تحریر : ممتاز ملک. پیرس میں ملک پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد سے جڑے شہر راولپنڈی کی رہنے والی ایک کام آدمی کی عام سی بیٹی ہوں. جی جی وہی شہر جس میں آپ نے اپنے حکومتوں کی سیاست کے چالیس سالہ دورمیں میٹرو کا تحفہ دیا ہے ..باقی شہر کا کچرا گھر بننا آپ آپ کا سردرد تھوڑی ہے. اس لیئے اس کا شکوہ جانے دیں آپ کوئی میونسپلٹی کے انچارج تو ہیں نہیں کہ اس شہر کو صاف کروائیں . آپ تو لاہور شہر کے ہر محکمے کے مالک ہیں سو وہاں آپ کی سردردی زیادہ بنتی ہے . جو آپ لیتے بھی ہیں . گاڑیاں تو آپ کی سارا دن لاہور کی سڑکوں سے گزرتی ہیں ہمارے شہروں کی سڑکوں سے تھوڑی گزرتی ہیں۔
آپ نے تین بار اس ملک پاکستان کی باگ دوڑ سنبھالی.خوب کام کیا لیکن آپ کے اکثر کاموں میں ہمیں ہمیشہ یہ ہی گمان رہا کہ شاید آپ صرف لاہور کے وزیر اعظم ہیں . اور ہم باقی شہروں کو لاہور سے ہمیشہ ہی جلن رہی کہ ہمارے شہر کا ایسا وزیراعظم کیوں نہیں ہے جی ہم تو بچپن میں آپ کی وزارت اعلی پر اپنے اماں باوا سے یہ سوال ضرور کیا کرتے تھے کہ آخر لاہور جیسا وزیر اعلی راولپنڈی کا اور پنجاب کا کیوں نہیں ہے۔لیکن ہمارے والدین بھی آپ کے پنجاب کا وزیر اعلی بننے کے انتظار میں اس دنیا سے اگلی دنیا کی گاڑی میں سوار ہو گئے . اور اب ہم لاہور جیسا وزیر اعلی اپنے پنجاب میں دیکھنے کہ آرزو میں بزرگ ہونے کو آئے . لیکن ہنوز دلی دور است شاید دو بار آپ پاکستان کے وزیراعظم کے اپنے عہدے سے اپنی ضد بازی کی وجہ سے مدت حکومت پوری نہ کر سکے . کیونکہ آپ لاہور کے وزیراعظم رہے پاکستان تو آپ نے دیکھنا کیا تھا . آپ نے تو پنجاب بھی کبھی اپنے زندگی میں پورا نہیں دیکھا یقینا اب تیسری بار وزارت عظمی کا ہما آپ کے سر بیٹھا . تو آپ نے کافی کام دل کے بجائے دماغ سے کرنے کی ٹھانی. چاہے اپوزیشن جماعتوں کی ضد میں ہی سہی . بھلا تو پاکستان ہی کا ہوا نا اور ہم راولپنڈی واسیوں کو بھی ایک عدد انڈر پاس اور میٹرو نصیب ہو ہی گئی.
