تحریر : انجینئر افتخار چودھری اور حضور یہ ہوتے ہیں فیصلے جاپان کے ویر اعظم نے ایوان زیریں کو توڑ ڈالا اور اکتوبر میں الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا۔سر پر شمالی کوریا کا طوفان کھڑا ہے اور اور ایک دلیرانہ فیصلہ کر کے وزیر اعظم ایبے نے اپوزیشن کو حیران کر دیا ان کے پاس دو تہائی اکثریت تھی۔ایبے ٢٠١٢ میں اقتتدار میں آئے تھے۔اور سنیئے کوئی ترقی کا راسہ کھوٹا نہیں ہوا نہ ٹیوٹا موٹرز کے پلانٹ رکے اور نہ جاپانی انڈسٹریز کا پہیہ جام ہوا۔بد نیت لوگ بہانے کرتے ہیں ایک نواز شریف کیا گیا بین کئے جا رہے ہیں کہ پاکستان کی ترقی کا پہہ ان کے جاتے ہی رک گیا۔خاقان عباسی گر چہ ایل این جی کیس کی وجہ سے بدنامی کا سامنا کر رہے ہیں مگر اس شخص سے ہزار درجے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں جو مجھے کیوں نکالا سے ہی نہیں نکلم رہے کارپوریٹ کلچر سے بڑھوتی پانے والا ملکہ کہسار کا عباسی اگر ان گندوں کے ساتھ نہ ملا ہوتا تو پاکستان کو ایک بہترین لیڈر مل سکتا تھا ایک تو ایل این جی اور دوسرا جی جی کرنا ان کی کمزوری بن گیا ہے۔کاش وہ لاہوری رنگ بازوں کے چکر سے باہر آ جائے تو بات بن سکتی ہے۔
وزیر اعظم جاپان شنزو ایبے کنزرویٹو پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی مستقبل میں کسی بڑی شکست سے بچے تو انہوں نے عوام کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے اگلے ماہ اکتوبر کی بائیس کو الیکشن ہونے جا رہے ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ دو تہائی نہ سہی سادہ اکثریت سے حکومت بنا لیں گے۔
اسے کہتے ہیں جمہوریت یہاں جناب نواز شریف کو عدالتی فیصلے سے نا اہل قرار دیا گیا ہے تو پڑ پسوڑی گئی ہے رات کو مشاہد اللہ ترنگ میں فریحہ ادریس کے ساتھ چونچیں لڑا رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ سٹاک ایکسچینگ گر گئی ملک کو مالی نقصان ہوا۔کمال کی بات کرتے ہیں مشاہد اللہ خان ۔یہ صاحب بھی اسلامی جمعیت طلبہ کے باغ کے کچے پھل ہیں جو پیاسی میں پلے بڑھے اور بعد میں رائے ونڈی ہم نوائوں میں شامل ہو گئے نعیم صدیقی ساحر لدھیانوی کی شاعری سے تقریر کومزین کرتے ہیں غصہ ایسا کہ پھوں پھوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ ایک نواز شریف ہی لیڈر ہے پھر کہنے لگے اس کے بعد شہباز اور اس کے بعد مریم۔صد حیف ہے تلقین شاہ کہا کرتے تھے ہدائت تیں ترقی نئیں کرنی سوئی رائے ونڈ پر ہی اٹکی رہے گی۔پاکستان کی بد قسمتی دیکھئے جو وزیر اعظم ہے وہ نا اہل اور تا حیات نااہل کو کہتے ہیں کہ میرے ویز اعظم آپ ہیں۔رتی مٹی کے اس طویل جوان کو کوئی بتائے کہ یار اب تم وزیر اعظم ہو اور خدا را اپنے جسم کو چونڈی کاٹ کے کہو کہ شاہد خاقان آج کے بعد آپ وزیر اعظم ہیں۔
