تحریر : ملک نذیر اعوان قارئین محترم وزیراعظم نواز شریف صاحب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے مسئلہ کشمیر پر بھارت کو جو چار نکا تی ایجنڈا پیش کیا۔یہ ایک خوش آہن بات ہے۔جنرل پرویز مشرف صاحب کے بعدنواز شریف صاحب دوسری مقتدر شخصیت ہیں۔جنہوں نے بھارت کے ساتھ خاص کر مسئلہ کشمیر اور دوسرے تمام تنازات پر کھل کر بات کی۔مگر بھارت مکار دشمن ہے۔بھارت دہشتگردی کا الزام لگا کر کشمیر کے مسئلہ سے توجہ ہٹانا چا ہتا ہے۔حالانکہ اگر بھارت عقل سے کام لے تو اس وقت پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔اور میں سمجھتا ہوںوزیر اعظم نواز شریف صاحب نے بھارت کو امن کے لیے جو تجاویز پیش کیں یہ وہ اقدامات ہیں ۔جن پر عمل کرنا بہت آسان ہے۔بھارت کو بر وقت مزاکرات کے ٹیبل پرآنا چاہیئے تھا۔اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔بھارت کا مکر جانا پرانا وطیرہ ہے۔
بلا شبہ وزیر اعظم نواز شریف صاحب نے بھارت کو دو ٹوک الفاظ میں کہا،،(١)پاکستان اور بھار ت دونوں ممالک سن٢٠٠٣ کے لائن آف کنٹرول پر مکمل جنگ بندی کے معاہدے کا احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کریں۔(٢) دونوں ممالک کسی بھی حالات میں طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔۔ ۔(٣)کشمیر کو ڈیملیٹرائز یعنی غیرعسکری کرنا۔(٤)دنیا کے بلند ترین محاذ سیاچن سے فوجوں کی غیر مشروط واپسی کا اعلان کیا جائے۔
بھارت نے ایل اوسی لائن پر جنگ بندی کی دھجیاں بکھیر دی ہیں ۔جس کے نتیجے میںعورتوں اور بچوں سمیت کئی افرادلقمہ اجل بن چکے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف صاحب نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہائیاں گزرنے کے باوجود بھی کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قرادادوں پر عملدرآمد نہ ہونا ادارے کی ناکامی ہے۔
Pakistan and India
نواز شریف صاحب کا کہنا تھاکہ دونوں ملکوں کو کشیدگی کا باعث بننے والی وجہ کو مکمل حل کرنے کے لیے تمام ممکن اقدامات کرنے چاہیے اور وزیراعظم صاحب نے بار باراپنے خطاب میںکہا ۔کہ عالمی برادری اگر خطے میں امن چاہتی ہے۔ تو مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کرے۔نواز شریف صاحب کے اس بیان نے تمام پاکستانیوںاور خاص کرکشمیریوں کے دل جیت لیے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ مسئلہ سن١٩٤٧ سے طلب ہے۔ مگر اس پر اقوام متحدہ کی قرا دادیں عمل در آمد کی منتظر ہیں۔کچھ ممالک عوام کے خودرایت کو کچل رہی ہیں۔مگر عالمی اداروں کی سستی کی وجہ سے یہ مسئلے حل نہیں ہو سکے۔ساری دنیا کی نظریں میاں نواز شریف صاحب کے خطاب میں لگی ہوئی تھیںاور وزیر اعظم صاحب نے بھارت کے سامنے جو چار نکات رکھے ہیں اس پر بھارت کو جلد از جلد مزاکرات کے میز پرآنا چاہیے ۔اور دونوں ممالک کا اس میں فائدہ ہے۔۔
نواز شریف صاحب کے چا ر نکاتی ایجنڈا کے بعد بھارتی میڈیا اور بھارتی عوام کا رد عمل بہت واضح نظر آ رہا ہے کہ دونوں ملکوں کی بڑ ھتی ہوئی کشدگی کو ختم کیا جائے۔اور اچھے تعلقات قائم کیے جائیں۔لیکن اب سوچنا یہ ہے کہ مودی سرکار ان نکات پرکس طرح نظر ڈالتے ہیں۔اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔
پاکستانی عوام ان چار نکات پر بہت خوش ہیں۔پاکستان کے تمام سیاست دانوں نے بھی میاں صاحب کے اس خطاب کو بہت اہمیت دی ہے۔آخر میں میری دعا ہے کہ اللہ پاک ہمارے ملک اور پاکستانی افواج کو ہر قسم کے اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ فرمائے آمین۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