آؤ ہمارے ساتھ چلو

Pakistani Nation

Pakistani Nation

تحریر : شاہ بانو میر

ابھی ابھی ٹیلی تھون اختتام پزیر ہوئی
مختلف ٹی وی چینلز اور کئی نامی گرامی اینکرز
پہلے خود اظہار خیال کرتے رہے
پھر
وزیر اعظم پاکستان تشریف لائے
خوب کالز آئیں
اس میں سچی کالز کتنی
اور
عطیہ بڑہانے کیلئے فیک کالز کتنی تھی
اللہ جانے
پی ٹی آئی کیلیۓ
فوزیہ قصوری کے ساتھ فرانس میں
میری ایسوسی ایشن انصاف وویمن کے تحت
ایک امدادی پروگرام کرنے کا مجھے بھی ا تفاق ہوا تھا
اس کے حقائق سامنے کچھ تھے پس پردہ کچھ تھے
اصل بات یہ کہنی تھی
کہ
آخر میں دعا نے حیران نہیں بلکہ پریشان کر دیا
ایک سو اسی زاویے کی تبدیلی دیکھی
وہ پارٹی جہاں ستر سال سے قائم پاکستان کی تاریخ میں
سیاسی جلسوں کی رونق عورتوں سے رہی
کیونکہ
جلسہ عمران خان کا ہے
ایک سو چالیس دن کا دھرنا دینا
اور
مستقل خواتین کی آمد کوئی معمولی واقعہ نہیں
آج عالم صاحب فرما کیا گئے ؟
انہوں نے مختصر سا درس بھی دیا کچھ احادیث بھی سنائیں
کہ
قوموں پر وبائیں یا عذاب قہر الہیٰ کی صورت کب آتی ہیں
جب
قوم میں جھوٹ بد دیانتی فحاشی پھیل جائے
اپنے خطاب میں جب وہ بولے
کہ
یہ پاکستان کا پہلا حکمران ہے
جس نے مجھے بطور خاص بلا کر کہا
کہ
کچھ کریں
کہ
میرے ملک کے تعلیمی اداروں میں
نئی نسل گمراہی کی طرف بڑھ رہی ہے
لباس مختصر ہوتے جا رہے ہیں
اسلام کی تعلیمات کو تعلیمی درسگاہیں گم کرتی جا رہی ہیں
مجھے شدید حیرت ہوئی
کہ
ان کے جلسوں میں بہتات میں عورتیں
کامیابی کی علامت بن چکی تھیں
ایک تہلکہ تھا
جو صرف اس نئی تبدیلی
خواتین کی بے تحاشہ شمولیت سے پیدا ہوا
یوں عمران خان تخت نشیں ہوئے
انکا عالم صاحب سے درخواست کرنا کیسے ممکن ہوا ؟
جو ہمیشہ راجہ اندر بنے رہے؟
دل نے کہا
سوچ کی تبدیلی کا محوربشریٰ بی بی ہیں
میں بحیثیت خاتون بشریٰ بی بی آپ کی مشکور ہوں
آج اجلاس میں خواتین کے سروں پر دوپٹے ہیں
اللہ کرے وہ تمام خواتین جو آج بھی مخلوط محافل میں جا کر
اپنی دانست میں کوئی بہت بڑا تاریخی کام سرانجام دے رہی ہیں
اس بدلے ہوئے عمران خان کی سوچ کو سمجھیں
اور
پاکستان میں تو پھر کوئی کام کیاجا سکتا ہے
باہر تو صرف نمائشی طور پر ہارٹی کو زندہ رکھنا ہوتا ہے
چاہیے کہ
وہ عمران خان کی اس نئی سوچ کو لبیک کہہ کر
کام کا انداز تبدیل کریں
عالم صاحب کے درس میں سامنے بیٹھے میڈیا پرسنز سے مرعوب ہوئے بغیر
دنیا بھر کے میڈیا کو جھوٹا کہنا
کمال بات تھی جس کے لئے جرآت اظہار چاہیے تھا
دنیا بھر کا میڈیا جھوٹ صبح سے شروع ہوتا ہے
اور رات گئے تک بولتا ہے
بات بہت واضح اورواشگاف انداز میں یوں کہی گئی
کہ
ایک بار تو وہ تمام کے تمام اینکر حضرات ضرور اس عزت افزائی پر
گم سم ہوں گے جو
کئی گھنٹوں سے وزیر اعظم کے ساتھ مل کر
تپتی دھوپ سے شام ڈھلے تک سورج کی تمازت برداشت کرتے رہے
اس امدادی پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے
بد دیانتی اور جھوٹ بے حیائی بد اخلاقی
یہ چار عنوان تھے
امدادی پروگرام کا سارا تاثر یکلخت ختم ہوا
اور
ذہن میں الفاظ صرف عالم صاحب کے گونجنے لگے
کہ
کون کون سوچے گا آنسوؤں سے معمور دعا کو؟
کیونکہ
ایک طرف صرف اخلاص سے اللہ کے سامنے گڑگڑا رہے ہیں
دوسری جانب
دولت آج معیار ہے
ہر مشہور اور عظیم بندے کےلیے
پہلے حرام ذرائع سے کما کر طاقت حاصل کرتا ہے
اور
