تحریر : مہر بشارت صدیقی برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی تحریک عروج پر ہے بھارت کی سازشیں، پروپیگنڈے ،لالچ،عہدے،مراعات ،مظالم کشمیریوں کو زیر نہیں کر سکیں۔گزشتہ چھ ماہ سے کشمیری پتھر اٹھا کر بھارتی فوج کے مقابلے میں ہیں اور جان و مال و عزت کی قربانیاں دے رہے ہیں صرف اور صرف پاکستان کی خاطر،کشمیریوں کاجر م پاکستان کا جھنڈتا اٹھا نا اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا نا ہے،کشمیریوں کی جانب سے الحاق پاکستان کی صدا بلند ہوتی ہے لیکن پاکستان کی جانب سے کمزور ترین رد عمل سامنے آتا ہے او ر صرف بیانات دیئے جاتے ہیں۔کشمیر کے حوالہ سے اسلام آباد میں منعقدہ قومی مجلس مشاورت میں سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے حکومت کی کشمیر پالیسی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ۔حریت کانفرنس کے کنونیئر غلام محمد صفی نے درد انگیز گفتگو کی اور کہا کہ جموں کشمیرتین اکائیوں پر مشتمل ہے۔تین اکائیوں اور پاکستان کا جموں کشمیر کے مسئلہ پر ایک مئوقف ہونا ضروری ہے۔جب تک ٹھوس مئوقف سامنے نہیں آئے گا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔پاکستان کے آئین 247میں درج ہے کہ کشمیر کے حوالہ سے کیا مئوقف ہونا چاہئے لیکن اس سے انحراف کیا جاتا رہا ہے،حق خود اردادیت کا حق سلامتی کونسل نے دیا اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہونا چاہئے۔کشمیر کا حل نئے سرے سے تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔حل پیش کر دیا گیا ۔عملدرآمد کروائیں،نئی چیزیں دے کر کشمیریوں کو کنفیوژ نہ کریں۔
کشمیری تھکے نہیں۔مبنی بر حق و انصاف حل چاہئے جس کے لئے لاکھوں قربانیاں دی ہیں۔ کشمیر کے حوالہ سے باتیں کرنے والی قیادت کو کہتے ہیں کہ اپنے تنظیمی منشور کو دیکھیں اگر کشمیر کو جگہ نہیں دی تو اس ڈرامہ بازی کو بند کریں،۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ،بقا کا مسئلہ ہے،اس پر کھیل تماشا نہیں ہونا چاہئے۔کشمیر تنظیموں اور حکومت کی بھی ترجیح بننی چاہئے۔شاندار تقریروں سے مسئلہ کشمیر ھل نہیں ہو گا۔پالیسی میں تسلسل کی ضرورت ہے۔قاضی حسین احمد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر کے مسئلے کو جنب کوئی پوچھتا نہیں تھا ایک دن کا انتخاب کیا جس سے حکومتیں نہیں بھاگ سکیں اور ،مذہبی جماعتوں نے اس میں رنگ بھرا اور نکھارتی جا رہی ہیں۔ اب یکجہتی یک رنگی سے ہونی چاہئے۔کشمیر کے معاملہ پر جب تک یک رنگ،یک سو نہ ہوں ،یکجہتی ایک تماشا ہو گا۔حریت کانفرنس کشمیر کا ایجنڈا رکھنے والوں کے ساتھ ہے۔حق خود ارادیت پر جو بات نہیں کرتے ان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے نظریئے،جغرافیے کو تسلیم نہیں کرتا،یہ معیشت کی لڑائی نہیں۔بلکہ پاکستان کی سالمیت کی لرائی ہے۔ہماری قیادت اس کو جدا رکھنے کی کوشش کرتی ہے۔ ہندو برہمن ستر سالوں سے مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے،مساجد کو شہید کیا گیا،2017کو کشمیر کے نام کرنے کی تجویز کی حمایت کرتا ہوں،جماعة الدعوة کے ساتھ ہوں۔بیرون ممالک وفود بھجوانے کی ہماری تجویز پر حکومت نے عمل تو کیا لیکن وہ صرف شاپنگ کر کے واپس آ گئے۔ان کو کشمیر کا حدود اربعہ،دارالخلافہ معلوم نہیں انکو ترجمانی کے لئے بھیجا،اس لئے ناکامی ہوئی۔کشمیر کے موضوع پر او آئی سی کا اجلاس اسلام آباد میں بلایا جائے۔
کشمیر کے علاوہ مذاکرات ،تجارت کشمیر کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔پانچ فروری کو کشمیر کے حوالہ سے پروگرام ہوں گے۔کشمیریون کو تقسیم کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ایسا نہیں ہونا چاہئے،بین الاقوامی سطح پر کشمیر کا کیس کمزور ہو جائے گا،سی پیک میں آزاد کشمیر کا کو ئی حصہ نہیں،مانسہرہ کے قریب سے سی پیک نے گزرنا ہے ،مطالبہ کرتا ہوں کہ مظفر آباد کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ کشمیرپر ایک ایجنڈہ بنانا چاہئے ۔کشمیری ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔الیکٹرانک،پرنٹ و سوشل میڈیا پر کشمیریوں کو سپورٹ دینی چاہئے کیونکہ بھارت نے کشمیریوں سے یہ سہولیات چھین رکھی ہیں۔ کشمیر کی جدوجہد آزادی کے لئے تمام سیاسی پارٹیوں کو ساتھ ملانا چاہئے۔کشمیر کے مسئلہ پر تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کر کے ”چارٹر آف فریڈم آف کشمیر ” پیش کریں جو زیادہ سے زیادہ چھ سے سات نکات شامل کئے جائیں۔تحریک آزادی کشمیر کی ویب سائیٹ بھی بنائی جائے۔
Burhan Muzaffar Wani