جاپان جانے شنزو ایبے جانے مگر ایک سبق تو ہمیں ملتا ہے کہ فیصلے کرنے کے لئے ہوتے ہیں۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی دلیرانہ فیصلہ کریں اسمبلیاں توڑیں اور ایک نیا مینڈیٹ لیں۔کیا قسم اٹھا رکھی ہے کہ وزیر اعظم جاتی امراء سے ہی ہو گا؟کیا کسی اور شہر کے اراکین پارلیمنٹ کے سر پر پھوڑے ہیں کہ یہ دستار ان کے سر پر نہین باندھی جا سکتی۔اگر سر موجود ہیں اور دستار کے قابل ہیں تو جناب شاہد خاقان عباسی آگے بڑھیں اور یہ کام کر ڈالیں ۔یقین کیجئے اگر آپ اسی طرح جھک کر جی جی کرتے رہے تو آپ کو معین قریشی سے زیادہ نہیں سمجھا جائے گا اور آج پاکستان کی اس نسل سے پوچھ لیں کہ معین قریشی کا نام بھی انہیں یاد نہیں ہو گا البتہ محمد خان جونیجو جب اقتتدار میں آئے تو کہا گیا کہ یہ پیر پگارا کا مرید ہے ضیاء جب چاہیں انہیں استعمال کر لیں گے اور جونیجو ایک دلیر شخص ثابت ہوئے اور انہوں نے جنیوا معاہدے پر دستخط کر کے ضیاء الحق سے جان چھڑا لی۔کیا آپ معین قریشی بننا چاہتے ہیں؟بنئے مگر میں جس خاقان عباسی کو جانتا ہوں وہ شخص تھے جن کی کمپنی میں میں ایک ذمہ دار کی حیثیت سے کام کیا وہ ہمارا فخر تھے جب مدینہ منورہ میں اے ڈی اے الحسینی کی جی ایم اور بی ایم ڈبلیو کے سینٹر میں آئے جس میں سروس مینجر کی حیثیت سے ملازم تھا تو عربوں کو ان کے پیچھے چلتے دیکھ کر خوشی ہوئی۔جناب جب چیئرمین پی آئی تھے تو آپ کے فیصلے بھی یاد گار تھے لیکن مجھے چوہے کے نیچے پہاڑ دبتا دیکھ کر دکھ ہو رہا ہے۔اس کرسی سے پوچھئے کہ میں وزیر اعظم ہوں یا نہیں؟اگر وہ کہہ دے جی آپ ہی وزیر اعظم ہیں آپ ہی کو پارلیمنٹ نے قوت دی ہے اور آپ ہی اس وقت قائد اعظم کے پاکستان کے والی وارث ہیں۔کرسی یہ بھی کہے گی۔شاہد بھائی جان یہ ملک جو قرارداد مقاصد کے بعد ایک مسجد کی حیثیت رکھتا ہے مسجد کا ویہڑہ دھو دین۔صاف اور پاک کریں اللہ کے گھر کو۔کل کیا ہوا خواجہ آصف نے آپ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا وہاں دشمنوں کے درمیان بیٹھ کر پاکستان کی بد نامی کی۔اور کہا کہ حافظ سعید اور حقانی بوجھ ہیں۔ہمیں یہ علم ہے یہ سب کچھ پاک فوج کو بدنام کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے کسی سابق فوجی کا بیٹا اور وہ بیٹا جسے فوج سے پیار ہے یہ اس کا وزیر خارجہ ہے؟بات ہضم نہیں ہوتے۔
لوگ فیصلوں سے جانے جاتے ہیں ۔آپ کو چاہئے کہ اپنے اسے فضول ویر خارجہ کو شو کاز نوٹس دیں اور پوچھیں اس سے کہ آپ کو جرائت کیسے ہوئی کہ پاک فوج پر الزام لگانے کی۔حافظ سعید قابل فخر پاکستانی ہے اس نے پاکستان میں رہ کر کوئی دہشت گردی نہیں کی۔اس نے کبھی پاکستانیت پر وار نہیں کیا؟بلے اوئے مودی تو امن کا پیامبر اور حافظ سعید دہشت گرد۔سبق سیکھئے ہمت کیجئے پاکستانی پارلیمنٹ کو توڑنے کا علان کریں نئے الیکشن میں جائیں ۔جاپان مشرق سے چڑھنے والے سورج کی سر زمین پاکستان کے لئے ایک واضح پیغام لے کر آیا ہے۔شنزو ایبے شاہد خاقان عباسی سے کچھ کہہ رہے ہیں۔