اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ پر وزارت پانی و بجلی کے حکام کی سخت سرزنش کر دی، صاف صاف کہہ دیا کہ اعداد و شمار نہیں ، نتیجہ چاہیئے، آج لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کا قابل عمل پلان دیا جائے۔ گرمی بڑھتے ہی لوڈ شیڈنگ کا جن بھی ہو گیا بے قابو، شہروں میں 12 گھنٹے اور دیہات میں 16 گھنٹے سے بھی زیادہ لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی۔ لوگ سڑکوں پر نکل پڑے، احتجاج کیا اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ یہ سب دیکھا تو وزیر اعظم نے پیر کی شام کو حکم دیا کہ منگل کو اس اہم معاملے پر اجلاس ہو گا۔
وزیر مملکت پانی وبجلی عابد شیر علی اور وفاقی سیکریٹری تو کول پاور پلانٹ کے سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کے لیے پیر کو کراچی جا چکے تھے، جب پتہ چلا کہ وزیر اعظم نے اجلاس بلا لیا ہے تووفاقی سیکریٹری اجلاس کی تیاری کے لیے پیر کی شام ہی کراچی سے واپس اسلام آباد پہنچ گئے۔ عابد شیر علی نے بھی منگل کی صبح کراچی سے فلائیٹ پکڑی اور پہنچ گئے اسلام آباد۔ لوڈ شیڈنگ کو کیسے کنٹرول کرنا ہے ، اس حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا تو اس میں وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی، وزیراعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک ، سیکریٹری پانی وبجلی سیف اللہ چٹھہ اور نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کے حکام شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے اجلاس میں کسی کو نہیں بخشا، صاف صاف کہہ دیا کہ صرف بریفنگ یا اعداد و شمار نہ دیں، لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کے لیے عملی طور پر کچھ کر کے دکھائیں، اب نتیجہ چاہیئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے حکم دیا کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم رکھنے کے لیے بدھ تک قابل عمل منصوبہ پیش کیا جائے۔ وزیر اعظم نے وزارت پانی وبجلی کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ہر بجلی تقسیم کار کمپنی کی طرف سے بجلی چوروں کے خلاف اب تک کی گئی کارروائی کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