کراچی (جیوڈیسک) پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا سپریم کورٹ نے کمیشن کیلئے حکومتی خط کا جواب دیا ہے رد نہیں کیا۔ چیف جسٹس کے جواب میں کسی کی ہار جیت نہیں۔
سپریم کورٹ کے ٹی او آرز پر جواب سے ہماری بات کی تائید ہوئی۔ اسمبلی میں قانون سازی کی جائے بعد میں کمیشن تشکیل دیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا اپوزیشن اور ہماری پارٹی کہہ چکی ہے کہ پاکستان کے کسی میڈیا ہاؤس یا سیاسی جماعت نے اس معاملے کو نہیں اٹھایا۔
ہم نے وزیراعظم کو بہت آسان راستہ دیا کہ پارلیمںٹ میں آئیں اور کھلے دل سے وضاحت کریں۔ خورشید شاہ نے کہا اپوزیشن کی کوشش ہے جمہوریت ڈی ریل نہ ہونے دیں اور نظام چلتا رہے۔ وزیراعظم کے آنے پر اسمبلی میں اپوزیشن ہنگامہ برپا نہیں کرے گے اور ’گو نواز گو‘ کی تاریخ کو نہیں داہریا جائے گا۔
وزیراعظم سوالات کے جواب دیں یا نہ دیں ان کی مرضی ہے؟۔ خورشید شاہ نے مطالبہ کیا قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی براہ راست نشر ہو۔ پیر سے پہلے حکومت سپریم کورٹ کو دوبارہ خط لکھے اور حکومت عدالت کو بتائے کہ اپوزیشن کی مشاورت سے ٹی او آرز دیں گے۔
انہوں نے کہا چیف جسٹس نے بھی بالواسطہ طور پر بتا دیا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ میاں صاحب کیلئے اچھا موقع ہے ورنہ حالات خراب ہوتے جائیں گے۔ میاں صاحب کے بیٹوں نے تسلیم کیا کہ یہ ان کی کمپنیاں ہیں۔ اپوزیشن وزیراعظم سے اسمبلی صرف اتنا پوچھنا چاہتی ہے پیسہ کہاں سے گیا اور ٹیکس کتنا دیا؟۔