برہان مظفر وانی کو کشمیر میں ہیرو کے طور پرپیش کیا گیا۔لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔2017کو کشمیر کا سال کے طور پر منانے کی بھر پور منصوبہ بند ی ہونی چاہئے۔سابق سینٹرمحمد علی درانی نے کہا کہ 2017میں پانچ فروری کو جوائنٹ سیشن ہونا چاہے جس میں وزیر اعظم کو قوم سے خطاب اور کشمیریوں کو بھر پور حمایت کا یقین دلانا چاہئے،پاکستان کے دانشوروں،شاعروں کو اس موقع پر ترانے،تحریریں لکھنے چاہئے۔کشمیر پر زیادہ سے زیادہ پروگرام ہوں اورجدوجہد میں پشت بانی کرنے والوں کو مہمان خصوصی بلایا جائے،ہمارے کلچر کو بگاڑنے والے ڈراموں کی بجائے کشمیرکی آزادی کے حوالہ سے ڈرامے چلنے چاہیں۔پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا منشور دوبارہ لکھنا چاہئے اور اس میں کشمیر کو لازمی شامل کرنا چاہئے،بھارت سے تجارت صرف اور صرف آزادی کشمیرپر ہو نی چایئے۔آزادی کشمیر کے مرحلے کو حاصل کریں گے آئندہ کی معاشی ترقی ہو گی۔پاکستان کی تکمیل کے لئے کام کرنے والوں پر دہشت گردی کے الزامات لگانا اور پابندیاں لگانا درست نہیں،اس سے دنیا کو بھی غلط میسج ملے گا اور قوم بھی قبول نہیں کرے گی،دنیا میں کہیں بھی کشمیر کی آزادی کے لئے کام کرنے والے تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں۔سیاسی پارٹیاں کشمیریوں کو اپنا ممبر بنائیں۔حریت رہنما یوسف نسیم نے کہا کہ نئی دہلی میں یوم جمہوریہ کا جشن اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف یوم سیاہ اور آج کے ہی دن پاکستانی قومی قیادت کشمیر کے مسئلہ پر جمع ہے۔کشمیریوں کا پاکستان کے ساتھ ایمان کا رشتہ ہے۔ہر کشمیری یہ مانتا ہے کہ وہ وقت جلد آئے گا جب پاکستان سپر پاور بنے گا۔کشمیری مسلم امہ کے لئے پاکستان کو ایک طاقتور ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ او آئی سی کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی آنکھیں تو چھین سکتا ہے لیکن کشمیریوں کے دماغ سے آزادی کی امید نہیں چھین سکتا،کشمیری آزمائشوں کے باجود منزل کی جانب رواں دواں ہیں۔
عالمی سطح پر کوئی ایسی کانفرنس نہیں ہوئی جس میں کشمیر پر بات نہ کی گئی ہو۔کشمیریوں کی مدد کے سلسلے میں کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو ختم کیا جائے۔بیس کیمپ کو فعال کیا جائے،تحریک آزادی جموں کشمیر کے لئے بجٹ رکھا جائے۔مسلم لیگ(ق) کے سینئر نائب صدر اجمل خان وزیر نے کہا کہ جس ملک میں حکمران لیڈر نہ ہوڈیلر ہو ان سے کسی قسم کی کوئی توقع نہ رکھی جائے۔پاکستان کو لیڈر شپ کی کمی ہے،وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہئے کیونکہ وہ عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہے۔حکومت کی ترجیح کشمیر نہیں بلکہ تجارت ہے۔ملک کو لوٹنے والے حکمران بنے ہوئے ہیں اور محب وطن مذہبی جماعتوں پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔پارٹیوں سے بالا ترہو کرکشمیر کے حوالہ سے ذمہ داری ادا کریں۔رکن قومی اسمبلی جمشیداحمد دستی نے کہا کہ حکمرانوں کا ایجنڈہ اور پالیسیاں پاکستان کے خلاف ہیں، کشمیر آزاد ہو گا،حافظ محمد سعید کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں،حکمرانوں کے پاس امریکہ کا ایجنڈہ ہے،کشمیر کے حوالہ سے سال منائیں گے اور پارٹی منشور میں بھی کشمیر کو شامل کریں گے۔ حافظ محمد سعید کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ہر فورم پر کشمیر کے حوالہ سے آواز اٹھائیں گے۔رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے جنگ لڑنی پڑی توتیار اور شہادت کو خوش قسمتی سمجھوں گا۔
آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف کو آرڈینٹر احمد رضا قصوری نے کہا کہ حکومت پاکستان کو ایک ایمبسڈر کی کانفرنس کشمیر پر بلانی چاہئے ۔دو یا تین روزہ کانفرنس میں کشمیر پر لائحہ عمل دیا جائے۔ہر سفارتخانے میں کشمیر سیل بنایا جائے تا کہ آگاہی ملتی رہے۔کشمیر پربنی ویڈیو تمام سفارتخانوں میں جانی چاہئے۔ عبداللہ حمید گل نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کو حق خودارادیت نہ دیا تو جہا د کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ کشمیر ڈیسک میں تبدیلیاں آنے والی ہیں کیونکہ ان کی پیشرفت صفر رہی ہے اور پاکستان کو کامیابیاں حاصل نہیں ہو سکیں۔ مولانا فضل الرحمان کشمیر کاز کے لئے اپنے آپ کو وقف کریں۔پاکستان ایک مضبوط ترین ملک ہے،عوام بیدار ہیں اور کشمیر کی آزادی کے لئے جانیں قربان کرنے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