واشنگٹن (جیوڈیسک) وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ، تجارت، اقتصادی ترقی، علاقائی استحکام اور پاکستان میں توانائی کے بحران سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ نواز شریف امریکی صدر کے ساتھ ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھائیں گے اور انہیں آگاہ کریں گے کہ ڈرون حملوں سے پاکستان میں شدت پسندی اور دہشت گردی بڑھ رہی ہے کیونکہ ان حملوں میں کئی بے گناہ بھی نشانہ بن رہے ہیں۔
نواز شریف صدر اوبامہ سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کریں گے۔ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان حوالگی کا معاملہ بھی ملاقات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ 2014 میں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بارے میں بھی بات ہو گی۔ بی بی سی کے مطابق پرویز مشرف کا مستقبل اور شکیل آفریدی جیسے معاملات بھی زیرِ بحث آ سکتے ہیں۔
ملاقات کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔ اس سے پہلے نواز شریف کی کسی امریکی صدر سے رسمی ملاقات 14 سال پہلے جولائی 1999 میں ان کے دور حکومت میں ہوئی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف امریکا کے نائب صدر اور کانگریس ارکان سے بھی ملیں گے اور امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے خطاب بھی کریں گے۔