بس کر دو

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے تحریک طالبان سے مذاکرات کیلئے چار رکنی کمیٹی بنا دی جس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی، میجر (ر) عامر، رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسفزئی شامل ہیں کا اعلان کرتے ہوئے واضع پیغام دیا کہ ان کی حکومت امن کی تمنا میں 7 ماہ سے لاشیں اُٹھا رہی ہے، نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ ایک موقع اور دینا چاہتے ہیں، آگ اور بارود کا کھیل اب بند ہونا چاہئے۔

اُنہوں نے کہا کہ اپریشن کے فیصلے پر قوم حکومت کا ساتھ دے گی ۔میں وزیر اعظم پاکستان کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم ہر مشکل فیصلے میں حکومت کے ساتھ اور ہر طرح کی دہشتگردی کے مخالف ہیں لیکن مذاکرات کی میز پر ختم ہونے والے جھگڑے کو جنگ کی بنیاد نہ بنایا جائے اور نہ ہی نفاذ شریعت کے حامی مسلمانوں پر بمباری کی جائے۔

کیونکہ آئین پاکستان بھی ملک میں اسلامی قوانین رائج کرتا ہے اور اُن قوانین کی شدید مخالفت کرتا ہے جو اسلام مخالف ہوںاور ہمیں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ پاکستان بنا ہی اسلام نافذ کرنے کے لئے تھا، پاکستان میں بسنے والا ایک مسلمان یا تمام مسلمان اگر اسلام نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ حق پر ہیں لیکن اپنے ذاتی مطالبات منوانے کیلئے بے گناہوں اور پاکستانی اداروں کو نقصان اور ملک کو دہشتگردی کی آگ میں دھکیلنے والے اگر اپنی دہشتگردانہ حرکات سے باز نہیں آتے توپھر اُن کو جہنم پہنچانے تک قوم اپنی حکومت کے ساتھ ہے۔

وزیراعظم پاکستان کے اعلان کے بعد تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد تحریک کا موقف واضع کرتے ہوئے بیان جاری کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان مذاکرات کی حامی اور خواہش مند ہے بشرطیہ نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ مذاکرات ہوں اور اس عمل کو سیاسی و جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا پورا بیان اپنے مضمون میں شامل کر رہا ہوں تا کہ اُن کو یہ محسوس نہ ہو کہ صحافی اسلام یا مسلمان مخالف ہیں ،ہاں یہ بتاتا چلوں کہ صحافی برادری ملک میں امن چاہتی ہے لیکن جس طرح پاکستان میں مسلمانوں کے علاوہ قومیں بستی ہیں اُسی طرح صحافت کے ساتھ بھی ہر مذہب اور عقیدے کے لوگ وابستہ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں پاکستان میں رہنے والے ہر پاکستانی کا پاکستان پر اُتنا ہی حق ہے جتنا کہ کسی مسلمان کا ہے۔

Taliban

Taliban

خیر یہ الگ موضوع ہے۔ ترجمان تحریک طالبان نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے تحریک طالبان پاکستان کا موقف پاکستان کے مسلمانوں پر واضع ہو چکا ہے کہ ہم سنجیدہ اور با مقصد مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں ،ماضی میں آنے والے قاصدوں کا احترام کیا ہے اور اُن کو مثبت جواب دیے ہیں، اس پروپگنڈے میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ امیر محترم مولانا فضل اللہ حفظ اللہ مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں، تحریک طالبان پاکستان کے تمام حلقے امیر محترم کی امارات وقیادت میں متحد اور یکجاہیں اور تمام امور میں انکے فیصلوں کی مکمل اطاعت کرتے ہیں۔

اگر مذاکرات کے بامعنی اصطلاح کو الزامات اور دھوکے کی سیاست سے پاک رکھا جائے تو امن کا قیام زیادہ مشکل نہیں ہے اس بابت وانا جنوبی وزیرستان اور سوات کے معاہدوں کو مد نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ ان تمام اسباب کے خاتمے کی ٹھوس بنیادوں پر مخلصانہ کوشش کی جائے جن کی بنا پر حکومت اور طالبان معاہدوں کے درمیان معاہدوں کو ناکام بنایا جاتا رہا ہے۔

11سال سے قبائل کے مظلوم مسلمان امریکہ کی ایما پر شروع کی جانے والی جنگ میں پس رہے ہیں، لال مسجد، سوات، وزیرستان سمیت اسلام سے محبت رکھنے والے مسلمانوں پر ہر جگہ فوج کشی کی گئی امریکی خوشنودی تو حاصل ہونے سے رہی اپنا سب کچھ ضرور دائو پر لگ گیا کشمیر اور دہلی کی فتح کے ضامن غیور قبائل اپنے ہی ملک کے ظالم حکمرانوں کے خلاف لڑنے پر مجبور ہوئے، تحریک طالبان پاکستان نے ہمیشہ اس مسئلے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی لیکن مشرف اور زرداری کی حکومت نے مذاکرات کو ہمیشہ جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جسکی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوئے اور جنگ کی راہ ہموار ہوئی۔

لہٰذا ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو اعتماد اور اخلاص کا ماحول فراہم کریں، حکومت کے فیصلے کو سنجیدہ لیا ہے، تحریک طالبان کی مرکزی شوریٰ حکومت کے فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لے کرچند دنوں میں اپنے موقف سے پاکستان کے مسلمانوں کو آگاہ کرے گی۔

حکومت اور طالبان کا پیغام عوام تک پہنچانے کے بعد عوام کا پیغام حکومت، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر تمام طالبان یا دہشتگردوں تک پہنچانا اپنا فرض سمجھتا ہوں اور وہ پیغام یہ ہے کہ بس کر دو، بس کر دو لہو بہانا بے گناہوں کا، بس کر دو مذہب اور عقیدے کو بنیاد بنا کر اپنے نفس کی تسکین حاصل کرنا، بس کر دو حکومت کے نشے میں حق سے پھرنا، بس کر دو غیروں سے ڈالر لے کر اپنوں کے گلے کاٹنا، بس کر دو جہالت پھیلانا، بس کر دو، خُدارا بس کر دو ہمیں جینے دو اور خود بھی زندہ رہنا سیکھو، بس کر دو اپنے بچوں کو دہشتگردی کی آگ میں پھینکنا، بس کر دو اپنی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی تذلیل کرنا، بس کر دو۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر: امتیاز علی شاکر (لاہور)
email:imtiazali470@gmail.com,
0315-4174470