اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے دورہ پاکستان کے دوران وزیر اعظم اور آرمی چیف سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے ساتھ مثبت، مسلسل اور طویل المدتی تعلقات کی راہ ہموار کرنا ہے، پاکستان نے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کیخلاف بے شمار قربانیاں دیں اور ہم پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے سے دہشتگردی کے خاتمے کے مشترکہ مقصد کیلئے دونوں ملکوں کا تعاون جاری رکھنا ضروری ہے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعاون اور شراکت داری بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان اور امریکہ خطے میں طویل المدتی استحکام کے لئے افغانستان میں امن چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان میں امن و استحکام کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہی ہو گا۔ انہوں نے افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کے امریکی عزم کو سراہا اور کہا کہ پاکستان میں اندرونی امن و استحکام کے لئے خفیہ معلومات پر آپریشنز جاری رہیں گے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ چار سال سے حاصل کامیابیوں کے فوائد کو مزید مؤثر بنائیں گے، پاکستان میں دہشتگردوں کے کوئی خفیہ ٹھکانے نہیں ہیں اور پاکستانی قوم ہر قسم کی دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے پُرعزم ہے۔
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس کی ملاقات میں امریکی محکمہ دفاع کے سینئر حکام اور امریکی سفیر بھی موجود تھے جبکہ پاکستان کی جانب سے وزیر دفاع، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
ادھر، امریکی سفارتخانے نے پاکستانی قیادت سے امریکی وزیر دفاع کی ملاقاتوں کے حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشتگردوں اور انتہاء پسندوں کے خاتمے کیلئے اپنی کاوششوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