باقی میٹرو کے نیچے کا ٹریفک جائے بھاڑ میں ….اس کا علاج ڈسپرین کی گولیاں ہر بندہ اپنے گھر سے لیکر نکلے یہ بھی کوئی حکومت کے کرنے کے کام ہیں کیا ڈسپرین کی گولیاں سر جی خیر اس بار اپوزیشن نے آپ کو چین کی بنسی نہ بجانے کی قسم کھائی اور پچھلی حکومت میں آپ نے جو فرینڈلی راگ گا کر چپ شاہ کا روزہ رکھ لیا تھا . وہ کام اس بار کی اپوزیشن اپنے منہ میں دہی جما کر کرنے کے موڈ میں بلکل نہ رہی ….سو آپ کو بھی اس بار لاہور سے نکل کر چار شہروں کی دھوپ اپنے سر کو لگوانی ہی پڑی . خیر کیا کریں سیانے بھی کیا کیا فضول باتیں کر گئے ہیں .لگتا ہے ان کے پاس باتیں کرنے کے سوا کوئی کام ہی نہیں تھا . اور کم بخت ایسی ایسی باتیں کر گئے ہیں کہ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی سے چپک ہی جاتی ہیں۔
اب یہ ہی سن لیں …نہیں نہیں میں آپ کو نہیں سنا رہی میری کیا مجال جناب. بڑوں ویلے بابوں نے کہا ہے کہ جناں نے کھادیاں گاجراں تے ڈھڈ اناں سے پیڑ یعنی اردو میں کہیئے کہ کہ میاں جو گاجریں کھانے کا شوق رکھتے ہیں انہیں پیٹ کے مروڑ بھی جھیلنے پڑتے ہیں سو آپ کا منصب جتنا بڑا ہے اس میں انجوائمنٹ تو ہے ہی پر جوابدہی بھی یقینا بہت بڑی ہے اللہ پاک کے ہاں ہی نہیں اب پاکستان میں بھی سو آپ نے اس جوابدہی کے لیئے کوئی بہانہ تراشے کے بجائے اس کا سامنا کرنے کی ٹھانی . خوب فیصلہ کیا . آپ خاندان کے ساتھ سب کے سامنے پیش ہوئے ..خوب فیصلہ کیا ..لیکن یہ کیا ….مار دی آپ نے کہ بچے بچے پیش ہونے کا گلہ کر دیا …حیرت ہے آپ کے بچے اب نانا نانیاں بن کر بھی بچے ہیں تو آپ ان کیساتھ لڈو کھیلتے .کہ وہ ابھی تک بڑے ہی نہیں ہوئے . لیکن پیدائشی ارب پتی واقعی جس عمر تک چاہے بچہ رہ سکتا ہے یہ بھی آپ نے پاکستانیوں کو نیا سبق سکھایا بہت شکریہ اسی کی ہماری زندگیوں میں کمی تھی . .اس ہر ایک اور ….مار دی آپ نے. …کہ مریم بیٹی کو جوابدہی والوں نے بلا کر گویا اس کائنات کا ظلم عظیم کر دیا۔
ہمیں تو اس بات کا صدمہ ہو گیا کہ کاش اس ملک کے بچی طیبہ کو اسکا مالک بدترین تشدد کا نشانہ نہ بناتا اگر اس کا باپ بھی آپ جیسا ہوتا …کوئی بیٹی ریپ نہ ہوتی کوئی ماں دودھ کی بوتل کے لیئے خود کو نہ بیچتی. . جھوٹے الزامات لگا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پاکسان کی کوئی بیٹی نہ ہوتی تیزاب سے جھلسی کوئی بیٹی نہ ہوتی .
پسند کی شادی پر قتل کر دی گئی کوئی بیٹی نہ ہوئی. چولہے پھٹنے پر مرنے والی بہو بن کر گئی کوئی بیٹی نہ ہوتی. کاش ان کے باپ بھی نواز شریف جیسے باپ ہوتے .. جو اپنی بیٹی (جو اب بیٹی کی بیٹی کی بھی ماں بن چکی ہے )کے سر پر دھوپ کی گرمی بھی برداشت نہ کر سکا اور بلبلا اٹھا …..یہ آپ نے کیا کر دیا میاں نواز شریف صاحب وزیر اعظم پاکستان آپ نے اس ملک کے دس کروڑ سے زیادہ بیٹیوں کو احساس کمتری میں مبتلا کر دیا …آپ کے پاس اپنا اگلا الیکشن جیتنے کے لیئے تیار منصوبوں کی لمبی لسٹ موجود ہے پھر آپ نے ایسا کیوں کیا .. اب ہر بیٹی ایک بار اپنے بابل کا چہرہ یہ سوچ کر ضرور دیکھے گی کہ ہمارا بابل ہمارے سر کی دھوپ کو دھوپ کیوں نہیں سمجھتا …کیا وہ باپ نہیں یا اس لیئے کہ وہ وزیر اعظم پاکستان نہیں . کیونکہ ہم تو عمر بھر یہ ہی سمجھتے رہے کہ ملک کا حکمران ہی اس ملک کی سبھی بیٹیوں کا باپ ہوتا ہے . آپ نے ایک بیٹی کی حمایت کر کے یہ بتا دیا کہ بیٹی بس اپنی اپنی۔