروباری طبقات سمیت مُلک کے اُن دوفیصد مراعات یافتہ طبقے کوبھی فائدہ پہنچانے کی ڈھان رکھی ہے جس نے ہمیشہ اور ہردورمیں اپنے فائدے کا سوچاہے ، ایسے میں قوم یہ بھی سوچنے لگی ہے کہ آج ن لیگ جیسی جماعت اور وزیراعظم نوازشریف جیسی کاروباری شخصیت ہم پر حکمرانی کرنے لگی ہے اگرہم ن لیگ اور وزیراعظم نوازشریف کی باتوں اور دلفریب نعروں اور دلکش وعدوں اور دعوو ¿ں میں آکر ووٹ نہ دیتے تو کیا ہم اِن مسائل سے نکل نہیں جاتے …؟آج جن میں ہم مزیددھنستے چلے جارہے ہیں۔
Loadshedding
اَب ایسے میں قوم یہ سوال کررہی ہے کہ مُلک سے بجلی بحران ختم کرنے کا وعدہ کرکے حکومت کرنے والی ن لیگ کے کسی بھی کارکن نے اپنے اڑھائی سالوں میں بجلی بحران کو ختم یا کم کردیاہے..؟ جب قوم کو ا پنے سوال کاجواب نہیں میں ملتاہے تواِس پرقوم کا مایوس ہوجاتی ہے جس کا مایوس ہونابجاہے،آج جس پر قوم یہ بھی سوچتی ہے کہ اگر موجودہ حکومت عوام سے ووٹ لینے کے بعد عوام کے بجلی و پانی اور گیس جیسے بنیادی مسائل حل کرنے میںمخلص اور ایماندارہوتی تو کوئی وجہ نہ تھی کہ یہ اپنے موجودہ اقتدار کے اڑھائی سالوں میں ہی عوام کے لئے بجلی و پانی اور گیس جیسے مسائل حل نہ کردیتی ..؟؟ چونکہ ن لیگ 2013کے انتخابات میں عوام سے اپنے جھوٹے وعدوں اور دعوو ¿ں کے بدولت ووٹ لینے کے لئے تو مخلص بنی رہی …مگر عوام سے ووٹ لے کر اقتدار کی کُرسی پر قدم رنجافرمانے کے بعد ہی ن لیگ کی حکومت کی توجہ اپنے غریب و مفلوک الحال ووٹروں کے بجائے مُلک کے دوفیصدمراعات یافتہ طبقے کی جانب ہوگئی جس نے ہمیشہ ہر حکومت میں فائدہ اُٹھایاہے یوں آج وزیراعظم نوازشریف سے لے کرن لیگ کے ایک ایک رُکن تک کی یہ سوچ بن چکی ہے کہ اَب جس قدرجلدممکن ہوسکے
عوامی مسائل کے حل کے نام پر مُلک کے سرمایہ داروں، صنعت کاروں، مراعات یافتہ دوفیصدطبقے کی فلاح و بہبود اوراِن کی کامیابیوں کے لئے ہر جائز وناجائز اور بیجااقدامات کئے جائیںجن کے فوری کرنے سے بس اِنہیں ہی فوائد حاصل ہوں اور جب اِن سے فرصت ملے، یاحکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے کچھ وقت ملے تو بیچارے غریب ووٹروں کے لئے کچھ سوچاجائے، اور مُلک کے ساڑھے 19کڑورعوام کے بجلی گیس اورپانی جیسے مسائل کی جانب توجہ دی جائے، اور اگر امیروں اور مراعات یافتہ طبقے کی خدمت کی وجہ سے مہلت نہ مل سکے تو اگلے2018میں ہونے والے انتخابات تک ٹال کر عوام کو تڑخادیاجائے۔ آج افسوس کی بات یہ ہے کہ جب خود حکمران جماعت کی ایسی سوچ بن جائے تو پھر سوچیں عوامی مسائل کیسے حل ہوں گے..؟؟اور کون حل کرے گا..؟؟آج جس کی ساری توجہ اپنے ذاتی اور اپنے جیسے کاروباروی طبقے کوفائدہ پہنچانے کی ہوجائے اور جن کے خاطرحکومت بیجااقدامات کرے اوراپنے اقدامات سے یہ ثابت کرنے اور کرانے کا سوچ لے کہ یہ جو اور جیساچاہئے مُلک میں کرے اَب اِس سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے تو پھر یہ جوجی چاہئے کرے..؟
اِس سے کوئی پوچھنے والانہیںہے تو پھرکیوں نہ عوام یہ سوچنے اور کہنے لگیں کہ اِس حکومت کے دورِ اقتدارمیں عوامی مسائل کبھی بھی حل نہیں ہوں گے اور ن لیگ کی حکومت سوائے موٹرویز بنانے کے عوام کے درینہ مسائل حل کرنے میں بُری طرح سے کام ہوگئی ہے۔ اگرچہ اِس سے انکار نہیں ہے کہ کراچی سمیت مُلک کے طول وارض میں بجلی بحران شدت اختیارکرچکاہے،اور گرمی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اِس میں بھی اضافہ ہوتاجارہاہے ،ایسے میں کہنے والوں کا کہناہے کہ مُلک میں لوڈشیڈنگ کا جن بھی بے قابوہوگیاہے، بجلی سے محروم افراد اور لوڈشیڈنگ سے پریشان حل لوگ کراچی سے مُلک کے طول و ارض تک سڑکوں پر نکل آئے ہیں سارے مُلک میں بجلی سے ستائے افراد وزارتِ بجلی و پانی اور محکمہ بجلی واپڈااور کے الیکٹرک کے خلاف مظاہرے کررہے ہیںکہیںگرڈاسٹیشنوں پر حملے توکہیں محکمہ بجلی کے دفاتر کو نقصان پہنچاجارہاہے
Protest
بجلی کے ستائے مظاہرین اور قانون نافذکرنے والے ادارو ں کے درمیان چھڑپوں اورمظاہرین کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے آج گرمی کے موسم اور ماہِ رمضان میں روزیداروں پر لوڈشیڈنگ کا عذا ب نازل کرنے یا کرانے کے بعد پتہ نہیں کس دل سے وزیراعظم نواز شریف کا یہ کہناہے کہ سحرو افطارکے دوران لوڈشیڈنگ کسی صور ت برداشت نہیںکی جائے گی “ جس کے بعد وزیربجلی و پانی عابدشیرعلی نے بھی رمضان المبار ک میں بجلی کی مسلسل فراہمی میں ناکامی پر عوام سے معافی مانگ لی ہے اَب دیکھتے یہ ہیں کہ وزیراعظم نوازشریف اپنے اِس حکم پر خود کتناعملدرآمدکراتے ہیں اور عابدشیرعلی بھی عوام سے مانگی گئی معافی پر کب تک قائم رہتے ہیں، ویسے ایسالگ تو نہیں رہاہے کہ یہ دونوں شخصیات یعنی کہ وزیراعظم نوازشریف اپنے کہے پر سو فیصدعمل کروالیں گے اور عابدشیرعلی ایساپھر نہیں کریںگے جس پر اِنہوں نے عوام سے معافی مانگی ہے۔
آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم نوازشریف کے موجودہ دورِ اقتدارمیں مُلک سے بجلی بحران سمیت دیگر بحرانوںکے خاتمے کے لئے اَب تک کیے جانے والے اعلانات و اقدامات اور شروع کئے گئے کسی بھی چھوٹے بڑے منصوبوں(سوائے موٹرویز کی تعمیرکے بعد کچھ مگر درحقیقت کسی) کے بھی ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پائے ہیں خاص طور پر ن لیگ کے اِس اقتدارمیںمُلک سے بجلی بحران کے خاتمے سے متعلق عوام سے کئے گئے جتنے بھی وعدے اوردعوے ہیں یہ سب صرف اخبارات اور ٹی وی چینلز کی خبروں اور سُرخیوں تک ہی محدود ہیں آج مُلک سے بجلی کے بحران کے خاتمے کے بارے میںوزیراعظم نوازشریف کی حکومت نے جتنے بھی عوام سے وعدے اور دعوے کئے ہیںاِن کی قلعی تو رواں ماہ رمضان میں آگ برساتے سورج سے بڑھنے والی گرمی کی شدت کے باعث بجلی کی طلب میںہونے والے اضافے کے ساتھ ہی مُلک کے روزے داروں پر کھل گئی ہے اور روزیداروں کو لگ پتاگیاہے کہ وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی حکومت نے مُلک کے غریب عوام کو بجلی بحران سے نجات دلانے اور مُلک سے بجلی بحران کے خاتمے کے لئے کیا اور کیسے اقدامات اور منصوبے شروع کئے ہیں..؟؟
کیوں کہ مُلک بھر میں سحر و افطار میںہونے والی طویل لوڈشیڈنگ اور دن بھر فنی خرابی کا ڈھونگ رچاکر بجلی بندکئے جانے والے حکومت اور اداروں کے فعلِ شنیع پر قوم کو یہ یقین ہوگیاہے کہ ن لیگ کی حکومت عوام کو بے وقوف بناکراقتدار میں آنے میں تو کامیاب ہوگئی ہے مگراَب یہ اپنے اِسی جھوٹ اور فریب کی وجہ سے کسی بھی حال میں حکومت چلانے کی اہل نہیںہے ، اَب اِسے عوام کا یہ مطالبہ شدت اختیارکرتاجارہاہے کہ عوام کو دھوکہ دے کر حکومت میںرہنے اور مُلک میں بجلی کے بحران کو قابو اور ختم نہ کرسکنے پر ن لیگ کی حکومت کو اپنی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے خود مستعفی ہوجاناچاہئے ورنہ جلدعوام سڑکوں پر نکل کر اقتدارکی کُرسی اِس سے چھین لیں گے۔