کراچی (اسٹاف رپورٹر) کشمیر میں بھارتی جارحیت اور کشمیر یوں پر بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے محب وطن روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے کہا ہے کہ بھارتی کردار بتارہا ہے کہ مسئلہ کشمیراپنے منطقی حل کے نزدیک پہنچ چکاہے اور بہت جلد بھارت کشمیر سے باہر نکلنا ہوگا اسی لئے کشمیر میں اپنے اکھڑتے ہوئے قدم جمانے کیلئے بھارت کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے مگر وہ کشمیر پر اپنا جبری تسلط تادیر برقرار رکھنے میں ناکام رہے گا ۔ امیر پٹی نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو کشمیریوں کی محبت کے زبانی جمع خرچ سے آگے بڑھ کر بھارت سے دوستی و تجارت کو خواہش کو پس پشت ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کیلئے عالمی رائے عامہ ہموار کرکے بھارت پر اس کیلئے عالمی دبا ¶ ڈلوانے کی حکمت عملی اپنانی ہوگی جبکہ سیاسی مفادات و تحفظات سے بالاتر ہوکرتمام قومی سیاسی قیادتوں و جماعتوں کو یکجا ہوکر کشمیر کے حوالے سے مشاورت و اتفاق سے کشمیر کے حوالے سے خارجہ پالیسی کی تشکیل بھی ضروری ہے اور وزیراعظم کو بھی مودی و بھارتی دوستی کا تاثر زائل کرنے کیلئے ذاتی طور پر بھارتی مظالم کیخلاف ہر سطح پر بھی احتجاج اور مودی سرکار کو سخت پیغام دینے کی ضرورت ہے ۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) ایشوریا سندھی جونیجو جماعت کی منتخب کابینہ کومبارکباد ونیک خواہشات کا پیغام پیش کرتے اور بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے گجراتی قومی موومنٹ کے سربراہ گجراتی سرکار امیر سولنگی عرف پٹی والا المعروف سورٹھ ویر نے کہا کہ جی کیو ایم گجراتی بولنے والی اور جونا گڑھ سے تعلق رکھنے والی تمام محب وطن پاکستانی برادریوں کی فلاح و بہبود کے ہر عمل میں ایشوریا سندھی جماعت اور ہر اس جماعت کے ساتھ ہے جو پاکستان سے محبت کرتی ہے اور اپنی برادری کی خدمت و فلاح اور ترقی وخوشحالی چاہتی ہے ۔گجراتی سرکارنے ایشوریا سندھی جونیجو جماعت کے نو منتخب صدریونس جونیجو ‘ سینئر نائب صدر یوسف بھائی ‘نائب صدر محمد علی ممو بھائی ‘ جنرل سیکریٹری اسمٰعیل جونیجو ‘ جوائنٹ سیکریٹری شاہد جونیجو‘ فائنانس سیکریٹری حسین جونیجو ‘ رابطہ سیکریٹری عبدالرزاق جونیجو ‘آفس سیکریٹری یوسف جونیجو اور حنیف جونیجو ‘ حسین جونیجو جاپان والا ‘سید قادری و دیگر اراکین کابینہ کو مبارکبادپیش کرتے ہوئے کہاکہ یونس جونیجو سمیت دیگر تمام نو منتخب عہدیداران و اراکین کابینہ ایشوریا سندھی جونیجو جماعت کی خدمت و اتحاد کی مثالی روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے برادری کو مزےدمنظم و مربوط کریں گے ۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت قائم فوجی عدالتوں کی دوسالہ آئینی مدت کے خاتمہ پر ان کی توسیع کی ضرورت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی ضرورت اسلئے نہیں ہے کہ فوجی عدالتیں موثر ثابت نہیں ہوئیں اور سابق وفاقی وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے قاتلوں سمیت دیگر کئی مقدمات کے فیصلے ان عدالتوں میں اب تک زیر التواءہیں جبکہ جن کیسز کے فیصلے فوجی عدالتوں سے ہوئے ہیں ان میں سے بیشتر سپریم کورٹ میں چیلنج ہوچکے ہیں پھر جب اپیلیں سپریم کورٹ میں آنی ہیںتو فوجی عدالتوں کی کیا ضرورت رہ جاتی ہے۔ یہ بات پاکستان راجونی اتحاد میں شامل ایم آر پی چیئرمین امیر پٹی ‘ خاصخیلی رہنما سردار غلام مصطفی خاصخیلی ‘ سولنگی رہنما امیر علی سولنگی ‘راجپوت رہنما عارف راجپوت ‘ ارائیں رہنما اشتیاق ارائیں ‘ مارواڑی رہنما اقبال ٹائیگر مارواڑی ‘ بلوچ رہنما عبدالحکیم رند ‘ عمرا ن چنگیزی ‘میمن رہنما عدنان میمن‘ہیومن رائٹس رہنما امیر علی خواجہ اورخان آف بدھوڑہ یحییٰ خانجی تنولی و دیگر نے کہی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوری فیصلوں کیلئے خصوصی عدالتیں پہلے ہی سے موجود ہیں تو فوجی عدالتوں میں توسیع کے بجائے ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو عدلیہ کیلئے مزید جلد فیصلوں اور ججوں کیلئے بے خوف ہوکر سماعت کرنے میں معاون ثابت ہوں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کرنے والی تھریسامہ کو وزیراعظم بننے کے بعد یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے برطانیہ کی عوام کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا اور یورپی یونین کے اندر رہنے یا پچھلے دروازے سے اس اتحاد میں شامل ہونے کی کوشش سے بچنا ہوگا۔پاکستان سولنگی اتحاد کے سینئر و بزرگ رہنما امیر سولنگی نے اکرم سولنگی ‘ شبیر سولنگی ‘ راحیل سولنگی ‘ خادم حسین سولنگی ‘ ایڈوکیٹ کرم اللہ سولنگی ‘ ایڈوکیٹ اقبال سولنگی‘ رمضان سولنگی ‘ بشیر سولنگی ‘ ارشاد سولنگی ‘ گل شیر سولنگی‘ عابد سولنگی ‘ ندیم سولنگی ‘ عباس سولنگی‘ ایاز سولنگی ‘ نعمت اللہ سولنگی ‘ صالح سولنگی ‘ ڈاکٹر قدیر سولنگی ودیگر نے مارگریٹ تھیچر کے بعد برطانوی وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھانے والی دوسری خاتون وزیراعظم تھریسامہ کو وزیراعظم برطانیہ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد تھریسامے کو معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات دو رکرنے کیلئے ٹیکسوں میں اضافہ اور اخراجات میں کٹوتی جیسے مشکل فیصلے کرنا ہونگے اور یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنے عوام اور دنیا پر ثابت کرنا ہو گا کہ برطانیہ اپنے وسائل کے اندر رہ کر بھی اپنے پاﺅں پر کھڑا ہو سکتا ہے۔