پھر
اس کے بعد وہ ان ذرائع کو اپنی پہچان شناخت پر لگواتا ہے
قیمتی تحائف گاڑیاں گھر دیے جاتے ہیں
اب نیا ٹرینڈ آگیا
کیش رشوت پکڑی جاتی ہے انداز بدل گئے
کیا آپ
بیوٹیشن ہیں؟
تو
بس منصف ہو یا وکیل پوری فیملی مفت میں تیار ہو گئی
کیش رشوت کہاں لی؟
بدلے میں
جھوٹے کاغذات کو سچا اور پکے پیپر کوڑے کی ٹوکری میں
یہی عدالتیں کر رہی ہیں
اور
جج صاحب ہوں یا کوئی وکیل بیگمات کو تیار کیجیۓ اور
من مرضی کے فیصلے کروائیے
کہاں تو سفید پوش گھروں میں دس بیس روپے نہیں
کہاں
ہزاروں ارب لوٹ لئے ٹھوس قانونی ثبوتوں کے ساتھ
پتہ یہی چلا کہ طاقتور ہی
اس ملک کے اصل چور ہیں
آج تو جیسے اس دعا نے یقینی طور پے
ان سب کے سر جھکا دیے ہوں گے
ان کو ان کے الفاظ میں اپنا عکس دکھائی دے رہا ہوگا
بقول ان عالم کے
عوام میں بہتات تاجروں کی ہے جو بد دیانت ہیں
اور
ایسے بد دیانت
جنہوں نے کمائی کرتے ہوئے ہر حد پار کر دی
جواب میں کرونا نازل ہوگیا
کاروبار کی اندھی بے تکی بہتات نے
نئی نسل کے لباس کو ہی مختصرکر دیا
فیشن انڈسٹری کانام دے دیا
شائد قبولیت کا وقت بن جائے
کرونا نے آج ملک کی عوام کو یکجا ہو کے
اتنی عاجزانہ دعا سے جوڑا ہے
رمضان کی آمد آمد ہے
شیطان بند ہوا چاہتا ہے
کرونا کے عذاب نے نظام حیات کا خاکہ بدل دیا
کیا عجب ایسے میں
کوئی ایک بھی گمراہی کا راستہ چھوڑ کر
جھوٹ سے اجتناب برت لے
بد دیانتی کی کثیر کمائی کو
مستحقین میں بانٹ کر تائب ہو
بد اخلاقی سے تائب ہو سب کو برابری دینا سیکھ جائے
بے حیائی ختم ہو جائے
لباس پھر سے باوقار باحیا ہو جائے
اس دعا نے یہ اصلیت بھی دکھا دی
ہر دولتمند کے پیچھے شفاف نظام نہیں
غیر شفافیت ہے
کرپشن ہے مافیا ہے
ان گناہوں نے آج ہمیں وہ رمضان دکھا دیا
جس میں مساجد ویراں ہیں
اس سال ایسا رمضان امت دیکھے گی
جس میں کعبہ خاموش ویراں ہوگا ؟
مسجد نبوی خاموش ہوگی؟
حج نہیں ہو رہا
اللہ اکبر
مالک آسانی فرما
اتنی پریشانی کے باوجود
عوام تو ہے ہی ہمیشہ سے زندہ باد
سب نے حصہ بقدر جثہ ڈالا
اللہ قبول فرمائے
ایک ہی خیال آیا تمام پروگرام کی کوریج دیکھ کر
اس ملک میں کرونا نے آتے ہی وینٹلیٹرز ٹھیک کروا دیے
ماسک بن گئے
ادویات بنائی گئیں
ہینڈ سینی ٹائزر بن گئے
عوام ذہین ہے قابل ہے
مشکل میں یہ قوم اپنے چھپے ہوئے جوہر دکھا کر
ڈٹ کر مقابلہ کر کے جیت کر حیران کر دیتی ہے
اس ملک کی قابلیت ابھی زنگ آلود نہیں ہوئی
ملک کرونا سے زیادہ ان چوروں سے تباہ اور فنا ہو رہا ہے
جو ملک کو لوٹ کر کمال ہوشیاری سے قانونی طریقہ کار اپنا کر
ملک کے خزانے خالی کر کے اپنے اکاونٹ بھر رہے ہیں
یہ اب بھی ہو رہا ہے
اگر
اس بار ہوئی کاروائیوں کا رخ نواز شریف زرداری کی طرف موڑ کر
آپکے ارد گرد والے بچائے گئے
توسن لیجیۓ
ان سب کیلئےسزا چاہتے ہیں
جن کے نام اب سامنے آئے ہیں
کوئی این آر او نہیں دینے دے گی یہ عوام
اس قوم نے ہمیشہ آپکا ساتھ دیا ہے اور دیتی رہے گی
کیونکہ
آفت سے نمٹنا کسی ایک کے بس کی بات نہیں
اور یہ تو قوم ہے ہی زندہ باد
ایک بار پھر آج ثابت کر دیا اس قوم نے
اگر ہے جزبہ تعمیر زندہ
تو پھر
کس چیز کی ہم میں کمی ہے
فضاؤں میں گونجتی آواز
پھر سے اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے
ہم ملک بچانے نکلے ہیں
آؤ ہمارے ساتھ چلو

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر