وزیر اعظم کا مہنگائی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے 10 ارب کا امدادی پیکج

Inflation

Inflation

تحریر: شہزاد حسین بھٹی

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ کرپشن مافیا آئے روز کسی نہ کسی اشیائے ضروریہ کی مصنوعی قلت پیدا کر کے اربوں روپے کا ملکی معیشت کو چونا لگا رہے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیںاُتار چڑھائو ، عالمی مارکیٹ میں پیڑولیم منصوعات کی قیمتوں میںاضافہ، درآمد ات و برآمدات میں عدم توازن سمیت دیگر کئی عوامل ملکی معیشت کو ہچکولے کھانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔آئے روز کے اشیائے ضروریہ کے بحرانوں نے غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ روزگار کے مواقع کم ہونے کی وجہ سے غربت کی لکیر کے نیچے جانے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کے جن کو قابو کرنا موجودہ حکومت کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت ملکی معیشت کو مستحکم کرنے اور عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے دن را ت کوشا ں ہے لیکن چند سیاسی و غیرسیاسی عناصر کارٹلز کے ساتھ ملکر حکومت کے مثبت اقدامات کو منفی پروپیگنڈے کے ذریعے سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔

گذشتہ روز وفاقی کابینہ نے پائیدارحکمت عملی کے تحت معاشرے کے کمزور اور متوسط طبقات کی سہولت کے لئے 4ہزار یوٹیلٹی سٹورزکے ذریعے آٹا ،گھی ،چینی ،چاول اور دالوں پر 5ماہ کے دوران 10ارب کی سبسڈی دینے ، کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت یوٹیلیٹی سٹور کے تعاون سے 2ہزار نئے یوتھ سٹور کھولنے کی منظوری دیدی ۔ چینی کی ضروریات اور اسکے ریٹ کو مستحکم رکھنے کے لئے فی الفور چینی کی درآمد پر عائد پابندی اُٹھانے ، غذائی اجناس سستے داموں فراہم کرنے کے لئے عائد ٹیکسز کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔ راشن کارڈ کا اجراء بھی ماہ رمضان کے آغاز سے پہلے کر دیا جائے گا، راشن کارڈ کے ذریعے مستحق افراد کو اشیائے ضروریہ کی خرید میں 25 سے 30 فیصد رعایت میسر آئے گی۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نے مافیاز کے گٹھ جوڑ توڑنے کے لئے ہر حد تک جانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کی رٹ کو جو بھی چیلنج کریگا اس سے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت70روپے کلو اور کھانے کے تیل کی قیمت175روپے مقررکی گئی ہے۔یوٹیلیٹی سٹورکارپوریشن کوآئندہ 5ماہ تک ماہانہ 2ارب سبسڈی فراہم کی جائیگی، گندم ،چینی ،چاول ،دالیں اورگھی کی قیمتو ں میں سبسڈی دی جائیگی۔ یوٹیلیٹی سٹورپر20کلوآٹے کا تھیلا800 اورچینی70روپے کلوہوگی، چاول اوردالوں کی قیمتوں میں15سے20روپے کمی کی جائیگی۔ یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن کے اشتراک سے2ہزاریوتھ سٹورزکھولے جارہے ہیں۔آئندہ دو سالوں میں ان سٹورز کی تعداد پچاس ہزار کر دی جائے گی۔ ان سٹورز کیلئے ورکنگ کیپٹل (زر) کامیاب جوان قرضوں کے ذریعے مہیا کیا جائے گا۔ اس اقدام کے تحت چار لاکھ افراد کو براہ راست جبکہ آٹھ لاکھ افراد کو بالواسطہ نوکریوں اور کاروبار کے مواقع میسر آئیں گے۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن ملک کے بڑے شہروں میں بارہ کیش اینڈ کیری سٹور قائم کرے گی جو فرنچائز اور بزنس ٹو بزنس ماڈل پر کسٹمرز کو کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی اور قیمتوں میں استحکام لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ یہی نہیں بلکہ یوٹیلٹی سٹورز ملک بھر میں پچاس ہزار تنوروں اور ڈھابوں کو کنٹرول ریٹ پر اشیاء فراہم کرے گا۔یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن ایک کمپنی کے تحت پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں پر پانچ فری زونز کا قیام عمل میں لائے گا۔ ان مقامات پر یوٹیلٹی سٹورز قائم کئے جائیں گے تاکہ افغانستان میں درآمد کی جانے والی اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے اور کھانے پینے والی اشیاء کی سمگلنگ کی روک تھام کی جا سکے۔ چینی کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں ہو گی، دالوں کی درآمد پر عائد کئے جانے والے ٹیکسز کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ان کو ختم کیا جا سکے۔

یہاں یہ بات اہم ہے کہ وزیر اعظم کو غریب آدمی کی مشکلات کا احساس ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر غربت اور مہنگائی کو کم کرنے کے لیے احساس کفالت پروگرام کے تحت 43 لاکھ خواتین کو ماہانہ دو ہزارروپے دیے جا رہے ہیں۔ مارچ تک اس تعداد میں مزید دس لاکھ خواتین کا اضافہ کیا جائے گا۔ اس سال کے آخر تک یہ تعداد ستر لاکھ کر دی جائے گی۔ اس پروگرام سے چار کروڑ 69 لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔ احساس لنگر پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی۔ فروری مارچ میں دس لنگر خانوں کا مزیدقیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سولنگر خانوں کا قیام عمل میں آئے گا۔ اس پروگرام سے ایک کروڑ 47 لاکھ افراد مستفید ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان نے مشیر خزانہ کوہدایت کی ہے کہ خوردونوش کی اشیاء پر عائد ٹیکسز کی تمام تر تفصیلات کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے پٹرولیم کو ہدایت کی کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے حوالے سے لائحہ عمل آئندہ ایک ہفتے میں کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے۔

وزیراعظم عمران خان نے جہاں چینی اور گندم بحران کی انکوائری کرنے والی کمیٹیوں کی رپورٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے تین ہفتوں کے اندر اندر دوبارہ جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے وہیں انہیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ یوٹیلٹی سٹورز پرفروخت کی جانے والی اشیاء کی کوالٹی اور معیار اچھا ہو۔ کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز پر فروخت ہونے والی اشیاء کا میعار اچھا نہیں ہوتا اور لوگ یوٹیلٹی سٹور کے بجائے دیگر سٹور ز کو ترجیع دیتے ہیں۔ اسکے ساتھ ساتھ یوٹیلٹی سٹورز کو بھی دیگر سٹورو ںکی طرح 12 گھنٹے کھلے ہوں تاکہ لوگ بغیر کسی مشکل کے خریداری کر سکیں۔ ایک اور مسئلہ جسکی جانب حکومت وقت کی توجہ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ چھ ہزار یوٹیلٹی سٹورز بائیس کروڑ عوام کے لیے ناکافی ہیں یا تو ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یا پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی لائی جائے تاکہ یکساں مہنگائی کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔ اسکے ساتھ ساتھ ادویات،ٹماٹر، آلو، آٹا اور چینی جیسے بحرانوں کے ذمہ داران کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ انہیں قانون کے مطابق قرار واقعی سزاء دی جائے۔

Shahzad Hussain Bhatti

Shahzad Hussain Bhatti

تحریر: شہزاد حسین بھٹی