وزیر اعظم کی ذہنی کیفیت کی تفتیش کیلیے کمیشن بنایا جائے، شاہد خاقان عباسی

Shahid Khaqan Abbasi

Shahid Khaqan Abbasi

لاہور (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی ذہنی کیفیت کی تفتیش کیلیے کمیشن بنایا جائے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم منصوبے پر 500 ارب روپے خرچ ہوئے، پورے ملک میں بجلی کا جال بچھایا اور قرضوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جب کہ 10 ہزار ارب کے قرضوں سے تمام ترقیاتی کام ہوئے، (ن) لیگ نے 9 ہزار ارب صوبوں کو دیا جب کہ 5 ہزار ارب سود کی ادائیگی پر دیا گیا، عمران خان فائلیں پڑھ لیتے تو رات 12 بجے تقریر نہ کرنا پڑتی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دھمکی دی احتساب کروں گا، ہائی پاور کمیشن بنانا حکومت کی مرضی ہے، کمیشن کے سامنے جانے کے لیے تیار ہوں اور حقائق سامنے رکھوں گا تاہم موجودہ حکومت ہمارے منصوبے ہی مکمل کرے گی، 50 ہزار گھروں کے لیے حکومت کے پاس پیسے نہیں، ایک کروڑ نوکریوں کے بجائے 30ہزار نوکریاں جانے کا خدشہ ہے، وزرا کے مطابق ملکی مسائل کا حل 5ہزار لوگوں کو قتل کرنا ہے۔

رہنما (ن) لیگ کا کہنا تھا نیب نے گرفتار کیا تو اعزاز سمجھوں گا، عمران خان کی جیلوں سے میں نہیں گبھراتا، وزیراعظم نے تقریر کرنا تھی تو دن کی روشنی میں کرتے، وزیراعظم نیب کا گوشوارہ بھریں تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا،10 مہینوں میں عمران خان نے ایک بھی دھاندلی یا کرپشن کا ثبوت نہیں دیا، عمران خان کسی بھی وزارت میں کرپشن کی ایک مثال بتا دیں، عمران خان نوازشریف کی حکومت میں کرپشن عوام کے سامنے رکھیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج صرف سیاست دانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے، ایک ہائی پاور کمیشن وزیراعظم کی ذہنی کیفیت کی تفتیش کرے، نیب کے ذریعے صرف ایک کام ہو رہا ہے جو بولے اس کو دبا دو، قتل کا ریمانڈ بھی 14 دن ہوتا ہے لیکن یہاں 2،2 اور 3،3 ہفتوں کے ریمانڈ لیے جا رہے ہیں، جہاں انصاف نہ ملتا ہو وہاں جمہوریت نہیں چلتی، نیب ریمانڈ کے قانون کو بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاستدان کی ہتک ہو وہ ترقی نہیں کرتے، آج جمہوریت خطرے میں ہے، ہمارے پاس بھی فلمیں آئیں ہیں لیکن ہم نے کہا ہم یہ کام نہیں کرتے، چیئرمین نیب نے کہا وزرا کے خلاف کارروائی کی توحکومت گر جائے گی، کیا اسمبلی کو حق نہیں کہ چیئرمین نیب کو بلا کر ویڈیو کے بارے پوچھے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ جو حکومت پارلیمان سے راہ فرار اختیار کرے اس کے مقاصد کیا ہیں، موجودہ حکومت کی ناکامیوں کا پچھلی حکومت سے کوئی تعلق نہیں، یہ کنٹینر پر کہتے ہیں اتنی منی لانڈرنگ ہوتی ہے تاہم اب حکومت مسائل حل نہ کر سکے تو الیکشن میں جانا پڑے گا۔