وزیراعظم عمران خان نے للہہ جہلم روڈ کیرج وے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعدتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ ہم لوگوں کو جلد مہنگائی سے باہر نکالیں گے ،آنے والے دنوں میں بہت بڑا پیکج لے کر آرہے ہیں ۔یقین کریںپیکج کا سن کر دل سہم سا گیا کیونکہ ہمارے سمارٹ وزیر اعظم نے جب بھی کسی چیز کا خود نوٹس لیا ہے اس کے بعد حالات میں مزید سختیاں ہی پیدا ہوئی ہیں کئی مثالیں موجود ہیں کہ پٹرول کا نوٹس لیا تو راتوں رات پٹرول مہنگا ہوگیا اشیائے خوردونوش کا نوٹس لیا تو قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گیس مہنگی،بجلی مہنگی ،آٹا مہنگا،ادویات مہنگی ،تعلیم مہنگی مجھے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی وہ دل آویز،پرمغز،پرتاثیر،پر سحر،پراثر تقاریر یاد آتی ہیں جب وہ وزیر اعظم نہ تھے اور بجلی کے بلوں کو جلانے کی باتیں کرتے تھے ،ہائے کتنے خوبصورت تھے وہ دن جب عمران خان کنٹینرپر چڑھ کر عوام کوسہانے دنوں کہ خواب دکھایا کرتے تھے اس ملک کو ایک ایسی ریاست بنانے کی باتیں کرتے تھے جہاں بھیڑ اور بکریاں اکٹھی رہا کرتی تھیں جہاں پر کوئی زکوة لینے والا نہ تھا جہاں قانون سب کے لیے برابر تھا جہاں لوگوں کو انصاف ان کے گھروں کی دہلیز پر ملا کرتا تھا۔
یہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی باتیں تھیں ۔مدینہ منورہ میں اسلامی ریاست کسی موہوم مفروضے پر قائم نہیں ہوئی ۔نظام حکومت چلانے کے لیے آئین اورقوانین کا نفاذ ،حکمران کا بے لاگ انتخاب مستعد انتظامیہ ،دفاع ،عدلیہ ،نظام مالیات ،تعلیم اور صحت ِعامہ کے لیے ماہر افسران اور اہلکارروں کا انتخاب شرطِ لازم کی حیثیت رکھتا ہے ۔رسول اللہ ۖ نے ان تمام شعبوں کے لیے جامع اصول وضوابط وضع فرمائے ۔اس طرح جوسلطنت معرض وجود میں آئی،تاریخ بتاتی ہے کہ اس کی معنوی آفاقیت کی وجہ سے پوری دنیا اس کی شیدائی بن گئی ۔اسلامی سلطنت یا خلافت کی نمایاں خوبیاں درج ذیل ہیں حکم الٰہی کا نفاذ ،شعائر اسلام کی حرمت ،نظام میں اجماعیت ،نفاذ قانون میں برابری ،خواتین کے حقوق کی حفاظت اور ان کی تعظیم وتکریم ،غلاموں کے حقوق کی پاسداری،بڑوں کی عزت ،بچوں پر شفقت ،دوستوں سے مودت ،دشمنوں سے مروت ،غریبوں سے معاونت ،امیروں کی خیرخواہی ،اہل خانہ سے حسن سلوک ،ایثار میں سبقت ،محبت میں خلوص ،انکساری میں عزیمت ،احسان میں پردہ داری ،معاملات میں صدق ووفااورنرمی ،عدل وانصاف کی ترویج ،امن واستحکام میں سبقت ،شرف انسانی کی تعظیم اور حفاظت ،افراد کی اسلامی تربیت ،حقوق وفرائض کی ادائیگی میں وفا شعاری ،سیاست میں سچائی ،اقتصادومعاش میں میانہ روی ان خوبیوں کی بنا پر اسلامی ریاست وسیع سے وسیع ترہوتی چلی گئی ،ریاست مدینہ کی ایک ادنیٰ سی مثال کا یہ واقعہ ہے جب حضرت عبداللہ بن رواحہ رسول اللہ ۖ کے تحصیل دار کی حیثیت سے خیبر کے یہودیوں سے حسب معاہدہ آدھی فصل لینے پہنچے۔
یہودیوں نے انہیںبہت سا سونا پیش کیا اور کہا تحصیل دار صاحب ! آپ فصل کی بٹائی میں تھوڑی سی ہیرا پھیری کرلیں ۔ہمیں فصل کی زیادہ مقدار دیدیں اور اس کے بدلے یہ سونا قبول فرمالیں ۔یہ بات سن کر حضرت عبداللہ بن رواحہ جلال میں آگئے انہوں نے یہودیوں سے فرمایا کہ میں تم لوگوںسے سوروںاور بندروں سے زیادہ نفرت کرتا ہوں میں تو تم لوگوں کے پاس آنحضرت ۖ کے حکم کی تعمیل کے لیے آیا ہوں میں فصل کے برابر دو حصے کروں گا ایک حصہ تمہیں دونگااور حسب معاہدہ دوسرا حصہ لے کر واپس چلا جائونگا۔وزیر اعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چائینہ کی لیڈر شپ نے دور کا سوچا اور اپنے لوگوں کو غربت سے نکالا اور ملک اس وقت ترقی کرتے ہیں جس وقت وہ آگے اپنی آنے والی نسلوں کا سوچتے ہیں۔
