اسلام آباد (جیوڈیسک) تنخواہیں اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے کپتان وزیراعظم عمران خان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔
گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ، وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور کیا گیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف نوٹس لیا تھا بلکہ ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے عثمان بزدار کو اسلام آباد طلب بھی کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے وزیر اعظم آفس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے وضاحت دی کہ یہ پورے ہاؤس کا فیصلہ تھا، اس میں ان کی کوئی ذاتی خواہش شامل نہیں اور اپنی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ واپس کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت حکومت کے تمام ادارے کفایت شعاری اور سادگی کی مہم پر عمل پیرا ہیں لہٰذا آپ کو بھی اس پر مکمل عمل کرنا چاہیئے۔
ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کے کفایت شعاری اور سادگی کے وژن سے مکمل متفق ہوں اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے گا۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی سے پنجاب عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2019ء تحریکِ انصاف کے رکن غضنفرعباس چھینہ نے پیش کیا تھا، اس بل کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظوری دی تھی جس کے بعد یہ بل 24 گھنٹے کے اندراندر منظور بھی ہو گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا ہوا تھا۔
بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار ماہانہ سے بڑھ کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے ہوگئی، بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 80 ہزارروپے ماہانہ، ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار، ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے اور مہمان داری الاؤنس 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔
اس کے علاوہ ذاتی گھرنہ ہونے پر پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عمر بھر کیلیے گھر دینے کا بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔
بل کے مطابق عہدہ چھوڑتے وقت اگر وزیراعلیٰ کے نام ذاتی گھر نہ ہوا تو لاہور میں انہیں گھر فراہم کیا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے کے دوران رہائش فراہم کی جاتی رہی ہے۔