بچہ جمورا جی استاد جو پوچھوں گا بتلائے گا بچہ؟ بتلاں گا تو پھر گھوم جا —- لو گھوم گیا اب جھوم جا—— لو جھوم گیا — کیا نظر آیا بچہ؟ استاد اب تو ساری عوام جھومتی نظر آ رہی ہے- لیکن استاد آج ہنٹر نہ اٹھانا- وہ کیوں بھئی کس خوشی میں ؟؟ استاد تو طاقتور ہے میں کمزور- لیکن اب انصاف ہو گا ہر ظلم ہر زیادتی کے خلاف استاد ہنٹر اٹھاتے ہوئے تو نے مجھے ظالم کہا ؟؟ استاد میں نے وعدہ لیا تھا تجھ سے کہ تو ہنٹر نہیں اٹھائے گا – چل معاف کیا — ساری عوام کیوں جھوم رہی ہے بچہ؟ استاد قانون کی بالا دستی !! اب کوئی طاقتور اور بڑا عہدے دار قانون کے شکنجے سے نہ بچ پائے گا آج عدالت عظمی نے اپنے منصب کے تقاضے نبھا کر ہر پاکستانی کا سر فخر سے بلند کر دیا – بچے جمورے تو تو بڑی سیانی باتیں کرنے لگا ہے اور بتا جو تجھے نظر آرہا ہے۔
استاد اتنے اچھے رفیق ہوں تو رقیبوں کی ضرورت ہی کیا ہے ؟ جیسے نواز شریف کے نکلے جنہوں نے استعفی نہ دینے اور ڈٹ جانے کا مشورہ دیا اور آج ان کی سیاست کو مکمل طور پر دفن کروا دیا-ورنہ کچھ بچت ہو جاتی – تو سچ کہتا ہے جمورے در اصل دوست نما دشمن نواز شریف کی سیاست کا زوال چاہتے تھے تب ہی تو اچھے مخلص ساتھیوں کی بات کو رد کرتے ہوئے نواز شریف استعفی نہ دینے کے ارادے پر قائم رہے اورکہتے رہے روز بھکاریوں کی طرح استعفی مانگتے ہیں کیوں دوں میں استعفی ؟؟ اور دیکھ لو پھر نتیجہ! اپنے کئے اور ان کے مشورے کا خمیازہ تو نواز شریف بھگتیں گے- لیکن ان کی باری بھی آئے گی۔
اکامے بھی تو ہیں استاد ان کے پاس اسی برے وقت کے لئے ہی تو رکھے تھے سمجھ دار ہیں وہاں بھاگ جائیں گے – ابن الوقت ہوتے ہیں یہ سیاستدان موقع کی مناسبت سے کام اور وفاداریاں کرتے ہیں۔
سچ ہے فتح ھمیشہ حق سچ کی ہوتی ہے- جھوٹ کو کتنی ہی تہیں لگا لو سنوار لو لیکن ایک جھوٹ کو نبھانے کے لئے کئی بولنے پڑ جاتے ہیں- اور اتنے بڑے کیس میں کہیں نہ کہیں سیانے بھی مار ضرور کھا جاتے ہیں – نواز شریف اور ان کے بچوں کے متضاد بیان نے جھوٹ کا پول کھول دیا۔
استاد یہ کوئی شخصیات کی جنگ تو نہ تھی یہ کرپشن کے خلاف تھی- اور میں تو بہت خوش ہوں کہ اعلی عدالت نے ان کے سب راز افشا ہونے کے بعد اچھا فیصلہ لیا اگر ان کے پاس اپنی جائیداد کے ثبوت ہوتے تو اعلی عدالت تب بھی ضرور انصاف کرتی – مگر ثبوت تو نہ نکلے غلط بیانیوں اور جعلی کاغذات کا انبار لگ گیا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں جمورے کہ جے آئی ٹی نے عجلت دکھائی جے آئی ٹی نے دو ماہ میں اپنی ذ مہ داری کو نبھایا – اور کسی دبا میں آئے بغیر اپنے فرض کو تکمیل تک پہنچایا اور فیصلہ عجلت میں بالکل نہیں ہوا بلکہ خوب سوچ سمجھ کر کیا گیا۔
اگر اس طرح سب کا احتساب ہو تو ملک کی دولت کوئی لوٹنے کی ہمت نہ کریگا اور ملک کی دولت ملک کی ترقی پر خرچ ہوگی آج ملک میں مہنگائی ہے بیروزگاری ہے غریب بھوک اور فاقوں سے مر رہا ہے – چند روپوں کی خاطر لوگ ایک دوسرے کی جانیں لے رہے ہیں قانون مضبوط ہو گا تو ملک میں امن بھی آئے گا استاد تو جانتا ہے ناں بچے جموریسعودی عرب میں چوری کی سزا ہے تو وہاں سزا کا ڈر چوری نہیں کرنے دیتا استاد سمجھ نہیں آرہی ساری عوام تو بہت خوش ہے چند لوگ اس فیصلے کے خلاف فیصلہ کیوں چاہ رہے تھے ؟
حالانکہ یہ خاندان اپنی جائیداد کا کوئی ثبوت دینے سے قاصر رہا – چونکہ انکے ثبوت اور سب کے بیانات مطابقت نہیں رکھتے تھے- اس لئے اپنے جھوٹ کے جال میں پھنستے چلے گئے – اچھا یہ تو بتا کچھ لوگ یہ کیوں کہہ رہے ہیں – کہ فیصلہ عوام پر چھوڑتے وہ اگلی بار انہیں منتخب نہ کرتی بڑا افسوس ہے استاد تو بھی ان لوگوں کی بات دہرا رہا ہے – خاموشی سے انتظار کرتے کہ ہر ایک اس ملک کو لوٹتا اور معاشی طور پر تباہ کرتا رہتا ارے استاد اگر فیصلہ عوام نے کرنا ہو تو پھر عدالتیں کیوں بنائی جاتی ہیں؟ اور یہ تو ہر موقع پر کہتے رہے عدالت جائیں اور ھمارا جرم ثابت کریں- شکر ہے کسی نے تو کرپشن کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
اور کیا دیکھ رہا ہے تو بچہ! استاد دشمن ملک سے کاروباری دوستی ان کا کھلے بندوں پاکستان میں آنا اور پھر بغیر کسی اجازت کے ملک میں گھومنا پھرنا ڈھکی چھپی بات تھی کیا ؟ جب اپنے ذاتی مفاد کو فوقیت دیتے ہوئے ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے سے دریغ نہ کیا جائے جب حرص اتنی بڑھ جائے کہ ناجائز ذریعے سے لوٹ کھسوٹ کی جائے تو پھر اس کی انتہا بھی ہوتی ہے۔
استاد اب تیرا کیا خیال ہے آئندہ سیاستدان کرپشن نہیں کریں گے کیا؟ کیونکہ سب کا احتساب ہو سکتا ہے ؟ اب یہ سیاستدان ہیں بچہ — — اللہ کرے ایسا ہی ہو اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے- جی استاد آگے گے دیکھئیے ہوتا ہے کیا؟ چل جمورے نکل لے گھر چلتے ہیں– کون ہوگا اگلا وزیر اعظم ؟چل کر خبریں دیکھتے ہیں۔