پاکستان میں 60 فیصدآبادی اس وقت 25سال کی عمر سے کم ہے۔مجھے اس چیز پر فخر ہے کہ ہماری حکومت نے آنے والی اگلی نسلوں کا سوچا بہ نسبت کے اگلے الیکشن کا سوچنے کے ۔مزید وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ملک کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس کے حکمران اور وزیر کرپشن کرتے ہوں پتا نہیںیہ بات وزیراعظم جوش خطابت میں کہہ گئے ہیں یا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے ،درخت اگانے کی باتیں ہوئیں اور یہ بھی بتایا گیا کہ برطانیہ کا وزیر اعظم United Nationsکی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی تعریف کررہا ہے ،ورلڈ بنک کا کہنا ہے کہ ہماری دور حکومت میں غربت میں کمی آئی ہے ۔دنیا میں سوسال میں ایسا بحران آتا ہے جیسا کہ کرونا ء کا آیا ہے اس پر دنیا کی مانی ہوئی میگزین ”اکانومسٹ میگزین”جو ساری دنیا کے حالات اور معیشت کا تجزیہ کرتی ہے کی رپورٹ ہے کہ جو بہترین سے نمبر ون ملک جس نے سب سے بہتر کرونا ء کو ہینڈل کیا اپنے لوگوں کو بھی بچایا ،ہسپتالوں کے اندر بھی تباہی نہیں ہوئی جس طرح دنیا بھر میں دوسرے ممالک میں ہوئی ہے اور اپنی معیشت بھی بچائی وہ ملک ”پاکستان” ہے ۔اور جس ملک میں قانون کی بالادستی ہو وہاں غربت نہیں ہوتی۔
وزیر اعظم عمران خان آپ کے دور حکومت میں مہنگائی کی جو سونامی آئی ہے وہ 74سالوں کا ریکارڈ توڑ گئی ہے اس کا تو واضع مطلب یہی ہوا کہ یہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے ۔اگر یہاں قانون کی بالادستی ہوتی تو یہاں غربت نہ ہوتی ۔وزیراعظم عمران خان ابتدائے عشق میں آپ نے فرمایا تھا کہ آپ غریب کو ریلیف دیں گے ،پروٹوکول نہیں ہوگا ،سادگی مہم ،وقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ ہوا آپ کے وزاء بھی وہی پروٹوکول لیتے دکھائی دیتے ہیں جو سابقہ وزاء لیتے تھے ۔بجلی ،گیس کے بلوں میں بے پناہ اضافہ سادہ روٹی دس روپے کی اور نان پندرہ سے اٹھارہ روپے کا ،ایک وقت تھا جب پنجاب کا ایک( چور بقول آپ کے )وزیراعلیٰ پنجاب کے دور حکومت میں دوروپے کی روٹی ہوا کرتی تھی ۔آٹا ،چینی،گھی سبھی سستے تھے ۔”ایاک نعبدوایاک نستعین ”سے شروع ہونے والے یہ سفر ”کل نفس ذائقةالموت” آپہنچا ہے ۔تبدیلی کس چیز کا نام ہے آج تک معلوم نہیں ہوسکا اگر مہنگائی کا نام تبدیلی ہے تو پھر یہ واقعی تبدیلی آئی ہے ۔وزیراعظم عمران خان اپنے ہر خطاب میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی تعریفوں کے پل باندھتے نظر آتے ہیں۔
یقین کریں پنجاب کا باسی ہونے کے ناطے ہمیں ناجانے کیوں انکی خدمات دکھائی کیوں نہیں دے رہی ہیں۔ایک وقت تھا جب ڈینگی کی وباء نے سر اٹھایا تھا تو روز محلہ محلہ ،گھرگھر سپرے ہوا کرتے تھے اورچند دنوں میں اس وباء پر قابو پالیا گیا تھا ۔کرونا وباء کے دنوں میں ہمارے وزیر اعظم قوم سے ہرخطاب میں ”حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ”کہتے دکھائی دیتے تھے ۔آج بھی ان کی تقاریر میںقیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں ،مہنگائی مزید ہوسکتی والے مایوس کن الفاظ شامل ہوتے ہیں ۔ایک حکمران کے اوصاف میں یہ چیز بھی شامل ہوتی ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں اپنی قوم کو مایوس نہیں ہونے دیتا اور سخت سے سخت حالات میں بھی اپنے دانشمندانہ فیصلوں کی بدولت عوام میں اپنی مقبولیت کو کم نہیں ہونے دیتا ،حالانکہ ہمارے وزیر اعظم تو صوفی ازم کے ماننے والے ہیں اس کے باوجود ہمیشہ عوام کو مایوس کیے رکھتے ہیں سچ تو یہ ہے کہ وزیراعظم کی دل آویز نصیحتیں پڑھنے اور سننے کی حد تک کافی مزیدار ہوتی ہے۔